اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ملکی بقاء کے لئے معیشت کے ساتھ ساتھ انتخابی اصلاحات بھی بہت ضروری ہیں، جمہوری طور پر آگے بڑھنے کے لئے ایسا انتخابی نظام ضروری ہے جس پر سب کا اتفاق ہو، کوئی بھی امتحان منسوخ نہیں ہو رہے بلکہ کورونا وباء کے پیش نظر امتحانات ملتوی کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، ملک کی ترقی کے لئے ان چیلنجز کو بہتر طور عبور کرنا بہت ضروری ہے، جہاں پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے وہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ 1970ء کے بعد سے آج تک ملک میں کوئی ایسا انتخاب یا اقتدار کی منتقلی ایسی نہیں ہوئی جو متنازع نہ ہو، اس لئے جمہوری طور پر آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ انتخابات کے حوالے سے مجموعی اتفاق رائے سے ایسی اصلاحات کی جائیں جس سے انتخابات پر اعتراض نہ اٹھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے حکومت وقت سے چار حلقے کھولنے اور ان کی ری کائونٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا، جب وہ حلقے کھلے تو وہ چاروں حلقے ری الیکشن کی طرف چلے گئے کیونکہ ان حلقوں میں دھاندلی سامنے آ گئی، اگر اپوزیشن کو 2018ء کے انتخابات میں کسی حلقے کے حوالے سے اعتراض ہے تو یہ اس حلقے میں ری کائونٹنگ کروا لیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر اجتماعی طور پر کوئی حکمت عملی طے نہیں کر لیتیں اس وقت تک انتخابات پر اعتراضات اٹھتے رہیں گے، 2017ء میں ہم انتخابی اصلاحات کے لئے بیٹھے تھے اور ہم نے انتخابی نظام بنایا تھا لیکن اس میں کچھ سقم رہ گئے تھے اور جو اعتماد کی فضاء ہم قائم کرنا چاہتے تھے وہ قائم نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت پر اعتراض کیا جاتا تھا کہ ہم اپوزیشن سے بات نہیں کرتے، اب ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ آئیں حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور مل بیٹھ کر باہمی اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات پر کام کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ کوئی بھی امتحان کینسل نہیں ہو رہے اور سب امتحانات ہوں گے، امتحانات کے حوالے سے جب تک وفاقی وزارت تعلیم کوئی اعلان نہیں کرتی اس وقت تک محض افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی وزراء تعلیم کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس سال امتحانات ہوں گے لیکن اپریل میں جب کورونا وباء شدت اختیار کر گئی تو اس وقت بادل نخوا ستہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ سارے امتحانات ملتوی کر دیئے جائیں، کیمبرج کا اگلا امتحانات کا سیشن اکتوبر، نومبر میں ہوتا ہے، اس پر ہمیں یہ کہا گیا کہ جو بچے بیرونی یونیورسٹیز میں جا رہے ہیں یا ان کی کوئی اور مجبوری ہے تو ان کے لئے کوئی راستہ نکالا جائے تاکہ ان کا سال ضائع نہ ہو، اس لئے ہم نے ایسے طلباء جو غیرملکی یونیورسٹیز یا کسی اور مجبوری کے تحت امتحانات دینا چاہتے ہیں صرف ان کو امتحانات دینے کی اجازت دی گئی، اس لئے اس وقت صرف اے لیول 2 کے فائنل امتحانات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جتنے میں امتحانات ملتوی کئے گئے ہیں وہ اکتوبر، نومبر میں ہوں گے، اس وقت تک کورونا کی صورتحال میں بھی بہتری آ جائے گی، ابھی ویکسی نیشن کی وجہ سے بھی حالات میں بہتری آ رہی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ 15 جون کے بعد ایف اے، ایف ایس سی کے امتحانات بھی شروع ہو جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے، ایسے بچے جو یونیورسٹیز میں جانا چاہتے ہیں یا میڈیکل کالجز میں داخلہ لینا چاہتے ہیں ان کو عبوری بنیادوں پر داخلے دے دیئے جائیں گے اور امتحانات لیٹ ہونے کی وجہ سے ان بچوں کے داخلے منسوخ نہیں کئے جائیں گے۔