محکمہ زراعت کے اقدامات کے باعث کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی سمیت دیگر خطرناک کیڑوں سے بچانا ممکن ہو گیا، ڈاکٹر عامر رسول

176
Department of Agriculture

فیصل آباد۔ 20 نومبر (اے پی پی):محکمہ زراعت کے اقدامات کے باعث کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی سمیت دیگر خطرناک کیڑوں سے بچانا ممکن ہو گیاہے۔شعبہ پلانٹ پروٹیکشن، پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیدزمحکمہ زراعت فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹرڈاکٹر عامر رسول نے بتایا کہ دنیا بھر میں تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ زرعی شعبہ میں مربوط اور باہم منسلک حکمت عملی بہترین نتائج کا ذریعہ ہے اسلئے اگر تحقیق اور جستجو کی اس دنیا میں مستقبل کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے تو مشکل اہداف کا حصول بھی ممکن ہو جاتا ہے جبکہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافے اور آئندہ بھی بہترین قیمت کے حصول کیلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنا انتہائی ضروری ہے نیز محققین کی سفارشات کی روشنی میں محکمہ زراعت نے کپاس کی آئندہ فصل کی بہتر پیداوارکے حصول کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جسے آف سیزن مینجمنٹ قرار دیا گیا ہے کیونکہ کپاس کی آخری چنائی کے بعد آف سیزن مینجمنٹ نہایت ضروری ہے اور آف سیزن مینجمنٹ کے اس سال بھی بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ اس مینجمنٹ سے نہ صرف کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کپاس خطرناک کیڑوں خصوصاََگلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رہی ہے جس وجہ سے کسان کو کپاس کی اچھی قیمت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس ہمارے ملک کی زراعت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے اورپاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی مجموعی پیداوارکا تقریباً 80 فیصد پنجاب میں ہوتا ہے لیکن کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کیلئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران مؤ ثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے کیونکہ گلابی سنڈی نومبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں،چھڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جننگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بننے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے اسلئے مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار موسم سرما کے دوران درج ذیل حکمت عملی اپنا کرآئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چنائی مکمل ہونے پر چھوٹے اورمتاثرہ ٹینڈے اچھی طرح توڑ لئے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلاکر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کو جلا دیا جائے اسی طرح کاشتکارآخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑبکریاں چرائیں تاکہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹاویٹ کر دیاجائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیا ں تلف ہو جائیں۔