فیصل آباد۔ 10 مئی (اے پی پی):نامور شاعر مجید امجد کی برسی آج 11مئی بروزہفتہ کومنائی جائے گی۔ مجید امجد 29جون 1914کو جھنگ کی زرخیز ادبی زمین پر پیدا ہوئے۔ان کا اصل نام عبدالمجید امجد تھا۔مجید امجد کو بیسویں صدی کا سب سے بڑا نظم گو شاعر قرار دیا گیا۔ ان کی اردو شاعری وہ پھول ہے جو اپنی تکنیک و موضوعات کی وجہ سے کبھی مرجھا نہیں سکتا۔
ان کی لوح مزار پہ ان کا جو شعر کندہ ہے وہ بھی ان کے جاوداں ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ان کی نظمیں یو ں تو تمام سرکردہ رسائل و جرائد میں شائع ہوتی رہیں مگر ان کی زیر ادارت شائع ہونے والے ہفت روزہ "عروج” جھنگ میں ان کی نظمیں سب سے زیادہ تعداد میں شائع ہوئیں۔ 1939 میں انگریزوں کے خلاف ان کی ایک نظم شائع ہونے پر انہیں اخبار سے رخصت ہونا پڑا۔
مجید امجد کی زندگی میں ان کاشعری مجموعہ "شب رفتہ ” شائع ہوا تھا جس کا پیش لفظ انہوں نے منظوم لکھا۔اسے 1958 میں "نیا ادارہ” لاہور نے شائع کیا تاہم اس کی اشاعت کے بعد بعض حلقوں کی طرف سے رد عمل پر مجید امجد ناخوش تھے۔ انہوں نے 11مئی 1974کو فرید ٹاؤن ساہیوال میں وفات پائی تاہم ان کی تدفین آبائی وطن جھنگ میں ہوئی۔
ان کے انتقال کے بعد معاشرے کے عام دستور کے مطابق مجید امجد کی عظمت کو پہچانا گیا حتیٰ کہ2000 میں شہر ادب و ثقافت لاہور سے شائع ہونیوالے مؤ قر ادبی جریدے "کاغذی پیرہن” کی طرف سے کئے جانیوالے سروے کے مطابق اس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی میں کوئی مجمو عہ شائع نہیں کروایا۔ ان کی بے وقت موت کے بعد ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا نے مکمل کلام "کلیات مجید امجد ” کے عنوان سے 1979میں شائع کیا۔