معیشت کی بہتری کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور نگراں وزیراعظم کی طرف سے معاونت مل رہی ہے، نگران وفاقی وزیر خزانہ کا انٹرویو

80
Finance Minister Dr. Shamshad Akhtar
Finance Minister Dr. Shamshad Akhtar

اسلام آباد۔23نومبر (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیرخزانہ، محصولات واقتصادی امور ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ سے سٹاف لیول معاہدے کی منظوری کی صورت میں پاکستان کونہ صرف 700 ملین ڈالر کی نئی قسط ملے گی بلکہ کثیرالجہتی شراکت داروں سے 1.5 ارب ڈالر کی اضافی معاونت بھی حاصل ہو گی، معیشت کی بہتری کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور نگراں وزیراعظم کی طرف سے معاونت مل رہی ہے، ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کا عمل جاری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات آئی ایم ایف کے پروگرام کاحصہ ہے۔

جمعرات کونجی ٹی وی چینل کے پروگرام کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت نے معیشت میں بہتری کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں، معیشت کے استحکام کیلئے اقدامات سے معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکاہے اوراس میں آنیوالے مہینوں میں مزید بہتری آئیگی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ بات خوش آئند ہے کہ نگراں حکومت کوایک بہت اچھا قانونی مینڈیٹ ملاہے جس کی وجہ سے ہم آئی ایم ایف پروگرام اور اصلاحات پرعمل درآمد کررہے ہیں۔ معیشت کی بہتری کیلئے ہمیں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اوروزیراعظم کی طرف سے معاونت مل رہی ہے،مالی اورزری استحکام تب ممکن ہے جب سب ایک میز پرہوں، ہمیں ڈھانچہ جاتی اصاحات کاعمل جاری رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کی دوسری قسط کیلئے اقدامات کامیابی مکمل کئے، ہم نے آئی ایم ایف کواطمینان دلایاہے کہ ہم مخلص ہیں، ہم نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیلئے درآمدات اورایل سیز کے اجرا میں حائل رکاوٹوں کودورکیا، کرنسی کے استحکام کیلئے اقدامات سے ایکسچینج ریٹ میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان کوبہت فائدہ ہواہے، کثیرالجہتی شراکت داروں سے بھی معاونت میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جارہاہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اورایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک سے گزشتہ دنوں ہماری بات چیت ہوئی ہے،ہم نے آئی ایف کے ساتھ جامع بات چیت کی ہے، ہم نے آئی ایم ایف کی شرائط اور اپنی ضروریات کی وضاحت کی ہے، ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ پاکستان نے تمام شرائط پرعمل درآمدکیاہے اسلئے مزید شرائط نہ ڈالی جائیں ، سٹاف لیول معاہدے کی بورڈ سے منظوری کی صورت میں پاکستان کونہ صرف 700 ملین ڈالر کی قسط ملےگی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ 1.5 ارب ڈالر کی اضافی معاونت بھی حاصل ہوگی۔

امید ہے کہ دسمبرمیں آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کااجلاس ہوگا جس میں سٹاف لیول معاہدہ پیش ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے آئی ایم ایف پرواضح کردیا ہے کہ پاکستان پرقرضوں کا بوجھ ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی قرضوں کی واپسی کا ریکارڈ بھی بہترہے جس سے آئی ایم ایف نے بھی اتقاق کیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمارا مفاد اس میں ہے کہ ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پروگرام کومکمل کریں۔

