اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اسموگ سے نمٹنے کے لئے گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں اور درجہ حرارت کو کم کرنے کے لئے سخت پالیسی اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے۔ نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی عملداری کمیٹی (این سی سی پی آئی سی) کے حالیہ 10 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسموگ ماحولیاتی اور صحت عامہ کے لئے ایک سنگین تشویش بن کر ابھری ہے، جس سے ملک میں ہر سال لاکھوں زندگیاں متاثر ہوتی ہیں اور اربوں روپے کا معاشی نقصان ہوتا ہے،
زمینی اور فضائی ٹریفک متاثر ہوتی ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ سموگ اور فضائی آلودگی کے اسباب کو کم کرنے کے لئے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کی طرف سے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ عائشہ حمیرا موریانی نے نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی2021 پر عمل درآمد پر پیش رفت اور موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2021 کی روشنی میں تیار کردہ وفاقی اور صوبائی موسمیاتی ایکشن پلانز کی صورتحال/ نتائج کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جس میں مختلف شعبوں میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے اسٹریٹجک سمت کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی سیکرٹری عائشہ حمیرا موریانی نے اجلاس کو بتایا کہ 2025 تک موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی وزارت نے صوبائی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی شراکت داری میں پالیسی کے نفاذ اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے عملی مداخلت دونوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے، جو پیرس معاہدے اور پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے تحت طے کردہ عالمی موسمیاتی اہداف کے مطابق ہے۔
مختلف پالیسی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ ملک میں قابل تجدید توانائی کی بنیاد میں توسیع کے لئے شمسی، پون اور پن بجلی کے منصوبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں منتقلی کے لئے کوششیں پہلے ہی تیز کردی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2030 تک توانائی مکس میں قابل تجدید توانائی کا 30 فیصد حصہ حاصل کرنے کے لئے حکومت کا زور اچھی طرح سے ٹریک پر ہے ، نئے منصوبے آن لائن آ رہے ہیں اور پالیسی فریم ورک مختلف گرین اقدامات کے نفاذ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کو نیشنل الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی 2019 کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں خاص طور پر دو پہیوں والی گاڑیوں اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اور استعمال میں پہلے ہی تیزی آ رہی ہے کیونکہ حکومت ٹرانسپورٹ سیکٹر کے بڑھتے ہوئے کاربن اخراج کو کم کرنے کے لئے الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کے لئے ٹیکس چھوٹ اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی سمیت پرکشش مراعات فراہم کر رہی ہے۔
عائشہ حمیرا موریانی نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت کی جانب سے متعلقہ وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت داری میں برقی گاڑیوں کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں جو موجودہ حکومت کے نقل و حمل کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے، قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے اور ملک کے لئے صاف ستھرے اور زیادہ پائیدار مستقبل کو فروغ دینے کے عزم کا حصہ ہے۔
اجلاس کے دوران مختلف متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں بشمول وزارت صنعت و پیداوار، وزارت توانائی، نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس، وفاقی و صوبائی ماحولیاتی تحفظ کے اداروں، صوبائی ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ محکموں/حکام کے نمائندوں نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ فضائی معیار کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے کے لیے گاڑیوں کے اخراج کے لازمی معیارات کو اپنانا ناگزیر ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ملک میں گاڑیوں کے اخراج کے لازمی معیارات کے نفاذ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے، ہیٹ ٹریپنگ کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور بار بار اسموگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے تمام گاڑیوں کے لئے سخت تعمیلی نگرانی اور باقاعدگی سے گاڑیوں کے معائنے سمیت تمام گاڑیوں کے اخراج کے سخت معیارات کا ملک گیر نفاذ ناگزیر ہے۔
قبل ازیں اجلاس کے دوران پیٹرولیم ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل (آئل) عمران احمد نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان مجموعی طور پر سالانہ 13.2 ملین ٹن ایندھن استعمال کرتا ہے جس میں 7.1 ملین ٹن پیٹرول اور 6.1 ملین ٹن ڈیزل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ پیٹرول دونوں یورو۔ 5 معیار پر پورا اترتے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ درآمد شدہ ڈیزل یورو۔ 5 معیار ات پر پورا اترتا ہے ، لیکن مقامی ڈیزل کی پیداوار یورو۔ 2 معیار کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کرتی ہے ، جو ملک میں خراب ہوا کے معیار کا ایک اہم حصہ ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ ملک میں ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی نسبتا کم تعداد کے باوجود وزارت توانائی کے ڈائریکٹر جنرل (تیل) نے این سی سی پی آئی سی کے اجلاس میں اپنی پریزنٹیشن کے دوران کہا کہ غیر معیاری ڈیزل استعمال کرنے والی گاڑیوں سے سلفر آکسائڈ (ایس او ایکس) اور دیگر آلودگیوں کا زیادہ اخراج ہوتا ہے جو خاص طور پر ملک کے شہری علاقوں میں ماحول کی ہوا کو خراب کرتے ہیں۔
ملک میں ایندھن کے موجودہ معیار کے بارے میں تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال ہونے والا یورو۔5 ایندھن صرف40 فیصد ہے جبکہ 60 فیصد ایندھن یورو۔ 2 اور یورو۔ 3 معیار کا استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال مقامی ایندھن ریفائنریوں کو اپ گریڈ کرنے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے تاکہ علاقائی ایندھن کو معیارات سے ہم آہنگ اور پٹرولیم وسائل کو زیادہ موثر طریقے سے منظم کیا جاسکے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ملک میں یورو فائیو معیار کے ایندھن میں اضافے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزارت پٹرولیم کے نمائندوں پر زور دیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے شہری فضائی آلودگی میں کمی لانے کے عزم کے مطابق یورو فائیو ایندھن میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائیں۔ یورو۔5 ایندھن ایک اعلی معیار کاایندھن ہے جو گاڑیوں سے نقصان دہ دھوئیں کے اخراج کو کم کرتا ہے اور اس میں سلفر ، بینزین ، کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائیڈرو کاربن کی سطح کم ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف گاڑیوں سے نقصان دہ گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے بھی اہم ہے۔
انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی)کے جنرل منیجر نے این سی سی پی آئی سی کو نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی۔2019 کے تحت حکومت کے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں الیکٹرک گاڑیوں کے لئے ٹیکس مراعات فراہم کی گئی ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزارت توانائی کے نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ نئی انرجی پالیسی کی منظوری کے عمل کو تیز کریں تاکہ الیکٹریکل وہیکل کی بنیاد پر ماس ٹرانزٹ سسٹم (ایم ٹی ایس) اور کمرشل گاڑیوں کے بیڑے سمیت مختلف اقسام کی الیکٹرک گاڑیوں اور ہائبرڈ گاڑیوں کو ملک بھر میں فروغ دیا جاسکے۔