ملکی سالمیت کیلئے ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچنا ہوگا، ٹیکنو کریٹ حکومت کا آئین میں کوئی وجود نہیں،وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال

244

لاہور۔31دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی مفاد اور سالمیت کیلئے ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچنا ہوگا،ملکی معیشت کو بحال کرنے کے چیلنج کو قبول کیا،سیاسی فیصلے نہیں کیے،ٹیکنو کریٹ کی حکومت کا آئین میں کوئی وجود نہیں،موجودہ حکومت ملکی معیشت کو بحال کرنے کیلئے کوشاں ہے،پاکستان جلد بحرانوں سے نکل آئے گا،عمران خان حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے دہشتگردی دوبارہ سراٹھا رہی ہے۔ان خیالا ت اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان صبح شام پاکستان کی عوام میں مایوسی پھیلارہے ہیں،کبھی کہتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوجائے گااور کبھی آئی ایم ایف کے پروگرام کو ٹارگٹ کررہے ہیں،عمران خان اگر پاکستان کی تعمیر میں حصہ نہیں لے سکتے تو کم از کم اپنی زبان کو بند رکھیں اور موجودہ حکومت کو پاکستان کی معیشت کی بحالی کے حوالے سے کوششیں جاری رکھنے دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جلد ان بحرانوں سے نکل آئے گا،پاکستان سے ہمارا وجود اور ہماری شناخت ہے،ہم اس کو کسی قیمت پر ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے اور ایک شخص کی ضد کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی ملک نے پاکستان کی معیشت کے حوالے خدشات کا اظہار نہیں کیا، یہاں تک کہ ہمارے ہمسایہ دشمن ملک کے میڈیا نے بھی پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آتے ہی معیشت کو ایک اعشاریہ سات اور پھر منفی میں پھینک دیا ،چار سالوں میں معاشی صلاحیت کو تباہ کرکے قرضوں میں جکڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ کے اسی فیصد قرضے پی ٹی آئی نے لئے، پہلے سترہ سو ارب روپے پاکستان کا بوجھ تھا، اب پانچ ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس میں تین گنا اضافہ پی ٹی آئی نے کیا، احسن اقبال نے کہا کہ قومی مفاد کیلئے حکمرانی کررہے ہیں، اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو انتہاپسندی یا دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان کی شناخت کو جو آئین دیتا ہے اسے کوئی تبدیل نہیں کر سکتا، ہم پی ٹی آئی، ن لیگ یا پیپلزپارٹی سے تو ہو سکتے ہیں لیکن کچھ چیزوں پر سیاسی شناخت سے باہر نکل کر کام کرنا ہوگا،

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ دشمن ملک کے میڈیا نے بھی پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی ، صرف پی ٹی آئی کا شوشل میڈیا افواہیں پھیلارہا ہے ، پی ٹی آئی کی قیادت و عمران خان نے نفسیاتی جنگ و فضا قائم کررکھی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرنے لگا ہے، پی ٹی آئی نے ڈیفالٹ کے شوشے پر ہائبرڈ وار شروع کررکھی ہے،انہوں نے کہاکہ عمران خان اگر پاکستان کی تعمیر میں حصہ نہیں لے سکتے تو کم از کم اپنی زبان کو بند رکھیں اور موجودہ حکومت کو پاکستان کی معیشت کی بحالی کے حوالے سے کوششیں جاری رکھنے دیں،وہ ہمیں نہیں پاکستان کو ٹارگٹ کررہے ہیں،عمران خان آئی ایم ایف پروگرام کو ٹارگٹ کررہے ہیں،

بیرونی امداد کو روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مہم چلائی جا رہی کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے،ٹھنڈے دل سے پی ٹی آئی لیڈران غور کریں کہ کیا عمران خان کی شخصیت کا بت پاکستان سے بڑا ہے، اگر عمران خان کو کوئی پاکستان سے بڑا سمجھتا ہے تو عمران خان کا بت پاش پاش ہوگا،انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی لوکل گورنمنٹ پر چیمپئن بن رہی ہے، سوال کرتا ہوں پنجاب میں کس نے بلدیاتی اداروں کا گلہ گھونٹا، کس نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کے لوگوں کو فارغ کیا،سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کیا تو کس نے اعلی عدلیہ کے فیصلے کی توہین کی ،احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پانچ سو انسٹھ ارب روپے ڈویلپمنٹ فنڈ اڑا دیا کسی کو نہیں پتہ کہاں گیا، پنجاب میں بدنظمی ہے، اداروں میںمن پسند افراد کو چن چن کر لگایاگیا ہے، لاہور ماسٹر پلان میں گرین ایریا کو ختم کرکے تباہی کردی گئی ہے،احسن اقبال نے کہا کہ مشکل فیصلے کرکے ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے، پاکستان کو امن کا گہوارا بنائیں گے، بھائی چارہ، یکجہتی و اقتصادی چیلنج کا مقابلہ کرکے دہشت گردی کا خاتمہ کریںگے،

انہوں نے کہاکہ عمران خان بطور وزیراعظم فیصلہ کرکے گئے کہ اگلے الیکشن مردم شماری کے بعد کروائے جائیں، الیکشن کمیشن اپریل میں حلقہ بندی مکمل کریں گے ، اگست میں اسمبلیاں مدت پوری کریں گی اور اکتوبر میں الیکشن ہوں گے،احسن اقبال نے کہا کہ ہم پل صراط سے گزر رہے ہیں، ملک کو بحرانوں سے نکال کر استحکام کی طرف جا رہے ہیں تو خلل نہ ڈالا جائے، ایک شخص کی انا ضد و نفرت ملک سے بڑی نہیں ، دوہزار بائیس میں معیشت زوال پذیر رہی، معیشت کار نہیں جس کا سٹیرنگ موڑ لیا جائے بلکہ یہ بحری جہاز کی طرح ہوتی ہے جسے موڑنے کیلئے بڑا چکر لگانا پڑتاہے

،انہوں نے کہاکہ ٹیکنوکریٹس حکومت کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے،ہمارے دور میں عوام پر جو بوجھ پڑا ہے اس کی وجہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہے جس پر عمران خان نے دستخط کئے، عمران خان کی وجہ سے آئی ایم ایف معاہدہ ٹوٹ گیا اور معاشی بحران آیا،آئی ایم ایف کہتی ہے کہ وہ شرائط پوری کریں اگر معاہدہ سے پیچھے ہٹ گئے تو مشکلات بہت بڑھ جائیں گی،

انہوں نے کہاکہ یہ وقت انتقام کا نہیں ، ملک بحرنواں میں گھرا ہے اسے بچایا جائے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک معیشت حقیقت جبکہ دوسری سوشل میڈیا کی ہے جس پر اعتبار نہیں کرنا چاہئیے، نو جنوری کو بین الاقوامی برادری جنیوا میں کانفرنس کرے گی، ڈالر پر پریشر اس لئے ہے کہ چند ایک بڑی ادائیگیاں کی ہیں ، گیس دو ڈالر پر تھی ، قطر سستی ترین گیس دے رہا تھاتو سودا کیوں نہیں کیا گیا،ایل این جی مہنگی ہوگئی ہے، اتنا پیسہ نہیں کہ سو والی گیس بیس روپے میں دیں ۔