لاہور۔31اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ہفتہ کے روز میو ہسپتال کا دورہ کیا اور کالعدم تنظیم سے تصادم میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت کی، انہیں گلدستے پیش کئے اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قوم اپنی فورسز کے پیچھے کھڑی ہے ،وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کیلئے علما کے وفد کے ساتھ آیا ہوں، ہمیں اپنے جوانوں پر فخر ہے اور پوری قوم اپنے اداروں کے پیچھے کھڑی ہے، مظاہرین اور دھرنا دینے والوں نے پولیس والوں کو اغواکیا اور پھر تشدد کیا جبکہ قوم یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے ،امید ہے جلد مسئلہ حل ہوگا،
وزیر اعظم کی جانب سے سیرت اتھارٹی قائم کی گئی، ناموس رسالت کا مقدمہ جس طرح وزیر اعظم عمران خان نے لڑا کسی اور مسلمان حکمران نے نہیں لڑا، عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کاوشوں سے اب اقوام متحدہ کی سطح پر غور ہو رہا ہے کہ توہین رسالت کے منفی اقدامات کی قانونی روک تھام ہونی چاہئے تاکہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان تمام رسولوں اور انبیا کی تعظیم کرتے ہیں ،
تصادم کرنے والے جان لیں کہ ریاست کمزور نہیں ہوتی اور تمام تر قوت کے باوجود حکومت مفاہمت سے مسائل حل کرنا چاہتی ہے ،عشق رسول ؐمیں نعرہ زن کوئی شخص یا فورسز کے افراد زخمی ہوں تو ہمیں سب کا دکھ ہے کیونکہ ہم سب پاکستانی ہیں ۔طاہر اشرفی نے کہا کہ علما کونسل مفتی منیب الرحمن اور سب علما و مشائخ اس کوشش میں ہیں کہ یہ مسئلہ پرامن طور پر جلد حل ہو۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اجلاس سے نکالے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں اور فواد چوہدری اس اجلاس میں بیٹھے ہی نہیں تھے جبکہ کچھ لوگ محض اپنی خواہشات پر خبریں بنوانا چاہتے ہیں، اگر کچھ لوگوں کو ہماری شکلیں پسند نہیں تو ہم خود ہی نظر بند ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی ٹیموں میں تبدیلی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ مصالحت کی کوششوں میں سب کی منزل ایک ہے اور وہ امن ہے۔