موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم ہوں،آئین کے تحت بات کریں تو معیشت اور حالات بہتر ہوجائیں گے۔ جاوید لطیف

76
موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم ہوں،آئین کے تحت بات کریں تو معیشت اور حالات بہتر ہوجائیں گے۔ جاوید لطیف

لاہور۔15اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم ہوں تاکہ ملک آگے بڑھ سکے،یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک پارٹی کے لیڈر کے ہاتھ پا ئوں باندھ کر دوسرے کو آزادی دے دی جائے، آئین کے تحت بات کریں تو معیشت اور حالات بہتر ہوجائیں گے، عمران خان آئین کی شق باسٹھ تر یسٹھ کے تحت نااہل ہوکر کال کوٹھڑی نہ سہی لیکن روشنی والی کوٹھڑ ی میں ضرور جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارٹی کے مرکزی دفتر ماڈل ٹائون میں مسلم لیگ( ن) پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری کے ہراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے 75 سال قبل حقیقی آزادی حاصل کی لیکن عمران خان جیسے کردار حقیقی مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بنے رہے ، سازشیں کرتے رہے اوروہ کسی نہ کسی روپ میں سامنے آتے رہے۔انہوں نے کہا کہ18سے25سال کے نوجوا نوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آزادی کے مقاصد پورے نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں ، لیاقت علی خان کو گولی لگی تاہم قاتلوں کا علم نہیں ہو سکا۔ایوب خان اقتدار پر آ کر مادر ملت کو غدار قرار دے کر الیکشن کو چرا کر خود منتخب ہو ئے جبکہ پاکستان بنانے والے غدار قرار پائے،

اس وقت بھی ایک طبقہ ایوب کو فرشتہ نما انسان قرار دیتا رہا ، جنرل یحیی آئے انہوں نے شیخ مجیب کو غدار قرار دیا جو پاکستان ٹوٹنے کا موجب بنا۔حسین شہید سہروردی غدار قرار پائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندھیرے دور کرنے والے کو غدار اور ہائی جیکر کہا گیا۔ عمران خان کو صادق و امین قرار دیا گیا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ انبیا کرام کے علاوہ صادق و امین کوئی نہیں ہو سکتا۔

چیف الیکشن کمیشن کا فیصلہ آ گیا ہےلیکن ایک طبقہ ماننے کو تیار نہیں۔ کروڑوں، اربوں روپے دنیا کی بااثر شخصیات نے فنڈنگ کی تو کس مقاصد کیلئے تھی؟ شوکت خانم کےلئے خیرات کئے گئے پیسے پی ٹی آئی اکا ئونٹ میں کیسے ٹرانسفر ہوئے۔وزیراعظم لگانے سے پہلے پیسے عمران خان کو کیوں دئیے گئے ؟ معیشت کو ڈبویا اور اب جب معیشت بہتر ہورہی ہے تو پھر احتجاج کی کال دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کا احترام ہے ۔پی ٹی آئی سپریم کورٹ کی دیواریں پھلانگ کر شیشے توڑ کر داخل ہو ئی تو جذبات کے اظہار کا نام دیا گیا،شہباز گل شہدا کے متعلق باتیں کرتا رہا، دو دن کا ریمانڈ ہو ا۔انہوں نے کہا کہ مجھے پابند سلاسل کیا گیا۔ اگر سمت درست کرنے اور آزادی کے مقاصد کیلئے ہزار بار بھی جیل میں ڈال دیں تو زندگی کا مقصد پورا ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عمران خان کی ڈوریاں ہلا رہے ہیں۔نوازشریف کا جرم یہی ہے کہ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، سی پیک دیا، اندھیرے دور کئے۔نوازشریف کا فیصلہ دنوں میں سنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ میری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ جس آزادی و انقلاب کے بارے میں کہا جارہا ہے بتا ئیں کس طرح خوشحالی آئے گی،پی ٹی آئی نے بے روزگاری اور ملکی معیشت کو تباہ کیا،آزادی و انقلاب عمران خان کو اقتدار دینے کا نام ہے تو یہ قوم کو قبول نہیں ہے۔

توشہ خانہ کی چوری کا انقلاب قوم کو قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62,63 پر عمران خان چیف الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صادق و امین نہیں رہے،اب عمران خان کال کوٹھڑی نہیں روشنی والی کوٹھری میں جانے کیلئے تیار رہیں۔جو شخص کروڑوں روپے کے اکا ئونٹ ظاہر نہ کرے ، اربوں روپے کی ٹرانزیکشن بھی ہو ئی ہو ں، تو وہ چیف الیکشن کمشنر کو کہے کہ سازش ہو رہی ہے تو یہ بات ماننے والی نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ علماکرام سے اپیل کروں گا کہ قوم کی رہنمائی فرمائیں۔ مجھےیا کسی اور کو انتقام کا نشانہ بنا یا جائے تو برداشت کریں گے لیکن کوئی ملک کو برباد کرے یا دین کا نام لیکر بے تکی بات کرے تو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کھربوں روپے پنکی اور فرح کے ذریعے کھانے والے پر ہاتھ نہ ڈالا جائے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے فیصلہ دیدیا ہے، اب نواز شریف واپس آ جائیں، نوازشریف کو اب جیل میں جانے نہیں دیں گے، آئین اور قانون کی پاسداری ہوگی، ڈاکٹروں کی اجازت سے ماہ ستمبر میں نوازشریف کی واپسی کا امکان ہے ، نوازشریف کے بغیر برابری کا مقابلہ نہیں ہوسکتا ۔

تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں موقع ملنا چاہئے ، عدلیہ سے امید ہے کہ انصاف ہوگا اور ماضی سے سبق سیکھا جائے گا،بھٹو کی پھانسی کے 20 سال بعداس فیصلے کو عدالتی قتل قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا کہ معیشت کو مزید ڈبو دیا جائے اور نوازشریف کو تاحیات نااہل رکھا جائے جبکہ عمران خان جیسے ڈاکو کو سر پر بٹھائے رکھیں، یہ قطعی ممکن نہیں ہے۔