حیدرآباد۔ 25 اپریل (اے پی پی):ڈائریکٹریٹ آف یوتھ افیئرز حیدرآباد کے زیر انتظام گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد میں نوجوانوں کے معاشی استحکام اور انٹرپرینیورشپ کے موضوع پر آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں رضوان علی ملاح، اسسٹنٹ ڈائریکٹر یوتھ افیئرز ڈپارٹمنٹ، وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی پروفیسر امجد علی آرائیں، فوکل پرسن جی سی یونیورسٹی امان اللہ، پروفیسر علی رضا زیدی، ٹرینر وقاص احمد، سٹارٹ اپس کے فائونڈرز اور جی سی یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات نے بہرپور شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز ڈپارٹمینٹ رضوان علی ملاح نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کر کے معیشت میں مثبت کردار ادا کریں، ہم نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیں جہاں وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے معاشرتی مسائل کا حل نکال سکیں۔ انہیں درست سمت دینے کی ضرورت ہے، جو ہمارا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں سے طلبہ کی جستجو بڑہتی ہے، اور ہمارہ ڈپارٹمنٹ بھی یہی چاہتا ہے کے ہمارے نوجوان ٹیکنالاجی کے ذریعی اسٹارٹ آپ شروع کریں اور ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں۔
ٹرینر محمد وقاص نے انٹرپرینیورشپ اور اکنامک ڈویلپمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا ہر سٹارٹ اپ کسی مسئلے کے حل سے جنم لیتا ہے، اسٹارٹ اپ بزنس کی سکیل ایبیلٹی عالمی سطح کی ہوتی ہے جب کہ روایتی کاروبار جغرافیائی حدود میں محدود ہوتے ہیں۔ پاکستان میں مسائل کی کوئی کمی نہیں، بس نوجوانوں کو ان کے حل تلاش کرنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
پینل سیشن کے دوران مختلف سٹارٹ اپ فاؤنڈرز اور ماہرین نے اپنی آراء پیش کیں، جہانگیر، فاؤنڈر نیٹ ٹیکس نے کہاکہ سٹارٹ اپ کے لیے آن گراؤنڈ محنت درکار ہوتی ہے، جو شخص کمفرٹ زون میں رہتا ہے، وہ کبھی کچھ نیا نہیں کر سکتا۔ سید ہارون رشید، فاؤنڈر ایس این کارز نے کہا کے آئیڈیاز پر کام کرنے کے لیے جذبہ ضروری ہے، مشکلات ضرور آتی ہیں لیکن ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیئے۔ مس نایاب تبسم، ایجوکیٹر نے کہاکہ میں نے این آئی سی نیشنل انکیوبیشن سینٹر حیدرآباد سے اپنا سٹارٹ اپ شروع کیا، میں چاہتی ہوں کہ خواتین طلبہ خود کو منوائیں اور انٹرپرینیورشپ کی راہ اپنائیں۔
فوکل پرسن جی سی یونیورسٹی امان اللہ نے کہا ہماری یونیورسٹی میں انٹرپرینیورشپ صرف بزنس فیکلٹی تک محدود نہیں، ہر طالبعلم کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتیں پہچانے۔ ڈائریکشن ملنے کے بعد نوجوان ملک کی معیشت بہتری میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ سیمینار کے اختتام پر شرکاء، ٹرینرز اور پینلسٹس میں اسناد، شیلڈز اور سرٹیفیکیٹس تقسیم کیے گئے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587657