ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس ، وفاقی کابینہ کا انتقامی نہیں قانونی کارروائی کا فیصلہ ، مریم اورنگزیب

60

اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس پر وفاقی کابینہ نے انتقامی نہیں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوایا جائے گا، پی ٹی آئی نے منی لانڈرنگ، فیک اکائونٹس کے ذریعے اور خیرات کے نام پر پیسے منگوا کر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے، پاکستان تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت فیصلہ دیا، حکومت آئین اور قانون کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کی پابند ہے، کابینہ اجلاس میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ بہترین حج انتطامات پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور وزارت مذہبی امور کو سراہا گیا۔

جمعرات کو کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال سے تاخیر کا شکار فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت دیا ہے، حکومت پاکستان الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، 8 سال سے اس کیس پر تحقیقات ہو رہی تھیں، آٹھ سال میں پاکستان تحریک انصاف نے اس کیس میں 51 مرتبہ التواء حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور حکومت وقت سے کوئی تعلق نہیں، یہ کیس اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن میں لے کر گئے، الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست پر پی ٹی آئی سے ثبوت مانگے لیکن پی ٹی آئی نے آٹھ سال گذر جانے کے باوجود جواب نہیں دیا جس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام ریکارڈ الیکشن کمیشن کو فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کابینہ کو اس کیس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت حکومت آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر ایکشن لینے کی پابند ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیصلہ میں واضح طور پر پاکستان تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 16 اکائونٹس ڈیکلیئر نہیں کئے، 26 اکائونٹس میں سے پی ٹی آئی نے صرف 8 اکائونٹس کی اونر شپ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اکائونٹس عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کے ناموں پر کھلے اور پاکستان تحریک انصاف کے ملازمین کے ناموں پر پیسے آتے رہے اور اس فنڈنگ کو پی ٹی آئی نے ڈیکلیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی نے 51 مرتبہ التواء حاصل کیا، 9 وکلاء تبدیل کئے، ہائی کورٹس میں 11 مرتبہ پٹیشنز دائر کیں کہ یہ الیکشن کمیشن کا دائرہ کار نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ووٹن کرکٹ کلب، برسٹل انجینئرنگ، ای پلانٹ ٹرسٹیز، پی ٹی آئی یو ایس اے، پی ٹی آئی کینیڈا، بھارتی نژاد امریکی خاتون مس رومیٹا شیٹی سے فنڈنگ وصول کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون عاشورہ کے بعد کابینہ کے آئندہ اجلاس میں تمام قانونی اور آئینی امور کا جائزہ لیتے ہوئے ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کے لئے پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانونی اور آئینی معاملہ ہے، حکومت پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت اس طرح کے فیصلوں پر ایکٹ کرنے کی پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پانچ مرتبہ الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کروایا کہ پولیٹیکل آرڈر 2002ء کے تحت پارٹی نے کوئی ممنوعہ فنڈنگ وصول نہیں کی۔ انہوں نے اپنے بیان حلفی میں یہ بھی کہا کہ جو معلومات انہوں نے دی ہیں، وہ ان کے علم کے مطابق درست ہیں۔ عمران خان نے یہ بیان حلفی اپنے دستخطوں کے ساتھ الیکشن کمیشن میں جمع کروائے اور الیکش کمیشن میں یہ تمام بیان حلفی جعلی ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جن اکائونٹس کے ذریعے پیسہ وصول کیا، اسے ڈیکلیئر نہیں کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت داخلہ کو اس کیس میں قانون اور آئین کے مطابق غیر جانبدارانہ انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام مالیاتی اور تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کرے، اس جرم میں شامل لوگوں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، ایف آئی اے، مالیاتی اور تحقیقاتی ادارے موجود ہوں گے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں یہ تحقیقات ہوں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ کسی دوسری سیاسی جماعت کے بارے میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آتا تو اس وقت تک سب جیل میں ہوتے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کے تحت پاکستان میں رجسٹرڈ ہے، اس نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے ملازمین کے نام سے فارن فنڈنگ وصول کی گئی جو غیر قانونی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزارت قانون نے ڈیکلریشن کے حوالے سے قانونی و آئینی امور پر کابینہ کو بریفنگ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے عمران خان کو خیرات کے لئے پیسے دیئے جبکہ انہوں نے اس پیسے کو یہاں سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز ایم این ایز کے پرسنل اکائونٹس میں نہیں جاتے، ترقیاتی فنڈز پی ایس ڈی پی کے تحت جاری کئے جاتے ہیں، اس کی مانیٹرنگ کا مکمل میکنزم موجود ہے۔

