
اسلام آباد۔17مارچ (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈ ریپ) نے انسانی موضوعات پر محیط بائیوایکولینس اور کلینیکل ٹرائلز سے متعلق یونیورسٹی کے منصوبہ جات کے تناظر میں معلومات کے تبادلے، تعمیل، تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کیلئے پانچ سالہ مفاہمت کی دستاویز (ڈی او یو)پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمت کی دستاویز پر نمز کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)سید محمد عمران مجید اورڈ ریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصم رئوف نے بدھ کو یہاں منعقدہ تقریب میں دستخط کئے۔
دستخطوں کی تقریب میں نمز آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشل (او آر آئی سی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اویس سراج اور ڈریپ فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرشید بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ نمز نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کے منصوبہ بندی ڈویژن نے تحقیق و ترقی کی قومی کوششوں میں معاونت کیلئے ہارورڈ اور کوئین میری جیسی دنیا کی معروف یونیورسٹیوں سے بالخصوص نمز کی فیکلٹی کو تربیت فراہم کرنے کیلئے خصوصی فنڈز مختص کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نمز کے پرو وائس چانسلر ایڈمنسٹریٹریشن میجر جنرل (ریٹائرڈ)سید عمار رضا ہمدانی جو اس موقع پر موجود تھے، اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ دونوں اداروں کے مابین مفاہمت کی دستاویز سے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ان الفاظ کو عملی جامہ پہنچانے میں مدد ملے گی جنہوں نے ایک بار کہا تھا کہ "جو بھی مصنوعات تیار ہوں ان پر پاکستان کا برانڈ نام ہونا چاہئے”۔ ڈریپ کے سی ای او عاصم رئوف نے مفاہمت کی دستاویز کو ملک میں تحقیق اور معیاری مصنوعات کی بنیاد رکھنے کیلئے ڈریپ اور نمز کے مقاصد کو بڑھانے کیلئے ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی شرح تقریباً وہی ہے جو امریکہ اور یورپ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ میں جدید ترین بائیوایکولینس لیبارٹری کے قیام سے ملک میں ادویات کا معیار بہتر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں قومی اداروں کے مابین تعاون ڈ ریپ کو مصنوعات کی تیاری اور نگرانی سمیت ملک سے جعلی ادویات کے خاتمہ میں مدد فراہم کرے گا۔