اقوام متحدہ۔14ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھارت میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے خلاف حالیہ حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی منافرت مکمل طور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے یہ بات نئی دہلی میں جی 20سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد نیویارک واپس آنے پر پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی صحافی کی جانب سے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف حالیہ تشدد بارے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں کی اور نہ ہی دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے ملاقات کی لیکن ہمارا موقف واضح ہے کہ مذہبی عدم برداشت انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اپنے افتتاحی ریمارکس میں آئندہ ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلی سطح کے اجلاس کے حوالے سے عالمی سربراہان کے لیے واضح پیغام میں کہا کہ یہ وقت دکھاوے یا بیانات دینے کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔ایسے اقدامات جس کی دنیا کو بہتر بنانے کے لیے ضرورت ہے۔
یہ وقت بے حسی یا خاموش بیٹھنے کا نہیں ہے بلکہ یہ حقیقی اور عملی حل کے لیے اکٹھے ہونے کا وقت ہے۔یہ وقت بہتر مستقبل کے لیے اقدامات پر سمجھوتہ کرنے کا ہے، جیسا کہ سیاست ، سفارت کاری اور موثر قیادت پر سمجھوتا۔ انہوں نے مراکش اور لیبیا میں حالیہ دنوں میں ہوانے والے واقعات کے حوالے سے کہا کہ اقوام متحدہ امدادی سرگرمیوں کے لیے متحرک ہے۔
ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہر ممکن طریقے سے کام کریں گے تاکہ مراکش اور لیبیا کے عوام کو ہنگامی امداد فراہم کی جا سکے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کثیر قطبی دنیا ابھر رہی ہے۔ دنیا میں طاقت کے کئی مراکز توازن کا ایک عنصر ہو سکتا ہے لیکن یہ بڑھتے ہوئے تناؤ اور اس کی شدت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔اس نئے اور پیچیدہ عالمی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مضبوط اور اصلاح شدہ اداروں کی ضرورت ہے۔