اسلام آباد۔12فروری (اے پی پی):صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ ہر پہلو سے مضبوط پاکستان ہی بھارت کے ناجائز قبضے سے کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے۔
انہوں نے اے پی پی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان آئندہ ماہ یہاں ہونے والے اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور اور موثر انداز میں اٹھائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی زیرتسلط کشمیر میں نہتے شہریوں پر مظالم بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہیں، ہندوتوا کی وجہ سے بھارت پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے،
اس نے حق خود ارادیت کے لیے جاری عوامی جدوجہد کو دبانے کے لیے بھارتی غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی مقبوضہ وادی میں مسلم آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے گھنائونے اقدامات کئے ۔
آزاد جموں و کشمیر کے صدر نے کہا کہ بھارت نے حریت کانفرنس کی پوری قیادت کو مقبوضہ علاقوں میں نظر بند کر رکھا ہے اور بدقسمتی سے کشمیر کی آزادی کی مہم کے عظیم رہنما سید علی گیلانی اور محمد اشرف صحرائی کو بھارتی فورسز کی حراست میں شہید کر دیا گیاہے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان نے بھارتی حکومت کے 5 اگست کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اورمسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر فورم پر اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور بیرونی ممالک کے دوروں کے دوران مسئلہ کشمیر کو مدلل انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔ بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ بھارت نے زیرتسلط وادی کشمیر میں ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان مظالم میں شدت آرہی ہے ۔
صدر ریاست نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس اور کشمیری قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے 24 فروری کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک بڑی ریلی کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریلی نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک اسلام آباد تک نکالی جائے گی جس میں آزاد جموں و کشمیر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کے علاوہ حریت کانفرنس کے قائدین سمیت کشمیریوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ ریلی ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوگی جہاں کشمیری رہنما شرکا سے خطاب کریں گے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے۔
ریلی میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شرکت کریں گے۔ بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کے غیر قانونی اقدام کے بعد دفتر خارجہ کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین بار زیر بحث لایا گیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں ابھی تک موثرالعمل ہیں۔ 26 اکتوبر کو برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کے حوالے سے بریفنگ ہوئی جس میں پارلیمنٹ کے 45 ارکان موجود تھے
جنہوں نے یقین دلایا کہ وہ برطانوی وزیراعظم اور سیکرٹری خارجہ پر زور دیں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور اب تک لاکھوں ہندوئوں کو مقامی ڈومیسائل جاری کر چکی ہے۔
کشمیر کی آبادیاتی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد، مودی کی حکومت وادی میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ مقرر کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مہاجرین کی وجہ سے مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہو رہا ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس نے اسلام آباد اور مظفرآباد کے علاوہ برسلز یا لندن میں بھی بین الاقوامی کشمیر کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں اور اب مختلف صوبوں میں آزادی کی باتیں ہو رہی ہیں، بھارت کی اقلیتیں اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں اور مودی سرکار انہیں دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں او آئی سی کے اجلاسوں اور دیگر بین الاقوامی فورمز میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہے اور وہ اس سال مارچ میں اسلام آباد میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اٹھائے گا۔
حکومت پاکستان نے چونکہ بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کیا ہے اورتوقع ہےکہ وہ اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ صدر نے دنیا بھر میں شروع کی جانے والی ڈیجیٹل مہموں کو بھی سراہا جنہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور نوجوانوں کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا