اسلام آباد ۔ 17 ستمبر (اے پی پی) وفاقی کابینہ نے بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ حکومتی اعلیٰ شخصیات پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے اور وزیراعظم سمیت وزراءکی زندگی کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا، کابینہ نے بے نامی ٹرانزیکشن کی روک تھام کے قانون کے تحت مختلف کیسز کو حل کرنے کے لئے بینچز تشکیل دینے، پاکستان آئے ہوئے چینی باشندوں کے وزٹ ویزے کو بزنس ویزے میں منتقل کرنے، مریم نواز کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنچ کرنے، احتسابی عمل کو مزید موثر بنانے کے لئے سپیشل میڈیا ٹربیونل کے قیام سرکاری ملازمین کی کارکردگی کے حوالے سے تجویز کردہ پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کا ڈیٹا بینک سمیت 18 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم نے ڈینگی کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کو خصوصی اقدامات اٹھانے اور دودھ سمیت ہر کھانے پینے کی اشیاءبشمول ادویات میں ملاوٹ کی روک تھام کے لئے صوبوں سے تجاویز مانگ لیں ہیں۔ منگل کو وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس کے آغاز میں کابینہ نے اس امر پر نہایت تشویش کا اظہار کیا کہ بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہار کی آڑ میں حکومتی اعلیٰ شخصیات پر بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم سمیت وزراءکی نجی زندگیوں کو بے بنیاد پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مثبت تنقید کسی بھی معاشرے کی بہتری اور خصوصاً حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہارکو ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت پر بے جا تنقید اور حکومتی عہدہ داروں اور وزراءکی نجی زندگیوں کو من گھڑت اور منفی پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے کا مقصد حکومت اور عوام کے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو ہدف بنانا ہے۔