وزیر خارجہ کے بھارت سے تعلقات بارے ریمارکس کی سیاق و سباق سے ہٹ کر تشریح کی جارہی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

Foreign Office Spokesman
Foreign Office Spokesman

اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):دفترخارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ دفترخارجہ کے ترجمان نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے دیئے گئے ریمارکس کی سیاق و سباق سے ہٹ کر تشریح کی جارہی ہے اور غلط طریقے سے پیش کیا جارہا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی بھارت سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس پر قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، پاکستان ہمیشہ بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل تعمیری اور نتیجہ خیز بات چیت کی وکالت کی ہے تاہم بھارت نے اپنی دشمنی اور رجعت پسندانہ اقدامات سے ماحول کو خراب کیا ہے اور امن اور تعاون کے امکانات کو روکا ہے، بھارت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کا نقطہ نظر واضح طور پر بیان کیا اور بھارتی اقدامات کو کشمیری عوام کے حقوق پر حملہ قرار دیا، وزیر خارجہ نے اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا بھی ذکر کیا جس نے بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے ایک غیر سازگار ماحول پیدا کیا ہے۔

وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تنازعات کے حل کے ان کے کلیدی پیغام کے مجموعی تناظر میں بہتر طور پر سمجھا جاتا ہے جس پر انہوں نے تھنک ٹینک کی تقریب میں اپنے خطاب میں زور دیا تھا۔