موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ،وزیر مملکت زرتاج گل کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں اظہار خیال

99
وزارت موسمیاتی تبدیلی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 23 میاواکی اربن جنگلات قائم کرے گی جس سے شہر کے سرسبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوگا،وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل
وزارت موسمیاتی تبدیلی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 23 میاواکی اربن جنگلات قائم کرے گی جس سے شہر کے سرسبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوگا،وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل

اسلام آباد۔21جنوری (اے پی پی):وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے متعلق ڈیٹا کو سائنسی لحاظ ٹ بھارت کے مقابلے میں زیادہ قابل اعتبار قرار دیا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کی روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بتائی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان اپنے محدود وسائل اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی کی معاونت کے بغیر آلودگی کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے کے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 1994 سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی کا رکن ہے جس نے ترقی پذیر ممالک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے سلسلے میں مالی معاونت، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور استعداد کار بڑھانے میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کے باوجود موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی لانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی ناہید شاہ درانی نے اجلاس کو بتایا کہ گلوبل کلائمیٹ امپیکٹ سٹڈیز سینٹر میں ماہر سائنسدانوں کی ایک ٹیم مصروف عمل ہے اور آئل ریفائنریز، صنعتوں اور زراعت و لائیو سٹاک کے شعبوں سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اپنے اسی سٹڈیز سینٹر کی سائنسی کاوش کے ذریعے پاکستان کے جنگلاتی اخراج کی بنیاد پر حاصل ہونے والا ڈیٹا اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی میں پیش کیا۔ اس عالمی فورم نے پاکستان کے ڈیٹا کو سائنسی لحاظ سےبھارت کی نسبت زیادہ قابل اعتبار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین تمام شعبوں کے ڈیٹا پر مبنی تین سالہ 2015 تا 2018 رپورٹ تیار کرے گی جسے قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مقاصد کے حصول کے لئے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے دس بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے حوالے سے پیشرفت کے بارے میں بھی کمیٹی کو آگاہ کیا اور کہا کہ ملک بھر میں منصوبے کے تحت شجر کاری کے اہداف پر عملدرآمد کی توثیق کے لئے سپارکو کے ذریعے سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس موقع پر قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ پاکستان پیرس معاہدہ کا رکن ہے اور تمام صوبوں کو اس حوالے سے قومی مقاصد کے حصول کے لئے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ قائمہ کمیٹی نےجامعات کے ماہرین کو دعوت دی کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے سلسلے میں ایک مربوط اور قابل عمل ماڈل وضع کرنے میں کردار ادا کریں۔