نجی شعبے اور ماہرین کی مشاورت اور آراء قومی منصوبوں کی بہترین معیار پر تشکیل اور تکمیل کے لئے ناگزیر ہے،وفاقی وزیراحسن اقبال

اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے آج کے ڈیجیٹل دور میں نجی اور حکومتی ماہرین کے درمیان مشاورت اور شراکت داری کویقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی شعبے اور ماہرین کی مشاورت اور آراء قومی منصوبوں کی بہترین معیار پر تشکیل اور تکمیل کے لئے ناگزیر ہے۔یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں وزارت منصوبہ بندی کے داخلی منصوبوں اور اٹھائے گئے خصوصی اقدامات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، چیف اکانومسٹ، ممبران پلاننگ کمشن اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کی شرکت کی اور منصوبہ جات پربریفنگ دی۔اجلاس میں ای فائیوفریم ورک، آؤٹ لک 2035، انٹرن شپ پروگرام، 20 پسماندہ ترین اضلاع کے لئے خصوصی منصوبہ جات اور سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لئے خصوصی اقدامات اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کے پاس منظوری کے لئے صوبائی حکومتوں اور وفاقی وزارتوں کی جانب سے پیش کردہ پی سی ون اور فیزیبلٹی رپورٹس پر نجی شعبے سے آراء طلب کرنے کا مؤثر طریقہ کار اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ۔

احسن اقبال نے ہدایت کی کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں نجی اور حکومتی ماہرین کے درمیان مشاورت اور شراکت داری یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے اور ماہرین کی مشاورت اور آراء قومی منصوبوں کی بہترین معیار پر تشکیل اور تکمیل کے لئے ناگزیر ہے،پی سی ون میں ماہرین کی آراء سے متعلق مختص ایک خصوصی سیکشن کا اضافہ کیا جائے۔ احسن اقبال نےکہا کہ چیمپئن آف ریفارمز کی صورت میں وزارت منصوبہ بندی کے پاس قومی اور بین الاقوامی معیار کے ماہرین کی بڑی رضاکار ٹیم موجود ہے، وفاقی منصوبوں کی منصوبہ بندی اور پی دی ون کی منظوری کے عمل کو مکمل خودکار نظام پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی تمام داخلی منصوبہ بندی، مشاورت، اجراء اور تکمیل کے مراحل کو خودکار نظام پر منتقل کرنے کے لئے چیف ٹیکنالوجی آفیسر کی خدمات حاصل کرے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بدلتے حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے پاکستان کے10 بڑے شہروں کی ازسر نو منصوبہ بندی اور ماسٹر پلان تیار کرنے کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