نئے افسران خود کو جدید علم، پیشہ ورانہ اور تکنیکی مہارتوں اور بہتر فنِ گفتگو سے لیس کریں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس کے زیر تربیت افسران سے گفتگو

نئے افسران خود کو جدید علم، پیشہ ورانہ اور تکنیکی مہارتوں اور بہتر فنِ گفتگو سے لیس کریں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس کے زیر تربیت افسران سے گفتگو

اسلام آباد۔15اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نوجوانوں اور خواتین کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور کاروباری سرگرمیوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے افسران خود کو جدید علم، پیشہ ورانہ اور تکنیکی مہارتوں اور بہتر فنِ گفتگو سے لیس کریں، افسران عام آدمی کی خود تک رسائی بہتر بنائیں اور سرکاری ذمہ داریوں کو عاجزی اور انصاف سے ادا کریں۔

ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالا ت کا اظہار پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس کے49 ویں سپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام کے زیر تربیت افسران سے گفتگو کے دوران کیا جنہوں نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔

اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل، ایڈیشنل اے جی پی سید سجاد حیدر، ریکٹر پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس اکیڈمی نعمانہ گل رخ فرید اورسینئر حکام نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے آڈٹ اور اکائونٹس کے محکمے بہترین بین الاقوامی طریقوں اور جدید تکنیکی آلات کو اپنائیں، بہتر اکائونٹنگ سے بہتر مالیاتی کنٹرول اور عوام کے بہترین مفاد میں عوامی فنڈز کے موثر اور شفاف استعمال میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کررہی ہے جبکہ فیصلہ سازوں اور سول سرونٹس کی فیصلہ سازی کی رفتار سست ہے، بلاک چین، اور ورچوئل اور آگمینٹڈ ریائلٹی جیسی اہم ٹیکنالوجیز اپنانے کی ضرورت ہے، حکومتی عمل کو خودکار بنانے ، بغیر کیش لین دین کی طرف منتقل ہونے سے سرکاری اخراجات کی بہتر ٹریکنگ میں مدد ملے گی، تعلیم یافتہ اور ہنر مند آبادی قوم کا اثاثہ ہے اور ترقی و خوشحالی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصے سے آن لائن، فاصلاتی تعلیم اور گھر سے سیکھنے اور کام کرنے کے ہائبرڈ ذرائع کو اپنانے کی وکالت کرتے رہے ہیں، کورونا لاک ڈاو¿ن ہمارے سوچنے کے انداز اور کام کے رویوں، تعلیم اور علم کی فراہمی کے تیز رفتار ذرائع کو تبدیل کرنے کے لیے عمل انگیز ثابت ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بڑی تعلیم یافتہ اور ہنر مند آبادی قوم کے لیے اثاثہ اور خوشحالی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

افرادی قوت میں خواتین کی کم شمولیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی روایات اور ثقافتی طریقوں کی وجہ سے خواتین کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، اگرچہ خواتین کو جائیداد کے حقوق دینے کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں تاہم ملک کے کچھ حصوں میں خواتین کو سماجی اور ثقافتی اصولوں کی وجہ سے پسماندہ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و اقتصادی اشاریوں میں پاکستان کی مایوس کن حیثیت کو تقریباً نصف آبادی پر مشتمل خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے سے ہی بہتر کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے سول سوسائٹی، میڈیا، خواتین پارلیمنٹرینز اور خواتین کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ عورتوں کو سماجی و اقتصادی بااختیار بنانے کے لیے افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو خواتین کو مالی اور معاشی طور پر بااختیار افراد کے طور پر پیش کرنا چاہیے تاکہ وہ رول ماڈل کے طور پر کام کریں اور ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کی اہم ضرورت کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں۔ صدر مملکت نے نوجوانوں اور خواتین کو تیز رفتار معیاری تعلیم فراہم کرنے اور انہیں روایتی اور آن لائن اور ہائبرڈ سیکھنے کے طریقوں کے ذریعے بہترین مہارتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