حج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حج بہت بڑا ایونٹ ہوتا ہے، اس کے انتظامی امور میں کوتاہیاں بھی ہو سکتی ہیں، دوسرے ملک میں جا کر اس فریضے کی ادائیگی کے لئے انتظامات کرنا ہوتے ہیں جس میں کوتاہیاں ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کوتاہی ہوئی وہاں نوٹس لیا گیا، جواب طلبی کی گئی تاکہ اس عمل کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

مسجد نبوی واقعہ پر سعودی حکومت کے فیصلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی ایک مقدس جگہ ہے، وہاں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک واقعہ تھا، کچھ لوگوں نے اس مقدس جگہ کو بھی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا، سعودی حکومت کے اس حوالے سے فیصلے کا ہم احترام کرتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 351 کمپنیوں سے فنڈنگ لی جو قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ کابینہ نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور وزارت مذہبی امور کو حج کے بہترین انتظامات کرنے پر سراہا۔ کابینہ اجلاس میں پاکستان ری انشورنس کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کے لئے تین افراد پر مشتمل پینل پیش کیا گیا، کابینہ نے فرمان اللہ کو چیف ایگزیکٹو بنانے کی منظوری دی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ میں این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے کی تفصیلی رپورٹس بھی پیش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے ریلیف سرگرمیوں کی وزیراعظم خود نگرانی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے بلوچستان کا بھی دورہ کیا اور بحالی کی سرگرمیوں میں جہاں جہاں کوتاہیاں نظر آئیں وہاں فوری ایکشن لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈیرہ اسماعیل خان کے سیلاب زدہ علاقوں کا بھی دورہ کیا، انتظامیہ کو ہدایت کی کہ بحالی کے کاموں کو فوری طور پر انجام دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کو 10 لاکھ روپے کے امدادی چیک دیئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے بھی 5 لاکھ روپے فی خاندان ادائیگی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ملک میں جاری ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا اور این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز اور افواج پاکستان کے بہترین ورکنگ ریلیشن شپ کو سراہا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ڈی ایم اے، صوبائی حکومتوں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹاتھارٹیز کے ساتھ مل کر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے مشترکہ سروے کیا جائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی جس کا مقصد مشترکہ سرویز پر غور کرنا اور صوبوں کے ساتھ مل کر بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے منصوبہ بندی کرنا ہے، کمیٹی کے باقی ارکان کے ناموں کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بحالی، تعمیر نو اور جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو رقوم کی فوری ادائیگی کی ہدایت کی گئی ہے، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مشترکہ سرویز شفاف، حقیقت پر مبنی اور جامع ہونے چاہئیں۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے وزارتِ اقتصادی امور کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان میں موجود بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ کرکے سیلاب سے تباہ شدہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لئے وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے، وزارت اقتصادی امور اور متعلقہ وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ملکی این جی اوز اور مخیر حضرات سے بھی رابطہ کریں تاکہ بحالی کے کام کو تیز کیا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان اور ڈنمارک کی حکومتوں کے درمیان فریم ورک ایگریمنٹ کی بھی منظوری دی، اس معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات کے حوالے سے ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔ اس معاہدے کے دیگر فوائد میں سود سے پاک قرضہ، 35 فیصد سبسڈی اور ڈینش ٹیکنالوجی کی پاکستان میں منتقلی شامل ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو یومِ آزادی کے حوالے سے قیدیوں کی سزائوں میں تین ماہ کمی کرنے کی سفارش کی۔ کابینہ نے تفصیلی غور و خوص کے بعد وزارِت داخلہ اور وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ ملک کے 75 ویں یوم آزادی کی مناسبت سے قیدیوں کی سزائوں کے حوالے سے دوبارہ سمری پیش کریں، اس سلسلے میں متعلقہ قوانین کی روشنی میں بزرگ قیدیوں، خواتین، بچوں اور وہ تمام قیدی جو اپنی سزا کا دو تہائی حصہ کاٹ چکے ہیں، ان کے لئے سزائوں میں خصوصی کمی تجویز کی جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت پلاننگ اور ڈویلپمنٹ نے وفاقی کابینہ کو پائیدار ترقی کے پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کا از سر نو جائزہ لیں اور ان پر عمل درآمد کے لئے وسائل کی دستیابی کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کریں۔ وفاقی کابینہ نے وفاقی سیکرٹری وزارت اقتصادی امور میاں اسد حیات الدین کی تین عشروں سے زائد عرصے پر محیط قومی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