زیارت۔1جون (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کو خوشخبری دیتے ہیں کہ ملک بہت مشکل وقت سے نکل رہا ہے، ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا، ہم نے اتحادی حکومت ہونے کے باوجود بلوچستان کو نمایاں فنڈز دیئے، 700 ارب روپے کا پیکیج دیا جبکہ اب سڑکوں کا پیکیج دے رہے ہیں، زیارت میں ایل این جی پلانٹ کیلئے آئندہ مالی سال میں بھرپور کوشش کریں گے، زیارت سیاحت کا مرکز بن سکتا ہے، خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت نے سیاحت کو فروغ دیا جس سے روزگار اور کاروبار بڑھے۔
وہ منگل کو قائداعظم ریذیڈنسی زیارت میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کو خوش آمدید کہا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے اپنے لئے ادا کئے گئے اچھے کلمات پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 20 سال پہلے زیارت آنے کا اتفاق ہوا تھا تاہم آج اس کا فضائی جائزہ لیا، صنوبر کے پرانے درختوں کو دیکھا جن کے بارے میں ہم پڑھتے تھے،قائداعظم نے اپنی زندگی کے آخری ایام جہاں گزارے اس تاریخی جگہ کو دیکھنے آیا ہوں۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ایف سی کے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کو اپنا سمجھا، پہلی حکومتوں نے بلوچستان کو دیا نہیں بلکہ اس سے لیا، ہماری حکومت نے مشکل حالات کے دوران جب گذشتہ حکومتوں کے بھاری قرضے بھی واپس کرنے تھے اس کے باوجود جتنا ہو سکا بلوچستان کیلئے فنڈز دیئے ہیں، بلوچستان پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، جو پیسہ دیا گیا اگر وہی صحیح خرچ ہوتا تو بلوچستان کی تقدیر بدل جاتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم کیلئے خوشخبری ہے کہ ملک بہت مشکل وقت سے نکل رہا ہے، ہمارے مخالفین نے پہلے شور مچانا شروع کر دیا کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے، وہ چاہتے تھے یہ کامیاب نہ ہوں، انہیں خطرہ تھا کہ اگر یہ حکومت کامیاب ہو گئی تو ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی، اسی لئے انہوں نے معیشت کی تباہی، مہنگائی کا واویلا شروع کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ شرح نمو 4 فیصد ہونے پر اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ یہ اعداد و شمار غلط ہیں، ان کی مشکلات پر ترس آتا ہے، وہ کبھی حکومت کے خاتمہ کیلئے تین ماہ کا وقت دیتے ہیں تو کبھی دسمبر کی تاریخ، مجھے خدشہ ہے کہ یہ ایک ساتھ بھی نہیں رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ اس کے بعد جو ہماری حکومت آئے گی اس میں مزید ترقی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اختیار حاصل کرنے کے بعد یا تو اپنے لئے کچھ کر سکتا ہے یا پھر قوم کیلئے، میں نے لندن میں مہنگے علاقوں میں جائیدادیں بنانے کا نہیں سوچا، جن ممالک نے ترقی کی وہاں کے حکمرانوں نے اپنے ملک میں بیٹھ کر ملک کی خدمت کی، ان کی کوئی بیرون ملک جائیداد نہیں تھی، ان کے بچے باہر نہیں پڑھتے تھے، مہاتیر محمد اور سنگاپور کی مثال سب کے سامنے ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ملک سے پیسہ چوری کرکے باہر لے جائیں اور سمجھیں کہ ملک ترقی کرے گا تو یہ ممکن نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس لئے ترقی کرے گا کہ اسے اﷲ نے ہر قسم کی نعمتیں دی ہیں،
