اسلام آباد۔12ستمبر (اے پی پی):ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہاہے کہ ڈیجیٹل تجارت اورڈیجیٹل تجارتی انضمام کے حوالہ سے پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارتی معاہدے اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک نے سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن (کاریک) کے ایک مطالعہ کی روشنی میں اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان کے کئی وسطی ایشیائی ممالک بشمول افغانستان، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ علاقائی تجارتی معاہدے ڈیجیٹل تجارتی انضمام کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ کوویڈ19 کے تناظر میں ڈیجیٹل تجارت کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اورنئے منظرنامہ میں علاقائی تجارتی انضمام کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، ریگولیٹری آسانی اور ہنر مند لیبر کی ضرورت اجاگرہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل تجارتی انضمام کا تصور سرحدوں کے پار ڈیجیٹل مصنوعات، خدمات، ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا کی ہموار نقل و حرکت پر محیط ہے جس میں مربوط ریگولیٹری اور تکنیکی ماحول بنانا بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2010 کے بعد سے علاقائی تجارتی انضمام میں 40 فیصد اضافہ ہواہے۔رپورٹ میں ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تجارت اورانضمام کی سطحوں میں خاص طور پر موبائل کنیکٹیویٹی، انٹرنیٹ کی رفتار، اور نیٹ ورک کی تیاری میں نمایاں تضادات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو بڑھانے ، لاگت کو کم کرنے اور برآمدات کے حجم کو بڑھانے کے لیے اندرون ملک اور سرحدوں کے پار ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، سرحد پار ڈیجیٹل تجارت کو آسان بنانے کے لیے کسٹم کے طریقہ کار اور ریگولیٹری فریم ورک کو مرکزی دھارے میں لانے اورمصنوعات کے معیارات اور تجارتی ضوابط پر اتفاق رائے کیلئے پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ڈائیلاگ پلیٹ فارم بنانے سمیت متعددتجاویز بھی دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں لین دین کوبہتربنانے کے لیے علاقائی الیکٹرانک ادائیگی کا طریقہ کار بنانے میں تعاون کی ضرورت پربھی زوردیا گیاہے۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مضبوط علاقائی روابط کو فروغ دے کر پاکستان اپنے ڈیجیٹل تجارتی نظام کو بھی بہتربناسکتا ہے ۔