
اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ معاشی معاملات میں پارٹی لائن سے ہٹ کر ان فیصلوں کی مشترکہ سپورٹ ہونی چاہیے جو ملک کے مفاد میں ہوں، یہ کہنا کہ پاک قطر ایل این جی معاہدہ اگر 8 ماہ قبل کر لیا ہوتا تو ساڑھے 9 فیصد پر مل سکتا تھا یہ مکمل طور پر مفروضہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ایل این جی ساڑھے 9 پر مل رہی تھی تو دنیا کے 35 ممالک نے کیوں نہیں لی، پچھلے سال یہ معاہدہ کرتا تو یہ ریٹ نہ ملتا جو آج ملا، ہمارا کیا ہوا معاہدہ پہلے کئے گئے معاہدے سے مکمل طور پر مختلف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی معاہدوں کا سپاٹ ریٹ سے موازنہ کرنے والوں کو یہ ہی کہوں گا کہ ان کو مارکیٹ کا علم ہی نہیں، اگر ہم نے کسی ٹریڈر کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے تو ٹریڈر پہلے کسی پروڈیوسر سے خرید کر اپنا مارجن رکھنا ہے اور پھر آگے قیمت دینی ہے، اس لئے ملکوں کی کوشش ہونی چاہیے کہ طویل مدتی معاہدے ٹریڈر کے بجائے پروڈیوسرز سے ہوں تاکہ بہتر قیمت ملے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ طویل المدت معاہدے نہیں ہونے چاہئیں، میں نے ہمیشہ یہ کہا کہ اگر طویل المدت معاہدہ کیا جا رہا ہے تو اس کا پرائس لاک طویل المدت نہیں ہونا چاہیے، جب بھی دس یا پندرہ سال کے لئے کوئی معاہدہ کیا جاتا ہے اور دس یا پندرہ سال کے لئے پرائس لاک کر لیا جاتا ہے تو پندرہ سال بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے، اس عرصہ میں مارکیٹ ویلیو تبدیل ہوتی رہتی ہے اور اگر اس وقت کے ریٹ پر جب معاہدہ کیا جا رہا ہے پندرہ سال کے لئے پرائس لاک کیا جاتا ہے تو یہ بہت بڑا رسک ہوتا ہے۔
ندیم بابر نے کہا کہ ہم نے جو معاہدہ کیا ہے وہ پندرہ سال کے بجائے دس سال کے لئے کیا ہے لیکن اس دس سال کے معاہدے میں بھی ہر چار سال بعد ہم نے پرائس کی ری اوپننگ رکھی ہوئی ہے، یعنی ہم نے چار سال کے لئے پرائس لاک کیا اور چار سال کے بعد مارکیٹ ویلیو کے مطابق دوبارہ قیمت طے کر کے اگلے عرصہ کے لئے معاہدہ جاری رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ گرمیوں میں سردی کی ڈیلیوری کا آرڈر کریں اور گرمیوں کی پرائس ملے، (ن) لیگ کا 13.37 والا معاہدہ ہوا تو اس دوران دیگر ممالک کے معاہدے 12.25 سے 13.25 کی رینج میں ہوئے، (ن) لیگ کا معاہدہ ٹھیک طرح سے نیگوشیئٹ نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کی کھپت کی قیمت میں کمی کا فائدہ عام صارف کو بھی ہوگا، ہم گھریلو صارفین کو ایل این جی سپلائی نہیں کرتے کیونکہ ایل این جی کی قیمت خرید زیادہ ہے، ایل این جی انڈسٹری، پاور، سی این جی اور تھوڑی بہت فرٹیلائزر کو سپلائی کی جاتی ہے، انڈسٹری اور پاور سے جو قیمت وصول کی جا رہی ہے اب ہونے والے معاہدے کے بعد اس ریٹ میں کمی ہوگی۔