معاشی آزادی کےبغیرحقیقی آزادی کاتصورناممکن ہے،ہم پاکستان کومعاشی خودانحصاری کےراستے پرلیکرجائیں گے،آج میثاق معیشت کی پیشکش کاایک مرتبہ پھرخلوص دل سےاعادہ کررہاہوں،وزیراعظم محمدشہبازشریف کاخطاب

معاشی آزادی کے بغیر حقیقی آزادی کا تصور ممکن نہیں ہے، ہمیں قومی مفاد کےلئےذاتی مفاد قربان کرنا ہوگا، ہمیں آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھنا ہوگی ، وزیراعظم شہباز شریف کا قوم سے خطاب

اسلام آباد۔13اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ، کھلے دل سے اس سچائی کا اعتراف کرنا ہو گا کہ ہم اپنی نسلوں کو وہ پاکستان نہیں دے سکے جس کا خواب قائد اور اقبال نے دیکھا تھا ۔

ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پر لیکر جائیں گے ، معاشی آزادی کے بغیر حقیقی آزادی کا تصور ناممکن ہے اپوزیشن لیڈر کے طور پر میثاق معیشت کی پیشکش کا بطور وزیراعظم آج ایک مرتبہ پھر خلوص دل سے اعادہ کر رہا ہوں ، اس کی پیشکش کررہا ہوں ، وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی عناد ، ضداور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں ، حقیقی سیاسی قیادت انتخابات پر نہیں آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے

، ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے جن کا مقابلہ ہم قومی اتفاق رائے پر مبنی پالیسیوں کے تسلسل ، معاشی اور سیاسی استحکام سے کر سکتے ہیں ، ہمیں خود ی اور خود داری کے اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے جس نے پاکستان بنایا تھا جو تحریک پاکستان کی اصل روح ہے، اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہو گی ،14اگست ایک دن ہے آئیں اس دن ہم ایک قوم بن جائیں ۔

ہفتہ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کے لہو سے لکھی گئی داستان کا عنوان پاکستان ہے ، وطن عزیز کی 75ویں سالگرہ پر میں تحریک آزادی کے ان گنت شہداء کو خراج عقیدت اور پوری دنیا میں آباد ہر پاکستانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج محض ایک مبارکباد کافی نہیں یقیناً ہم ہر سال بڑی دھوم دھام اور خوشی سے یوم آزادی ، یوم پاکستان ، یوم قائداعظم اور یوم اقبال مناتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم نے گزشتہ 75سال سے ان دنوں کو صرف منایا ہے مگر ان کے اصل مقاصد کو اپنایا نہیں ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو ایسا نہیں بنایاجسے دیکھ کر خود ہمارا دل یہ گواہی دے کہ اس سے قائد اور لاکھوں شہداء کی روحیں مطمئن اور آسودہ ہوں گی ، اسی لئے یوم آزادی کے موقع پر میرا دل خوش بھی ہے اور بے چین بھی ہے ۔ آج ہمیں کھلے دل سے یہ اعتراف کرنا ہوگا کہ اپنے بچوں ، اپنی نئی نسل کو وہ سب نہیں دے سکے جس کے وہ حقدار ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ وہ قوم جس پر اللہ تعالی کی ہمیشہ بے پایہ رحمت رہی جس میں قائداعظم کا عمل اور اقبال کی فکر موجود ہے پھر وہ کیوں منزل کی تلاش میں بھٹک رہی ہے ، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہیں جن میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے میں اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہوں گا جس کا آج ہمیں سامنا ہے ، یہ بحران خودی ، خود داری ، خود اعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے جس کے اثرات آج ہمارے قومی
وجود کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں ۔ حالانکہ ہمارا قومی کردار جذبے ، ہمت ، محنت اور کر دکھانے سے عبارت ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت خود پاکستان کا قیام ہے ۔

یہی وہ جذبہ تھا جو علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت میں جگایا ، جس کی بدولت قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم الشان قیادت نے اس خواب کو تعبیر میں بدل دیا اور پاکستان معرض وجود میں آگیا ۔ انہوں نے کہاکہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے جمہوری و آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا ۔ انہوں نے کہاکہ حقائق سے نظریں نہیں چرائیں ، ہوش مندی سے سچائی کا سامنا کیا اور شدید مالی انتظامی اور ہر طرح کے مسائل کا صبر ، استقامت اور دانشمندی سے مقابلہ کیا ۔

