مشکل معاشی حالات میں بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم ،وزیرخزانہ اور انکی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے،سپیکر چوہدری لطیف اکبر

179

مظفرآباد۔29جون (اے پی پی):سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے جلا س میں بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے موسٹ سینئر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور نے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم ،وزیرخزانہ اور انکی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔اتحادی حکومت ہونے کے باوجود ایک متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے۔آج اگر اپوزیشن ایوان میں موجود ہوتی تو مجھے خوشی ہوتی کہ انہوں جو جو الزامات حکومت پر لگائے تھے انکا حقیقت پر مبنی جواب بھی سنتے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت جمہوری اور اخلاقی روایات پر عملدرآمد کر رہی ہے۔کچھ لوگوں نے یہاں یہ بات کی کہ وزیراعظم کے ساتھ صرف دو وزیر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ لوگ حویلی سے بھمبر تک ہر جگہ جا کر دیکھیں اگر انکو کوئی فرق نظر آئے تو پھر بات کریں۔ ہم نے کسی ضلع کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا۔ بھمبر ٹیکنکل انسٹیٹیوٹ کا منصوبہ2019میں شروع کیا گیا تھا۔ پچھلے مالی سال میں فنڈز کی کمی کیوجہ سے اس منصوبہ کو فنڈز نہیں دئیے تھے اس سال حکومت اس منصوبہ کو مکمل کرنا چاہتی ہے اس لیے اس کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں بہت سینئر ممبران موجو دہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ اپنی تقریر سے پہلے بجٹ بک کا مطالعہ کر لیا کریں تاکہ آپ کو حقیقت کا علم ہوسکے۔

ایک اپوزیشن رکن نے کہا کہ 26ملین روپے کی رقم Unspentہے، میں چیلنج کرتا ہوں آئیں اس پربات کریں اور ثابت کریں۔تاریخ میں پہلی مرتبہ ہماری حکومت نے تمام 53حلقوں کو برابری کی بنیاد پر فنڈز دئیے ہیں۔ ماضی میں کچھ حلقوں کو دوسرے حلقوں پر فوقیت دی جاتی رہی ہے۔ لیکن ہماری حکومت نے سٹیٹس کو توڑا ہے جس کیوجہ سے مافیا کو تکلیف ہو رہی ہے۔ہر ماہ ہمیں تاریخ دی جاتی ہے کہ آپ کی حکومت جا رہی ہے۔ایکشن کمیٹی کا احتجاج صرف آٹے اور بجلی کے لیے نہیں تھا بلکہ اسکے پیچھے اور بہت کچھ تھا۔حکومت نے ایکشن کمیٹی کے ساتھ بارہ وزراء پر مشتمل مذاکرات کمیٹی تشکیل دی جس نے ایک لمبے عرصے تک ان سے مذاکرات کیے۔مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین وزیرلوکل گورنمنٹ فیصل ممتاز راٹھور نے حوصلے،تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم نے ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر سینٹ میں جا کر بات کی ۔ا س پر کابینہ کی کمیٹی بنائی گئی جس کے مختلف ورکنگ گروپ بنے اور ان تمام معاملات پر بات ہوتی رہی۔حکومت نے اس سارے عمل کو سنجیدگی کے ساتھ لیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی جماعتوں کے غیر موثر ہونے کی بات کر رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو خود دوسری طرف جا کر موثر ہونا چاہتے تھے۔سینئر وزیر نے کہا کہ ہماری پولیس نے احتجاجی مظاہرے کے دوران بہادری دیکھائی ، اختیار اور وسائل ہونے کے باوجود اپنے شہریوں پر گولی نہیں چلائی کیونکہ انہیں وزیراعظم کی واضح ہدایت تھی کہ لوگوں پر تشدد نہیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی اپنی جماعتوں کے کہنے پر وزیراعظم کو ووٹ دیا ہے لیکن ہم وزیراعظم کے ساتھ اپنی مرضی سے کھڑے ہیں۔ مجھ میں اتنی ہمت ہے کہ اگر وزیراعظم ٹھیک کا م نہ کر رہے ہوتے تو میں انکی کابینہ سے استعفیٰ دیدتا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مضبوط اعصاب کے مالک ،کمٹیڈڈ اور دیانتدار آدمی ہیں۔ یہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگو ں کو اپنی دکانیں بند ہونے کا خدشہ ہے جس پر وہ واویلا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یقین ہے کہ یہ کمپنی سو فیصد چلے گی اور ہم اسکو اگلے پانچ سال بھی چلائیں گے۔