منیر اکرم کا ماحولیاتی نظام کی بحالی کیلئے بین الاقوامی عزم کا مطالبہ

حق خودارادیت کے حصول اور بھارت کے غیرقانونی قبضے سےآزادی کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہو گی،پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا اقوام متحدہ کیمونٹی کے نام پیغام

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے صدر پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ماحولیاتی نظام کی بحالی کیلئے بین الاقوامی عزم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرہ ارض بالخصوص جنگلات، سمندروں، گلیشیئرز، جھیلوں اور آب گاہوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے عالمی ماحولیاتی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

منیر اکرم نے کہا کہ ماحولیاتی نظام و ایکو سسٹم کی بحالی سے بنی نوع انسانیت فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کی عالمگیر وباء نے صحت اور اقتصادیات کیلئے سنگین بحران پیدا کئے۔ کووڈ19 خود دیگر جانداروں سے انسانوں کو منتقل ہوا ہے۔ حیاتیاتی تنائو اور جانداروں کے قدرتی مسکن کے علاقے کم ہونے سے انسانوں اور دیگر حیات کے درمیان رابطے اور فاصلے کم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے کئی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کا بروقت سدباب نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں جانوروں سے انسانوں میں بیماریاں منتقل ہونے کی رفتار میں تیزی آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں میں انسانی آبادی دگنا ہو گئی ہے۔

اسی طرح عالمی معیشت اور تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس تناظر میں توانائی خام مال کی کھپت بڑھ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمین کے 75 فیصد حصے میں تبدیلی آئی ہے۔ سمندروں کی 66 فیصد حصے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہیں۔ اسی طرح 85 فیصد آب گاہیں ختم یا کم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1870ء کے بعد کورل کور میں پچاس فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ہم موقع پر ماحول دوست بزنس ماڈل متعارف کرائے جائیں۔ انہوں نے نئے اقتصادی اور سماجی پیراڈیم کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس میں فطرت کو اہم حصے کے طور پر شامل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کیلئے یہ فخر کی بات ہے کہ پاکستان رواں سال عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کر رہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے 2019ء میں ایکو نظام کی بحالی کے اقدام کا آغاز کیا۔ پاکستان کی حکومت نے حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اور جامع اقدامات کئے ہیں۔ بلین ٹری سونامی اور اس جیسے کئی دیگر ماحول دوست منصوبے شروع کئے گئے ہیں جس کے نہایت بہتر اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط اور پرلچک ایکو نظام کے بغیر اقوام متحدہ کے ہزاریہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کئے جا سکتے جو غربت اور بھوک کے خاتمے اور انسانی فلاح و بہبود کیلئے بہت ضروری ہیں۔ انہوں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کا مطالبہ بھی کیا۔