مغربی کنارے اور غزہ میں بگڑتی صورتحال باعث تشویش ہے، فلسطین اور اسرائیل کے رہنمائوں کو دو ریاستی حل کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا ہو گا، اقوام متحدہ سفیر برائے مشرق وسطی

111

اقوام متحدہ ۔ 26 اگست (اے پی پی) مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے امن عمل کے خصوصی کوآرڈینیٹر نیکولے ملا ڈینوف نے فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ میں بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ سلامتی صورتحال کے باعث غزہ میں تمام عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کے خاتمے، فلسطین کے قومی اتحاد کی بحالی اور اسرائیلی بندش کو ختم کرنا اخلاقی لحاظ سے ناگزیر ہو گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے خبردار کیا کہ غزہ میں حالیہ سلامتی صورتحال بہت خراب ہوئی ہے جو شاید جلد ناقابل تنسیخ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے لیے فلسطین اسرائیل کے دو ریاستی حل فوری ضروری ہے اور حالیہ سلامتی صورتحال کے باعث غزہ میں تمام عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کے خاتمے، فلسطین کے قومی اتحاد کی بحالی اور اسرائیلی بندش کو ختم کرنا اخلاقی لحاظ سے ناگزیر ہو گیا ہے لیکن فلسطین اور اسرائیل کے رہنمائوں کو اس مسئلے کے فوری حل کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا ہو گا بجائے اس کے کہ غزہ کے 2 ملین افراد کی زندگیوں اور جنگ سے بچنے کے لیے پیچیدہ کام میں سالوں لگ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی مغربی کنارے کے علاقوں کے الحاق کی دھمکی پر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین تعاون کی عدم موجودگی سے بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں پر عمل درآمد کو بھی سست کردیا ہے اور اس سے ملازمت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی جاری ہے، کورونا بحران کے دوران مغربی کنارے میں تشدد کے جرائم میں اضافہ تشویش کا باعث ہے۔