ملک میں توانائی کے موجودہ بحران اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت ہے، انجینئر امیر مقام کی پریس کانفرنس

68

پشاور۔17جون (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور انجینئر امیر مقام نے کہاہے کہ ملک میں توانائی کے موجودہ بحران اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت ہے۔ پیسکو ہیڈ کوارٹرز پشاورمیں توانائی کی کمی کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ عمران حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے اور پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے موجودہ حکومت کے پاس ان معاہدوں کی پابندی کے سوا کوئی اور آپشن نہیں بچاتھا عمران حکومت نے جان بوجھ کر پیٹرولیم اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈی واپس لینے میں تاخیر کی جب کہ ان کے اقتدار کے دن گنے جا چکے تھے اور موجودہ حکومت کے لیے معاشی بارودی سرنگیں چھوڑ دی گئیں۔ا میرمقام نے کہا کہ پی ایم ایل این کی زیرقیادت حکومت پٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے پر عوام کے تحفظات سے بخوبی آگاہ ہے، آج پوری قوم عمران خان حکومت کی ناقص پالیسیوں اور معاہدوں کی بھاری قیمت چکا رہی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین ملک میں معاشی دلدل کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور بجلی کی طویل بندش کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں میں پانی کی کمی کے نتیجے میں توانائی کی طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے خیبرپختونخوامیں لوڈشیڈنگ ہے اس سال خیبرپختونخوا میں توانائی کی طلب میں 35 فیصد اضافہ ہوا جس سے بجلی کے نظام پر اضافی بوجھ پڑا۔انجینئر امیر مقام نے کہا کہ گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار اور بارشوں کی کمی کے باعث پن بجلی منصوبوں میں پانی کی کمی سے ہائیڈل جنریشن متاثر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہماری ہائیڈل جنریشن تقریبا 6,000 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ آج پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے یہ صرف 4,000 میگاواٹ رہ گئی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ تربیلا ڈیم میں پانی میں اضافے کے بعد ہائیڈل جنریشن 5500 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی اور پورٹ قاسم پراجیکٹ کے 900 میگاواٹ سے خیبرپختونخوا کو بجلی کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پر سیاست سیاسی فائدے کے لیے نہیں کی جانی چاہیے ، پی ایم ایل این حکومت کے تحت کوئی بھی کے پی کے صوبائی حقوق سے انکار کی جرات نہیں کر سکتا کیونکہ ان کی سیاست صوبے کے عوام کے حقوق اور فلاح و بہبود کے گرد گھومتی ہے۔

انہوں نے توانائی کے شعبے میں پی ٹی آئی حکومت کی ناقص کارکردگی پر سوال اٹھایااور کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے نو سالہ دور حکومت میں کتنی میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی؟امیر مقام نے کہا کہ اگر نواز شریف حکومت 18-2013 کے دوران 1200 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل نہ کرتی تو آج ملک اندھیروں میں ڈوب جاتا۔ انہوں نے کے پی کے بجٹ کو لفظوں کی جادوگری قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت یہ کیسے دعوی کر سکتی ہے کہ اس کا بجٹ خود انحصاری ہے جب کہ اسے وفاقی حکومت سے تقریبا 70 فیصد فنڈز مل رہے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے 9 سالہ دور حکومت میں 100 فیصد زیادہ قرضے لیے جو پاکستان کی پوری تاریخ میں مثال نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات نے لوگوں کے ذہنوں میں شفافیت اور بلین ٹری پروجیکٹ کے تحت لگائے گئے درختوں کی تعداد کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، جنگلات میں آگ لگنے کے اتنے بڑے واقعات ماضی میں رپورٹ نہیں ہوئے جنگلات میں آگ لگنے کے ان واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے پی حکومت کو رعایتی گندم کے آٹے کی پیشکش کی تھی لیکن پی ٹی آئی کی قیادت نے اس کا اچھا جواب نہیں دیا وزیر اعظم کی ہدایت پر خیبر پختونخوا میں سستے نرخوں پر آٹے کی سپلائی شروع کر دی گئی ہے اس کے علاوہ کے پی میں یوٹیلٹی سٹورز پر آٹے کے سٹاک میں اضافہ کیا گیا ہے۔امیر مقام نے کہا کہ عمران خان کی اتوار کے روز احتجاج کی کال کا وہی حشر ہوگا جو 25 مئی کو ان کی فلاپ لانگ مارچ کاہواتھاانہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گیس اور بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور ٹرانسفارمرز پر مبنی سیاست کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے کیونکہ یہ پی ٹی آئی یا کسی اور سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ عوام کی ملکیت ہے۔

امیرمقام نے پی ٹی آئی حکومت پر ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کے ناقص استعمال کا الزام لگایا۔ قبل ازیں مقام نے پیسکو ہیڈ کوارٹر میں اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ناقابل قبول ہے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیسکو ہیڈ کوارٹر میں صارفین کی مدد اور شکایات کے اندراج کے لیے فوری کارروائی کے لیے ایک انفارمیشن سنٹر کھولا گیا ہے۔انہوں نے پیسکو حکام کو ہدایت کی کہ پشاور میں بجلی کی پرانی تاروں کو کیبل تار سے تبدیل کیا جائے تاکہ بجلی چوری اور بجلی سے متعلق واقعات کوروکاجاسکے۔