اس کا ہمیں خود بھی علم نہیں، ماضی میں حکمران چھٹیاں بھی باہر گزارتے تھے اس لئے انہیں اس کا احساس نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ زیارت سیاحت کا مرکز بن سکتا ہے، اس سے مقامی لوگوں کو آمدن حاصل ہوگی، روزگار میں اضافہ اور غربت میں کمی آئے گی، خیبرپختونخوا میں جب ہماری حکومت آئی تو وہاں دہشت گردی تھی، کاروبار بند تھے، اغواء برائے تاوان بڑا کاروبار بن چکا تھا، لوگ پشاور چھوڑ کر اسلام آباد میں آباد ہو رہے تھے، یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2018ء تک خیبرپختونخوا میں غربت تیزی سے کم ہوئی، امیر غریب کا فرق کم ہوا، انسانوں پر سب سے زیادہ خرچ ہوا، اس کی بڑی وجہ سیاحت کو فروغ دینا تھا اس سے روزگار کے مواقع اور کاروبار بڑھے، آدھی آبادی کو اس دور میں جبکہ باقی کو اب صحت کارڈ دیئے گئے، یہ صحت کارڈ نہیں بلکہ ہیلتھ انشورنس ہے،
جلد پورے پنجاب کے پاس بھی یہ صحت کارڈ ہو گا، اس سے دیہی علاقوں کے اندر بھی صحت کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی، ہسپتالوں کا جال بچھے گا، نجی شعبہ دیہی علاقوں میں ہسپتال بنانے کیلئے آگے آئے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپنے لوگوں کی اصل خدمت کرنی ہے تو بلوچستان میں ہر خاندان کو صحت کارڈ کی سہولت دی جائے، غریب گھرانوں کی اس سے زیادہ کوئی خدمت نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ زیارت میں شدید سردی اور سرد ہوائیں چلتی ہیں، یہاں پر گیس پائپ لائن کی بجائے ایل پی جی کا پلانٹ لگانا زیادہ قابل عمل ہے، اس کی فزیبلٹی پر بات کروں گا، پوری کوشش کریں گے کہ آئندہ مالی سال میں اس پر کام شروع کر دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں دیکھنا پڑتا ہے کہ کتنا پیسہ ہے، میں بادشاہ نہیں بلکہ وزیراعظم ہوں، ماضی میں جس طرح بادشاہ اشرفیوں کی تھیلیاں پھینکتے تھے اس طرح حکمران اعلانات تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا، یہ ہمارا فرض تھا کہ اتحادی حکومت ہونے کے باوجود اس کی پوری طرح مدد کریں، بلوچستان ایک بڑا علاقہ ہے،
یہاں رابطے کے ذرائع مہنگے ہیں، سڑکوں پر ٹریفک زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے پبلک پرائیویٹ شراکت داری بھی دیگر علاقوں کی طرح یہاں ممکن نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی تب صحیح معنوں میں ہو گی جب سارا ملک ترقی کرے گا، ہم پیچھے رہ جانے والے علاقوں پر خاص توجہ دے رہے ہیں، قبائلی علاقہ جات سے شروع کر رہے ہیںِ، پھر بلوچستان، مغربی پنجاب اور اندرون سندھ کو اوپر لانے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقہ کیلئے احساس پروگرام لے کر آ رہے ہیں، غربت میں کمی کیلئے یہ پروگرام اہم ثابت ہو گا، اس کے تحت ہنر سکھائے جائیں گے، خواتین کی مدد کی جائے گی، کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضے دیئے جا رہے ہیں،
نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے تحت کمزور طبقات کیلئے اپنے گھر کا منصوبہ شروع کیا ہے، یوں کرائے میں جانے والی رقم وہ قسط کی صورت میں ادا کریں گے، اس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان نے کیلئے ہم نے 700 ارب روپے کا پیکیج دیا، اب سڑکوں کا ایک اور پیکیج دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ مسلسل بلوچستان آتے رہیں گے، جہاں سے بھی گنجائش نکلے گی بلوچستان کیلئے فنڈز مہیا کرتے رہیں گے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان ایک روز دورے پر کوئٹہ اور زیارت پہنچے۔ان کے ہمراہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری رکن قومی اسمبلی سردار اسرار ترین تھے کوئٹہ ائیرپورٹ پر وزیراعظم کا استقبال وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان چیف سیکریڑی بلوچستان اور اعلیٰ حکام نے کیا۔