ایف بی آرمیں اصلاحات سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ ہمیں جاری مالی سال کے دوران 9.5 ٹریلین روپے کا ہدف حاصل کرنا ہے، پہلی سہ ماہی میں ایف بی آرنے ہدف سے زیادہ محصولات اکٹھے کئے ہیں ، ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کا عمل جاری ہے، وزیراعظم کو ہم نے اس حوالہ سے بریفنگ بھی دی ہے، ایف بی آرکی اندرونی گورننس میں بہتری لائی جارہی ہے، ٹیکس پالیسی کوریونیوڈویژن سے ملاکر ایک نیاڈویژن بنایا جارہاہے، کسٹمز کو ایف بی آر سے علیحدہ کیا جارہاہے، ری ٹیلرز کیلئے سکیم لائی جارہی ہے، ایف بی آر نادرا کے ساتھ مل کر معیشت کودستاویزی بنارہا ہے،اس حوالہ سے چئیرمین نادرا ایک اعلی سطح کی تکنیکی کمیٹی کی قیادت کریں گے، ایف بی آر کو کہاہے کہ وہ نادرا کے ساتھ مل کرکام کریں، پرال کا میں نے خود جائزہ لیاہے، ہمیں اس کو ری سٹرکچر کرنا پڑے گا، اس کیلئے ہم بلیوپرنٹ تیارکریں گے، وزیراعظم سے ان اقدامات کی منظوری لی جائیگی، ایف بی آر میں اصلاحات آئی ایم ایف کے پروگرام کاحصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اورنان فائلرز تک رسائی کیلئے ڈیجیٹل انوائسنگ پرکام جاری ہے، ڈیجیٹلائزیشن کیلئے بل اینڈملینڈا فاونڈیشن سے ہمیں معاونت ملی ہے ۔اصلاحات کے حوالہ سے اقدامات سے آنیوالی حکومت کوبھی فائدہ ملے گا۔انہوں نے کہاکہ ٹیکس سے متعلق مسائل کے حل کیلئے چئیرمین ایف بی آر نے کئی اقدامات کئے ہیں، ملک بھرمیں اضلاع میں ایف بی آر نے آفسران تعینات کردئیے ہیں۔ہمیں ایف بی آرکی ایماندار اورپرعزم ٹیم کی ضرورت ہے۔

نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ جب نگران سیٹ اپ آیا ہے تو پہلے ہی دن سے معیشت کی بحالی ہماری ترجیحات میں شامل تھی کہ کس طرح ملکی معیشت کو دوبارہ اسی راستے پر ڈالیں تاکہ ملک کو مسائل سے نکالنے میں کامیابی ملے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معیشت کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ میکرو اکنامک سٹیبلٹی پر بھی ہم نے سنجیدہ کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرض کی دوسری قسط کیلئے ہم نے بہترین طریقے سے آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے تحمل اور اعتماد کی فضاء میں کام کیا ہے، آئی ایم ایف مشن کے آنے سے پہلے حکومت نے اداروں سے مل کر بھرپور تیاری کی، توانائی سمیت تمام شعبوں میں آئی ایم ایف کو مطمئن کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ حکومت پروگرام پر عملدرآمد کیلئے مخلص ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ غیر ملکی مالیاتی ادارے بھی تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے وہ قرضے ریلیز کریں جن کی منظوری ہم حاصل کر چکے ہیں، حکومت نے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر بینک سے مالی تعاون کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کی کارکردگی دیکھ کر 70 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے گا، آئی ایم ایف قسط ملنے کے بعد دیگر مالیاتی اداروں سے مزید ڈیڑھ ارب ڈالر مل جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بطور وزیر خزانہ پہلے دن سے ٹیکنیکل میٹنگز میں شریک رہی ہوں، آئی ایم ایف کو تسلی کرانا چاہتی تھی کہ میں اپنی ٹیم کے پیچھے کھڑی ہوں، آئی ایم ایف وفد کو کہیں وضاحت طلب ہوتی تو تکنیکی بنیادوں پر وضاحت دیتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران میں نے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کئے، دسمبر میں آئی ایم ایف کے بورڈ کی میٹنگز ہیں جن کے بارے میں مجھے پوری امید ہے کہ کرسمس سے پہلے آئی ایم ایف ہماری دوسری قسط کی منظوری دیدے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ یہ تمام پراسس خوشگوار ماحول میں ہوا ہے، مراکش میں جب آئی ایم ایف کی سالانہ میٹنگز ہو رہی تھیں تو وہاں پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور عالمی اداروں کے سربراہوں سے بھی میری مثبت ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان کو مطمئن کیا کہ یہ آئی ایم ایف کا پہلا پروگرام ہو گا جس کی تمام شرائط پر ہم عملدرآمد کرا رہے ہیں اور کسی بھی وعدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ شمشاد اختر نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ معیشت کے استحکام کیلئے بڑی محنت کی، آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا پہلا اجلاس کامیابی سے مکمل کیا۔