مریم نواز کی تنقید سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا،جتھے لے کر نیب جانا نیب پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے، وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب

68
‏ساہیوال کے رانا صاحب کو نواز شریف نے 2015میں گلگت کا چیف جج لگایا،بیرسٹر شہزاد اکبر

اسلام آباد۔25مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مریم نواز کی تنقید سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا،جتھے لے کر نیب جانا نیب پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے، نیب اپنی تاریخوں کا تعین کس طرح کرتا ہے یہ نیب ہی بہتر بتا سکتا ہے، پی ڈی ایم کو بتا دیا گیا تھا کہ ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، نیب کے پاس ضرور کوئی نئے شواہد ہوں گے اس لئے مریم نواز کو بلایا گیا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے، قانون دو لوگوں کے ساتھ مختلف سلوک نہیں کر سکتا، کوئی بھی عدالت یا تفتیشی ادارہ اگر کسی ملزم کو طلب کرے تو اس کو جواب دینے کے لئے جانا ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں جتھہ لیکر جانا کسی بھی احتساب یا تفتیشی ادارے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی پیشی کے حوالے سے نیب لاہور نے وفاقی حکومت سے رینجرز کی دستیابی کے لئے درخواست دی تھی، حکومت نے نیب دفتر کو ریڈ زون قرار دیتے ہوئے پولیس اور رینجرز کی تعیناتی اور سیکورٹی پلان مرتب کر لیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ مریم نواز کی پیشی ملتوی کرنے کے کی وجوہات نیب بہتر بتا سکتا ہے، ہو سکتا ہے نیب کو نقص امن کا کوئی خدشہ یا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے حوالے سے کوئی خدشہ ہو اس لئے پیشی کی تاریخ ملتوی کر دی گئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام کا نعرہ لگانا کوئی نئی بات نہیں ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی سیاسی شخصیت بے نقاب اور اس کا احتساب ہوتا ہے تو اس کا سب سے پہلا دفاعی بیان یہی ہوتا ہے کہ یہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے لیکن عدالتیں سیاسی تنقید کو ایک جانب رکھتے ہوئے شواہد اور ثبوتوں کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔

مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ چینی کی قیمتوں کے حوالے سے کچھ قوتوں کی جانب سے مارکیٹ میں سٹے بازی کی وجہ سے مسئلہ رہاہے، ان کے خلاف پہلے بھی کریک ڈائون کیا گیا لیکن یہ قوتیں تسلسل کے ساتھ بدلائو لاتی رہتی ہیں اور کوئی نیا طریقہ اختیار کر لیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شوگر مافیا کے خلاف ایک مشترکہ ایکشن لیا جا رہا ہے، ان اداروں میں ایف آئی اے، ایف بی آر، صوبائی اینٹی کرپشن شامل ہیں، آج اسی پیرائے میں پنجاب کی کابینہ نے دو اہم قانون منظور کئے ہیں، ان میں سے ایک سٹے بازی کے خلاف ایک نیا قانون ہے، جس میں اجناس کی قیمتوں کے حوالے سے سٹے بازی کرنے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 بڑے گروہ جن کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے یہ واٹس ایپ گروپس میں میسجز کے ذریعے چینی کی خرید و فروخت کا کام کر رہے تھے اور سٹاک خریدنے کے بعد پھر ان کی قیمتیں بڑھاتے تھے، اب ملز سے چینی لینے سے پرچون تک کی پوری سپلائی چین کو مانیٹر کیا جائے گا اور اس حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے تاکہ چینی کی قیمتوں میں ردوبدل نہ کیا جا سکے۔