
حیدرآباد۔31مارچ (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ میری ذاتی دشمنی کسی سے نہیں سندھ کے عوام کا مقدمہ لڑرہا ہوں اس لیے انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، بلاول کو سندھ کے مسائل کا علم نہیں وہ میرے بارے میں کیا بتائیں گے ،پولیس کا کردار سیاسی اور خوشامدی ہو گیا ہے جس سے عام آدمی کو مشکلات سے گزررہا ہے،کتے کے کاٹنے کی ذمہ داری ایم پی ایز پر نہیں حکومت پر عائد ہو تی ہے، صوبہ میں کرپشن اور بدانتظامی کادور دورہ ہے صحت کا بھاری بجٹ ہے لیکن غریب عوام کے لیے نہیں، عدالت کے حکم کی آڑ میں غریبوں کو بے گھر کیا جارہا ہے، ہیلتھ کارڈز کے اجراءسے سندھ کے عوام اور صحافیوں کو بھی فائدہ پہنچائیں گے۔
وہ حیدرآباد میں ہالہ ناکہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت اور استقبالی ہجوم سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں سندھ کے دورے پر نکلا ہوا ہوں سندھ کے غریب عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں پی ٹی آئی جلد عوامی مسائل کے حل کے لیے سیل بنائے گی اور عوام کو ریلیف دلایاجائے گا میں اپنے دورے میں حضرت لعل شہباز قلندر ؒ اور شاہ عبدالطیف بھٹائیؒکے مزارات پر بھی حاضری دوں گا ۔
انہوں نے کہاکہ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے سندھ کے عوام کا مقدمہ لڑرہا ہوں اس لیے انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلاول بھٹو زرداری اگر مجھے نہیں جانتے تو میرا اس میں کوئی قصور نہیں وہ صوبہ کے مسائل سے بھی لاعلم ہیں انہیں کتے کی ویکسین ، تھر میں مرنے والے بچوں اور دیگر مسائل کا علم نہیں تو سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کا کیسے علم ہو گا وہ تو ایک جعلی وصیت پر چل رہے ہیں جنہیں ایک سینیٹر تعلیم اور ایک رہنما پیچھے بیٹھ کر پرچی دیتے ہیں
انہوں نے کہاکہ سندھ پولیس کا کردار سیاسی و خوشامدی ہو گیا ہے ابھی انکشاف ہوا ہے کہ منشیات فروشوں سے ساڑھے 4ارب روپے کی ری کوری ہوچکی ہے حیدرآباد سمیت صوبہ کے گلی گلی میں منشیات فروخت ہو رہی ہے گٹکااور مین پوری اور دیگر منشیات فروخت کی جارہی ہے لیکن پولیس اپنا اصل فرض ادا کرنے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے عام آدمی مشکلات سے گزررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کتے کے کاٹے کے واقعات کا ذمہ دار ایم پی اے نہیں بلکہ سرکار ہے ایم پی ایز بالخصوص حزبِ اختلاف والوں کو تو فنڈز دیئے گئے ہیں نہ اختیارات ہیں جن کے پاس ہیں وہی ذمہ دار ہیں افسوسناک امر ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے حلقہ باندھی میں کتے کے کاٹے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسین نہیں ملی ان کی بہن ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا بھی یہی حلقہ ہے وہ صوبائی وزیر صحت ہیں لیکن سندھ کے عوام ویکسین کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں صوبہ میں ہیلتھ کا بجٹ240ارب روپے ہے یہ کہاں خرچ ہورہا ہے ؟
انہوں نے کتوں کو بانجھ کرنے کے لیے 92کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا ہے لیکن کتے تو اپنا کام دکھارہے ہیں ذمہ داری ایم پی اے پر ڈالی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت عام آدمی کو علاج کے لیے ہیلتھ کارڈ ز کا اجراءکررہی ہے صوبہ کو بھی اس میں تعاون کرنا چاہیئے ہم جلد صحافیوں کے لیے بھی ہیلتھ کارڈ ز جاری کرائیں گے انہوں نے کہاکہ18ویں ترمیم کو فائدہ سندھ کو عوام کو پہنچانے کے بجائے پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے اختیارات اور مالی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کسی کی جاگیر نہیں ہے ہم صوبہ کے عوام کے لیے نکلیں ہیں ان کی بات کررہے ہیں اسکولوں کو اوطاق بنانے اور عوام کا پیسہ کھانے والوں کو حساب دینا ہو گا ان کا مقدر مقدمات ، نیب اور جیل ہی ہو گا۔