قوم کو متفقہ آئین دیکر ایک قومی ایجنڈے پراکٹھاکیا ، ادارے بنائے ، معیشت ، زراعت اور صنعت کو ترقی دی ، قوم کو روزگار دیا اور پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا ، یہ وہ قوم ہے جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان کے لئے جوہری پروگرام شروع کیا اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں تمام تر ترغیبات اور دبائو کے باوجود اسے مکمل کر کے قومی دفاع کو ہمیشہ کے لئے ناقابل تسخیر بنادیا

، اس قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا ، ہمت نہیں ہاری ، آگے بڑھتی رہی ، اسی قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کا پرچم سربلند کیا ، اسی مہینے میں کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم اور نوح بٹ سمیت قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کامیابیاں حاصل کر کے پاکستان کا نام دنیا میں سربلند کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ اسی قوم نے ملکر دہشت گردی کو شکست فاش دی ۔

یہ ہمارے قومی عزم اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں ، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے لیکن آج قوم کو مایوسی کے ایک اور بحران کا سامنا ہے ، انتشار اور نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں ۔قوم کو تقسیم در تقسیم اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے اس کے ساتھ ہی ساتھ گزشتہ حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے ۔ آج مالی محتاجی جیسے ہماری قومی شناخت بن گئی ہے جس کا ہمارے بزرگوں نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ گیارہ اپریل 2022سے اب تک بطور وزیراعظم میرا سب سے تلخ تجربہ یہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں نے آپ کو تاریخ کے آئینے میں تصویر کے دونوں رخ دکھا دیئے ہیں ایک مایوسی کا ہے اور دوسرا امید کا ہے لیکن راستہ صرف ایک یقین محکم کا ہے اور عمل پیہم ، عزم و ہمت اور امید کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم غور کریں تو ہر بحران میں مواقعے چھپے ہوتے ہیں، بس دیکھنے کو چشم اور کرنے کو عزم چاہئے ، اس جدوجہد کی ابتدا ہم کر چکے ہیں ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے ، جس کی وجہ سے پاکستانی معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نے 48ارب ڈالر کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا ہے ، اس خسارے کو کم کرنے کے لئے ہمیں دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ حقیقی آزادی ہے ، سابق حکومت نے پونے چار سال میں بیس ہزار ارب روپے کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا جس کے سود کی ادائیگی بھی محال ہو چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2017-18میں ہم پاکستان کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے آج گزشتہ حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ہم اربوں ڈالر کی لاگت سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں کیا یہ حقیقی آزادی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے کرپشن ، سنگین اور مجرمانہ غفلت کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی بھی طویل المدتی معاہدہ نہیں کیا جو اس وقت انتہائی سستے داموں مل رہی تھی ، آج لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ یہی ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ کیا میں یہ سوال کر سکتاہوں کہ گزشتہ حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کے منصوبوں کو بند کر کے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہماری معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں غیر ضروری درآمدات کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں آج پاکستانی روپیہ دن با دن مضبوط ہو رہاہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ سادگی کو اپناتے ہوئے ہم خود دار قوموں کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے۔

اربوں ڈالر خرچ کر کے ہم باہر سے تیل اورگیس منگوا کر مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں اس کی جگہ ہم نے ہزاروں میگاواٹ سولر انرجی کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس سے ایک طرف اربوں ڈالر کی بچت ہوگی اور دوسری طرف عوام کو سستی بجلی بھی مہیا ہو گی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پر لیکر جائیں گے ، کیونکہ معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے اسی لئے میں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی اور بطور وزیراعظم آج ایک مرتبہ پھر خلوص دل سے اس کا اعادہ کر رہا ہوں ، اس کی پیشکش کررہا ہوں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی عنا ، زد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ حقیقی سیاسی قیادت انتخابات پر نہیں آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے جن کا مقابلہ ہم قومی اتفاق رائے پالیسیوں کے تسلسل ، معاشی اور سیاسی استحکام سے کر سکتے ہیں ، سب سے بڑھ کر ہمیں خود ی اور خود داری کے اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے جس نے پاکستان بنایا تھا جو تحریک پاکستان کی اصل روح ہے اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہو گی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ 14اگست ایک دن ہے آئیں اس دن ہم ایک قوم بن جائیں ۔\