کیونکہ جس کمٹمنٹ کے ساتھ وزیراعظم کام کر رہے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ کام کر تے رہیں گے۔ پوری کابینہ اور آزادکشمیر کی عوام وزیراعظم کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پولیس فورس کی کمی ہے آپریشنل پولیس بہت کم ہے ان کے پاس مطلوبہ وسائل نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے پولیس کے لیے گاڑیوں،راشن الائونس اور آپریشن اخراجات کے لیے فنڈز فراہم کیے ہیں جن سے ہم اپنی پولیس فورس کو جدید سازوسامان سے لیس کر کر ایک بہترین فورس بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ریاست کی آمد ن میں اضافے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ وطنTabaccoسے 1.3بلین روپے حکومت کو ٹیکس کی مد میں حاصل ہوئے ہیں جبکہ آئندہ سال میں وہ 4.3بلین روپے دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کی آمدن میں اضافہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں تاکہ ریاست کی لوگوں کی صحیح معنوں میں فلاح وبہبود ممکن بنائی جا سکے۔وزیرخزانہ عبدالماجد خان نے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ میں بجٹ کے سارے عمل میں حصہ لینے اور اسے پاس کروانے پر قائد ایوان،سپیکر اسمبلی، محکمہ مالیات، محکمہ منصوبہ بندی وترقیات، وزیراعظم سیکرٹریٹ، اسمبلی سیکرٹریٹ اور محکمہ اطلاعات سمیت تمام متعلقہ محکموں ،کابینہ اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزر ہوں۔اس بجٹ کی تیاری میں ہم سب نے مل کر ایک فیملی کی طرح کام کیا اور اسے عوام کی فلاح وبہبود کا بجٹ بنانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایوان میں اپوزیشن سمیت تمام ممبران کی تقریریں سنیں اور جب غور کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ کسی ایک نے بھی بجٹ کی مخالفت نہیں کی۔ البتہ کچھ نے اپنی حلقے کی سڑک اورکسی نے پانی کی بات کی جس پرمجھے احساس ہو رہا ہے کہ ہم کس حد تک انفرادیت کا شکار ہوچکے ہیں ۔ اس ایوان میں بڑی قدآور شخصیات رہی ہیں ۔سردار عبدالقیوم خان اور سردار سکندر حیا ت نے کس فہم وفرست کے ساتھ اس ایوان کو چلایا لیکن بدقسمتی سے آ ج ہم گلیوں اور نالیوں تک محدود ہوگئے ہیں جو ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔انہوںنے کہا کہ بجٹ تقریر میں اعداد ہوشمار دینے ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ بجٹ تقریر کی سطریں گنتے رہے جس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ایوان میں ایک معزز رکن نے 26ارب روپے کی Unspentرقم کا ذکر کیا اور اپنی تقریر کر کے چلے گئے، میں نے انکی تقریر کے بعد انکے پاس جا کر کہا کہ آپ ایوان میں بیٹھیں میں آپ کو پوری بیلنس شیٹ پیش کروں گا ۔ لیکن وہ جھوٹ پر مبنی بیان دے کر خود چلے گے۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس دور میں جھوٹ کی سیاست نہیں چل سکتی۔اگر کوئی اپنی سیاست کو پروان چڑھانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے گا اور لوگوں کو استعمال کرنے کی کوشش کرے گا تو کل کو وہ خود اس جال میں پھنس جائیگا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ دوسروں کی ٹرولنگ کرائیں گے کل کو انکی اپنی ٹرولنگ ہوگی۔اپنی بات کر چلے جانے والوں کو چاہیے تھا کہ وہ ایوان یہاں بیٹھتے اور ہمارا موقف بھی سنتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے نامساعد مالی حالات کے باوجود ایک متوان بجٹ پیش کیا ہے ،ہم نے اپنے وسائل سے سوشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا ہے۔ سابقہ حکومت کے 8ارب روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کی اور پچھلی حکومتو ں کا کوئی ایک منصوبہ بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام سے نہیں نکالا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے اپنے اخراجات میں کمی کی ۔میرا وزیراعظم سے کئی مرتبہ اختلاف بھی ہوا ۔ لیکن وزیراعظم نے مجھے ہمیشہ تحمل سے سنا اور دلائل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ملازم کو گھر نہیں بھیجا۔ کفایت شعاری سے ہم نے 9ارب روپے کی بجٹ کی اور اس سے سوشل پروٹیکشن فنڈقائم کیا، 5ارب روپے کی رقم سے انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا۔اپنے اخراجات کم کرنا کوئی آسان کام نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ روز ہمیں گھر جانے کا پیغام بھیجتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ بہت ساری عدم اعتماد کی تحریکیں ہمارے ناک کے نیچے سے گزری ہیں۔ایک سابق وزیر اعظم ہمیں بادشاہت کا طعنہ دے کر چلے گئے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنے دور حکومت میں کیا کر تے رہے ہیں۔میں نے ہمیشہ اپنے پائوں پر سیاست کی ہے اور کسی برادری یا قبیلہ کا سہارا نہیں لیا۔بجٹ میں تربیت یافتہ نوجوانوں کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں تاکہ انہیں روزگاردیا جا سکے،این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں کرنے جا رہے ہیں۔تمام محکمہ جات کی ری آرگنائزیشن اور ری سٹرکچرنگ کے لیے کام شروع کر دیا ہے تاکہ گڈ گورننس کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔بیروزگاری کے خاتمہ اور صنعتوں کے فروہم کے لیے اقدامات کر رہے ہیںْانہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آزادکشمیر کو ایک مثالی دور کی طرف لے جانے کے لیے قدم بڑھا رہی ہے جس کے لیے ساری کابینہ اور اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں میں ان سب کا شکرگزار ہوں ۔ وزیرسمال انڈسٹریز،ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی پروفیسر تقدیس گیلانی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ نامساعد حالات کے باوجود حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا۔ یہ ایوان تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور اسے حقیقی معنوں میں بیس کیمپ بنانا ہماری ذمہ داری ہے ۔ دونوں اطراف کے ممبران اوردانشوروں پر مشتمل کشمیر کمیٹی تشکیل دی جائے جو بیرون ملک اوراسلام آباد میں قائم سفارتخانوں سے رابطہ کر کے مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرے۔ ہماری جدوجہد نظریہ الحاق پاکستان سے وابستہ ہے۔ میرے والد 65اور 71کی جنگ میں شامل تھے، میرے بھائی نے کارگل جنگ میں حصہ لینے کا اعزاز حاصل کیا۔انہوں نے کہاکہ مودی اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہاکہ ہم اس ریاست کو ایک ویلیفئر سٹیٹ بنائیں گے۔ ہیلتھ کار ڈ کی اجرائیگی لائق تحسین ہے۔ انڈومنٹ فنڈ اور سوشل پروٹیکشن فنڈ، وزیراعظم کے بہترین اقدامات ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکسز کو کم سے کم رکھیں۔ سمال انڈسٹریز اور ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی کو فعال بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ سمال انڈسٹریز میں خواتین اور یوتھ کے لیے منصوبہ جات شامل کر رہے ہیں۔ مظفرآباد شہر ہم سب کا گھر ہے اس کو خوبصور ت بنانے کے لیے ہم سب نے اقدامات کر نے ہیں۔ ہمارے دونوں ایئر پورٹس کو فعال کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ پیر چناسی اور پیراسی مار کے سیاحتی مقامات پر سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ سیاحت کو فروغ حاصل ہو سکے۔ ہمیں نوجوان نسل کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے اقدامات کر نے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات پر پابند ی لگانے سے پہلے لوگوں کے لیے ایندھن کے متبادل ذرائع فراہم کرنے ہونگے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ اور بیوروکریسی نے مل کر بہترین بجٹ بنایا ہے۔ آٹے اور بجلی کی سبسڈی دینے پر حکومت پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ این ٹی ایس ، بائیومیٹرک سسٹم اورکفایت شعاری ، میرٹ اور گڈ گورننس کی جانب اہم قدم ہیں۔ وزیرجموں وکشمیر لبریشن سیل امتیاز نسیم نے کہا کہ قائد ایوان ، وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں ایک بہترین بجٹ پیش کیا۔ سوشل پروٹیکشن فنڈ ایک مثالی پروگرام ہے جس کا کریڈیٹ قائد ایوان کو جاتا ہے۔ خواتین کو آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان کا حق دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے خواتین کو عزت دی اور ہماری بات سنی ۔خواتین کی شمولیت کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ 5ارب کے قرضہ جات میں 30فیصد خواتین کا حصہ رکھا گیا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ این ٹی ایس سے انٹرویو کے نمبر ختم کرنا میرٹ کی جانب اہم قدم ہے۔ کامیاب لوگوں کے مخالفین بھی بہت ہوتے ہیں۔آج وزیراعظم کی جتنی مخالفت ہو رہی ہے یہ انکی کامیابی کا ثبوت ہے۔آپ نے کفل گڑھ انٹر کالج کو ڈگری کالج کا درجہ دیا مجھے وہاں کی بچیوںنے فون کر کے آپ کو مبارکباد دینے کا کہا۔ اس سے پہلے علاقائی اور سیاسی تعصب کی بنیاد پر ترقیاتی کام ہوتے رہے ہیں لیکن موجودہ قائد ایوان نے لوگوں کی ضرورت کی بنیاد پر منصوبے دیے ہیں۔ سڑک کا منصوبہ ، گریٹر واٹر سپلائی سکیم اور ایراسیرا کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر انکے مشکور ہیں۔قائد ایوان آج مقبوضہ کشمیر کی بہنیں ، بیٹیاں اور مائیں بھی آپ کا انتظار کر رہی ہیں اور مجھے امید ہے کہ آپ ہی تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔وزیر سیاحت و آثار قدیمہ سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہ تاریخ کا سب سے بڑا اور متواز ن بجٹ پیش کرنے پر قائد ایوان اور وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کر تا ہوں۔ آزادکشمیر تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے ۔

05 اگست 2019ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کر کے ظلم وستم کی انتہاء کی گئی جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ نگران وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ ،وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زردار ی نے کشمیر کے حوالہ سے اپنا دوٹوک موقف اپنایا جس کرپرانکے شکرگزار ہیں ۔ کشمیریوں نے قیام پاکستان سے قبل پاکستان سے الحاق کا فیصلہ دیدیاتھا۔ اسوقت مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوششیں باعث تشویش ہیں ، اقوام متحدہ کو اس جانب توجہ دینا ہوگی۔ جب مسلمانوں کے حوالے سے بات آتی ہے تو عالمی ادارے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان پر کوئی مشکل وقت آیاتو سب سے پہلے آزادکشمیر کے لوگ پاکستان کے دفاع کے لیے کھڑے ہوں گے ۔ انوارالحق آزادکشمیر کے واحد وزیراعظم ہیں جنہوں نے اپوزیشن کے حلقوں کو بھی برابری کی بنیا دپر فنڈز دیے ۔ بجٹ میں ہیلتھ کارڈ، صحت ، انفراسٹرکچراور سوشل پروٹیکشن فنڈ کیلئے فنڈز رکھے گئے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ میرا قائد ایوان میرے لوگوں کے حقوق کا محافظ ہے ۔ ماضی میں کسی علاقے کو کم اور کسی کو زیادہ فنڈز دیے جاتے تھے ۔ ہم نے بلدیاتی اداروں کوبھی برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے ۔ ہماری حکومت کا کسی اور حکومت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا ۔ ہماری حکومت نے تاریخ کی سب سے بڑی سبسڈی دی ۔ پرائیویٹ سیکٹر کی وجہ سے پوری دنیا میں سیاحت نے ترقی کی۔گرین ٹورازم کے حوالے سے پراپیگنڈاکیا جارہا ہے ، اس بارے واضح کرنا چاہتاہوں کہ یہاں پر کوئی بھی منصوبہ آزادکشمیر کے آئین و قانون کے مغائر شروع نہیں ہو سکتا لیکن اگر ہم نے آزادکشمیر کو آگے لیکر جانا ہے تو سیاحت کے شعبہ کی جانب تجوجہ دینی ہوگی۔ پرائیویٹ سیکٹر کوسیاحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے مواقع دیں گے تو یہ روزگار کا ذریعہ بنے گا۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر بحالیات جاویداقبال بڈھانوی نے کہاکہ وزیراعظم ، وزیرخزانہ اور بیوروکریسی کو بہترین بجٹ پیش کرنے پر مبارکبار پیش کرتا ہوں ۔

آزادکشمیر میں برابری کی بنیاد پر بجٹ دیا گیا ہے ۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں کیلئے وافر فنڈز رکھے گئے ہیں جس پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کی ترقی کیلئے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں جس سے زرعی شعبہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا۔ انڈوومنٹ فنڈاور سوشل پروٹیکشن پروگرام حکومت کے بہترین اقدامات ہیں ، حکومت نے آزادکشمیر سے کرپشن کے خاتمے اور میرٹ کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے روایتی نظام کو ختم کردیا ہے۔ حکومت نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کر کے جس طرح معاملات حل کیے وہ لائق تحسین ہے ، اس حوالے سے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کا عملی کردار رہا۔ صحت کارڈ کی اجرائیگی کی بھی حکومت کا قابل تحسین اقدام ہے ۔ محکمہ خوراک کیلئے فوڈ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کیلئے فنڈز کی فراہمی سے آزادکشمیر کے عوام کو کوالٹی فوڈ کی فراہمی ممکن ہوگی۔ حکومت نے تمام حلقوں میں برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے ۔ مہاجرین کے مسائل حل کرنے کیلئے 1ارب 15کروڑ کے فنڈز بحالیات کے شعبہ میں رکھے گئے ہیں ۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سردار ضیاء القمر نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جن ریاستوں میں وسائل کم اور مسائل زیادہ ہوں وہاں بجٹ بنانا اور پیش کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔ لیکن میں مشکل حالات میں اس بجٹ کو منظور کروانے پر قائد ایوان ،وزیرخزانہ اوران کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس وقت دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بڑا کردار ہے۔ اگر ہم نے موجود چیلنجز کو سامنے رکھ کر پالیسی نہ بنائی تو ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ اس وقت دنیا میں پہلی ترجیح موسمیاتی تبدیلی ہے اور دوسری انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے ۔موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کو زیر بحث لا کر اس حوالہ سے ہمیں جامع حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ آئندہ آنے والے دور میں دنیا میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں واقع ہوں گی۔ مصنوعی ذہانت دنیا کا نقشہ تبدیل کر دے گی۔ حکومتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے آئی ٹی پر توجہ دینا ہو گی۔ ہندوستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ 200بلین ڈالر ہے۔ جو ہندوستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ماضی کی نسبت آئی ٹی کے شعبہ میںزیادہ بجٹ مختص کیا گیا ہے لیکن آئی ٹی کی ترقی کیلئے یہ بجٹ کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب روایتی انڈسٹریز سمارٹ انڈسٹریز میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ آزادکشمیر میں آئی ٹی پارکس اور آئی ٹی سینٹر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ یوتھ کو آئی ٹی کی تعلیم سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے۔

ہم نے اگر دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو آئی ٹی پر فوکس کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس سال 7آئی ٹی ایکسیلنس سنٹر اور منی آئی ٹی پارکس قائم کریں گے تاکہ آنے والے وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ انہوں نے کہاکہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن عوام کو سہولیات کی فراہمی کا اہم منصوبہ ہے۔ اس سے زمینوں کے جھگڑے ختم ہو نگے اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہو ں گی۔عدلیہ اور ڈرائیونگ لائسنس کی آٹو میشن مکمل ہو چکی ہے اب لوئر کورٹس کی آٹو میشن جاری ہے ۔ ٹیلی میڈیسن کے منصوبہ کو مکمل کریں گے جس سے لوگوں کو سہولت ہوگی۔ آزادکشمیر میں نیٹ ورک کوریج اور انٹرنیٹ سروس کے مسائل ہیں اس میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں ۔ ٹیلی کام انفراسٹرکچر کو بہتر کریں گے۔ سپیکٹرم کی مد میں 08ارب روپے حکومت کو ملے ہیں آئندہ اس کو مزیر بہتر کریں گے۔ ہم سب مل کر اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے آئی ٹی کی شعبہ کو بہتر کریں گے۔وزیر حکومت نے کہا کہ اربوں کا بجٹ خرچ کیا گیا لیکن ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا یہی اس حکومت کی گڈ گورننس کا ثبوت ہے۔ وزیر صحت نثار انصرا بدالی نے کہاکہ قائد ایوان، وزیرخزانہ اور انکی ٹیم نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا ۔ اپوزیشن کی خالی نشستوں سے انکی آزادکشمیر کی تعمیر وترقی میں عدم دلچسپی عیاں ہوتی ہے ۔ آج اپوزیشن کو ایوان میں بیٹھ کر ہماری بات سننا چاہیے تھی۔ اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر میں کہاکہ مظفرآبادکیلئے بجٹ میں کوئی منصوبہ نہیں ، انکو بجٹ غور سے دیکھنا چاہیے ، ہیلتھ کارڈ پورے آزادکشمیر کیلئے ہے جس سے مظفرآباد کے لوگ بھی مستفید ہونگے ، ایمز ہسپتال کی بلڈنگ اور دیگر منصوبے مظفرآبا دکیلئے ہیں ۔ مظفرآباد میں ترکی کے تعاون سے سٹیٹ آف دی آرٹ ڈینٹل یونٹ بنارہے ہیں ۔ وزیراعظم نے مظفرآباد کے کسی نمائندے کے مطالبے کے بغیر گڑھی دوپٹہ میں الائیڈ ہیلتھ یونٹ قائم کیا ۔ مجھے فیصل ممتاز راٹھور اور چوہدری قاسم مجید کی تقریر سن کر خوشی ہوئی کہ انہوں نے کھل کر حکومت کی حمایت کی ۔ بدقسمتی سے ہم جس کشتی میں بیٹھتے ہیں اسی کو چھیدکرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ جس کے پاس بھی 27ممبران ہیں اسکاحق ہے کہ وزیراعظم بن جائے۔ اس لیے اگر کسی کے پاس مطلوبہ تعداد ہے تو وہ سامنے آئے محض باتوں سے حکومت کی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ آج اس ایوان اور اس وزیرعظم کی حمایت ہونی چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کی بہتری کیلئے کام کررہاہے ۔ ہمیں دشمن کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہونا چاہیے بلکہ اپنے عوام کی فلاح وبہبود پر فوکس کرنا چاہیے تاکہ اس ریاست کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنایا جاسکے۔

مشیرحکومت برائے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن محترمہ نثار ہ عباسی نے کہا کہ متوازن بجٹ پیش کرنے پر قائد ایوان ، وزیرخزانہ اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اس وقت مشکل مالی حالات تھے اس کے باوجود ایک بہترین بجٹ پیش کیا گیا۔ ریاست کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وزیراعظم کی کاوشوں کو سراہتی ہوں۔ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے معاملہ کو بہترین انداز میں حل کیا جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو مبارکباد دیتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں حلقہ کے لیے وزیراعظم نے 7کلومیٹر سڑک لوگوں کی ضرورت کی بنیاد پر رکھی جس پر اپوزیشن لیڈر نے حکم امتناعی لے لیا اور دوسری طرف وہ مظفرآباد کے منصوبوں کی بات کرتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر خود ترقیاتی کاموں میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ ترقیاتی کاموں میں عوامی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنا قابل افسوس ہے۔ اس 7کلومیٹر سڑک کی تعمیر سے لوگوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کم ہوتیں اور لوگوں کو بہترین سفری سہولیات میسر آتیں۔ شاہ سلطان پل ، سی ایم ایچ فلائی اوور اور کارڈیک ہسپتال کے منصوبے مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومت میں شروع ہوئے اور اب مکمل ہو رہے ہیں۔مظفرآباد کی تعمیر و ترقی کے لیے میگا ترقیاتی منصوبہ جات شروع کیے جائیں۔ ماکٹری واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سے چہلہ بانڈی کی زمین کا کٹائو ہو رہا ہے اس کی حفاظتی دیوار تعمیر کی جائے۔ سی ایم ایچ ایمرجنسی میں بیڈز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