معاشرے کی سوچ میں تبدیلی نہ آنے تک محروم طبقات پر تشدد کم نہیں ہوگا،ہجوم کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری

معاشرے کی سوچ میں تبدیلی نہ آنے تک محروم طبقات پر تشدد کم نہیں ہوگا،ہجوم کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری

اسلام آباد۔8دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ معاشرے کی سوچ میں تبدیلی نہ آنے تک محروم طبقات پر تشدد کم نہیں ہوگا، ہجوم کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے، فیصل آباد واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، حکومت نچلی سطح پر لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ فیصل آباد کے شرمناک واقعہ پر پولیس سے رابطے میں ہیں، ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ہجوم کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے، وزیر اعظم اور حکومت کا موقف اس حوالے سے واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران انسانی حقوق کو مانیٹر کیا گیا، ہم نے کورونا کے دوران خواتین کو تشدد کے حوالے سے شکایت درج کرانے کے لئے ایپ لانچ کی ہے،معاشرے میں عدم مساوات بھی بڑا اہم معاملہ ہے، گھروں میں بچیوں کی نسبت بچوں کو ترجیح دی جاتی ہے، بچوں کو سکول بھیجا جاتا ہے بچیوں کو روکا جاتا ہے، معاشرے کی سوچ میں تبدیلی نہ آنے تک محروم طبقات پر تشدد کم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین دہائیون سے دیہی علاقوں میں حقہ پیتی آرہی ہیں، دیہاتوں میں حقہ سموکنگ سے خواتین کی صحت متاثر ہو رہی ہے، صرف خواتین نہیں بچوں اور مردوں کیلئے سگریٹ نوشی یا تمباکو کا استعمال خطرناک ہے، سموگنگ خواتین کی شادیوں پر اثر انداز نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین، بچوں اور خواجہ سرائوں کے تحفظ کے لئے اقدامات اور قانون سازی کر رہی ہے، نچلی سطح تک لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کے معاملے میں بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا جس کی دنیا نے تعریف کی ہے، دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں کورونا سے اموات بہت کم ہوئی ہیں۔ تقریب کو پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت قومی صحت نوشین حامد نے کوویڈ 19 سے نمٹنے کے لیے حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے بارے میں بتایا جس کی وجہ سے پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکا۔

چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار نے بھی شرکاء کو جی بی وی اشاریوں کے معاملے میں پاکستان کی غیر معمولی عالمی حیثیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ تقریب میں معاشرے پر کوویڈ 19کے اثرات پر توجہ مرکوز کی گئی خاص طور پر خواتین کے معاملے میں اس پوری وبائی مرض میں جینڈر بیسڈ وائلنس (جی بی وی) اور گھریلو زیادتی کے واقعات میں اضافہ پر توجہ دی۔

یہ ایک ایسا رجحان تھا جس کا عالمی سطح پر مشاہدہ کیا گیا جہاں معیشت اور روزگار پر کوویڈ 19 کے اثرات سے پیدا ہونے والے دباؤ اور تناؤ نے خاص طور پر گھرانوں میں عدم برداشت اور صبر کی کمی کے بڑھتے ہوئے احساس کو جنم دیا۔

رپورٹ کے شریک مصنفین خاور ممتاز اور کوثر ایس خان نے رپورٹ کے نتائج پر تفصیل سے آگاہ کیا اور صوبائی اور وفاقی حکومت کی پیروی کے لیے فراہم کردہ مختصر اور طویل مدتی سفارشات پر روشنی ڈالی۔