مسلم و غیر مسلموں کے حقوق کا تعین آئین پاکستان نے کیا ہے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

لاہور۔23نومبر (اے پی پی):پاکستان میں مسلم اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین آئین پاکستان نے کیا ہے۔ اسلام جبر کی بنیاد پر کسی کو مسلمان بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ غیرمسلموں کی بیٹیاں بھی مسلمانوں کی بیٹیوں کی طرح ہیں ان کے حقوق کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ ایسا سسٹم بنانا چاہتے ہیں کہ غیر مسلموں میں جبری شادی کے حوالے سے خوف ختم ہو۔ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے جا رہا ہے۔ پاکستان مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماءکونسل و معاون خصوصی وزیر اعظم پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف انسانی حقوق کے معاملے میں الزام تراشی اور افواہ سازی زیادہ ہے۔ پاکستان میں رہنے والے تمام پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کیلئے عوامی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ہم ایسا مثالی معاشرہ بنانے چاہتے ہیں کہ جس میں تمام مسالک اور مذاہب کے لوگ باہم اتحاد ویکجہتی کے ساتھ رہیں اور ریاست پاکستان کے استحکام کیلئے مل کر کام کریں۔ انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز کے قیام سے بہت بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ 295/C کے قانون کا غلط استعمال 90 فیصد رک گیا ہے۔ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ توہین رسالت قانون کا کوئی غلط استعمال کرے جو لوگ اس قانون کی آڑ میں ذاتی یا سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اسلام اور پاکستان سے مخلص نہیں ہیں۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔پاکستان اور سعودی عرب کا فلسطین کے مسئلہ پر موقف ایک ہے ہماری اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات نہیں کی ہے۔ اس اعلان کے بعد افواہ ساز فیکٹریاں بند ہونی چاہئیں۔ پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب اور اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے ، ریاست پاکستان اقلیتوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور اقدامات کر رہی ہے۔