مساجد امن کا گہوارہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، خود کش حملے و دہشت گردی حرام ہے ، پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس کا اعلامیہ

94
مساجد امن کا گہوارہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، خود کش حملے و دہشت گردی حرام ہے ، پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس کا اعلامیہ
مساجد امن کا گہوارہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، خود کش حملے و دہشت گردی حرام ہے ، پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس کا اعلامیہ

لاہور۔5ستمبر (اے پی پی):مساجد امن کا گہوارہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا ہر سطح پر تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، بلوچستان کے عوام کے پاس جائیں گے ، علماء اسلام کا متفقہ فتویٰ ہے کہ پاکستان میں خود کش حملے و دہشت گردی حرام ہے ، بلوچ بیٹیوں کو خود کش حملہ آور بنانے والے بلوچ دوست نہیں ہو سکتے، ملک میں استحکام کیلئے ہر دروازہ پر جائیں گے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاک فوج اور سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس نے بہت سارے امور کو واضح کر دیا ہے، اسلام کا عادلانہ نظام ہی مسائل کا حل ہے ، سود سے نجات کیلئے اور نظام عدل کی بہتری کیلئے محراب و منبر کو تحریک چلانی ہو گی ، چیف جسٹس مبارک ثانی کیس کا جلد از جلد تفصیلی فیصلہ سنائیں۔

یہ بات مقررین نے پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔ کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ کانفرنس سے ڈاکٹر احمد علی سراج ، علامہ عبد الحق مجاہد ،مولانا محمد رفیق جامی ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ زبیر عابد، مولانا محمد اشفاق پتافی ،

مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی، علامہ طاہر الحسن مولانا حنیف عثمانی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ ، مولانا انوار الحق مجاہد ،مولانا عبد المالک آصف ، مولانا اسلم صدیقی، مولانا عبد الحکیم اطہر، ،مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا اظہار الحق خالد، مولانا زبیر کھٹانہ، قاری عبد الماجد لاہوری ، قاری محبت علی قاسمی، قاری ذوالقرنین، مولانا طیب قریشی، قاری محمود الحسن، قاری عبد الماجد ملک، مولانا وقاص اقبال اور دیگر نے خطاب کیا۔

کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کا ملک ہے ، پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے قومی وحدت اور اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔ آئین پاکستان کے مطابق مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین ہو چکا ہے اس پر عمل ہونا چاہیے ۔ قادیانی آئین پاکستان کو تسلیم کریں اور آئین کے تحت ان کو تمام حقوق دئیے جائیں۔ منکرین ختم نبوت کے خلاف قانون سازی ایک عظیم عمل تھا جس کے 50سال مکمل ہو گئے اور پورے ملک میں اس پر اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔

پاکستان علماء کونسل سے متصل علماء و مشائخ ، مدارس و مساجد ، عوامی مسائل کے حل کیلئے میدان میں نکلیں۔ مساجد کے دروازے سب کیلئے کھولے جائیں ، عوامی مسائل کو مساجد میں حل کیا جائے ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف محراب و منبر کا کردار قابل ستائش ہے ، محراب و منبر سے تشدد کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔اعلامیہ کے مطابق علماء و مشائخ پاکستانی غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کو مزید بڑھائیں ، ان کی شکایات کو ختم کریں ۔ ملک میں قانون توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے اور اس حوالہ سے تمام مکاتب فکر کا اتفاق موجود ہے ۔

مساجد امن کا گہوارہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، خود کش حملے و دہشت گردی حرام ہے ، پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس کا اعلامیہ

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاک فوج اور ملک کے سلامتی کے ادارے پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔ بلوچستان ، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا مقصد پاکستان میں لیبیا، عراق، شام ، یمن جیسے حالات پیدا کرنا ہے جس میں وہ ناکام ہوں گے، پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، افواج پاکستان اور سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں۔

علماء و مشائخ اور مفتیان کا متفقہ فتویٰ خود کش حملوں اور دہشتگردی کے خلاف موجود ہے ، پختون اور بلوچ بیٹیوں اور بیٹوں کو خود کش حملہ آور بنانے والے بلوچوں اور پختونوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ خارجیت اور تکفیریت کے خلاف ہمیں ہر سطح پر جدوجہد کرنی ہو گی۔

رہنمائوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر عالم اسلام کے مسائل ہیں ، فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے سعودی عرب کے موقف کے ساتھ ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم اور وزراء کی طرف سے مصر کو دھمکیاں افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔ اسرائیل دنیا کے امن کے ساتھ کھیلنا چاہتا ہے ۔ اسرائیل نے اگر مصر کے خلاف جارحیت کی تو پوری دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائے گا ،

مصر اور فلسطین کے حوالہ سے سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے موقف کے ساتھ ہیں۔ کانفرنس میں عوام الناس سے اپیل کی گئی کہ وہ کسی بھی معاملہ پر قانون کو ہاتھ میں نہ لیں کسی بھی شکایت کی صورت میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں۔