نوجوان اور چھوٹےو درمیانے درجے کے کاروبارمعاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں ، ڈی ۔8 رکن ممالک کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنا نا ،ان میں ایس ایم ایز کے رجحان کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے، وزیراعظم شہبازشریف کا سربراہی اجلاس سے خطاب

176

قاہرہ۔19دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ڈی ۔8 کے رکن ممالک کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے رجحان کو فروغ دینا سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے،

ڈیجیٹل دنیا میں موجود مواقع سے استفادے کے لئے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت اور اربوں روپے کے قرضے دیئے جارہے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے، یہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ڈی ۔8 کے 11ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔

وزیراعظم نے ڈی ۔8 سربراہی اجلاس کی میزبانی پر مصری حکومت اور اس کی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے برادر ملک آذربائیجان کو ڈی ۔8 کا رکن بننے پر خوش آمدید کہا اور اس یقین کا اظہار کیاکہ آذربائجان ، صدر الہام علیوف کی باصلاحیت قیادت میںڈی ۔8 کے مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا ۔ وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کو نہایت اہم اور ضروری قرار دیتے ہوئےاس بات پر زور دیاکہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے،یہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ نوجوان اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں ۔ نوجوان توانائی، نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملازمتیں فراہم کرتےہیں ، اختراع اور مقامی سطح پر کاروبار کو فروغ دیتے ہیں ۔

انہوں نے ڈی ۔8 کے رکن ممالک کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال سربراہی اجلاس کا مرکزی خیال ’’نوجوانوں میں سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے رجحان کو فروغ دینا ‘‘ دراصل 21ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کا خاکہ ہے ۔ انہوں نے نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کی جانب رجحان کے فروغ کو سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 60فیصد سے زیادہ حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے، معیاری تعلیم ، روزگار اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے لائق اور قابل طالب علموں میں 6 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ اور ہزاروں سکالرشپ دیئے گئے ہیں۔ لاکھوں نوجوانوں کومصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسرز کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔ ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر اپنے نوجوانوں کو جدید صلاحیتوں سے آراستہ کر سکیں، ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ مزید بہتر طرح سے جڑ سکیں اور ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم کے ذریعے اربوں روپوں کے قرضے دیئے ہیں جس کا مقصد نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے سٹارٹ اپس پاکستان اور نیشنل انوویشن ایوارڈز جیسے اقدامات کا مقصد ایک امید افزا سٹارٹ اپ ماحول کو فروغ دینا اور انکیوبیشن کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ 11واں ڈی ۔ 8 سربراہی اجلاس ایس ایم ایز کے حوالے سے اشتراک کا ایک نادر موقع ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کے لئے کنیکٹوٹی ناگزیر ہے جیسا کہ 2021میں ڈھاکہ اعلامیہ میں اس حوالے سے زور دیاگیا کہ ہمیں ڈی ۔ 8 کے رکن ممالک کے مابین ٹرانسپورٹ کنیکٹوٹی کو بڑھانے اور ترقی دینے اور اس حوالے سے امکانات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ باہم تجارتی راہداریاں اور قابل اعتماد سپلائی چینز وجود میں آسکیں۔ اس سلسلہ میں وزیراعظم نے پاک ایران ترکی کوریڈور کاحوالہ دیتے ہوئے اسے ایک بہترین منصوبہ قرار دیا۔

empowering

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان کی کابینہ نے تنازعات نمٹانے کے میکنزم کے حوالے سے ڈی ۔ 8 کے رکن ممالک کے ساتھ پروٹوکول اور ترجیحی تجارتی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جو مواقع ہم آج فراہم کریں گےاس پر آئندہ نسلوں کے مقدر کا انحصار ہے۔آئیے ہم ان نوجوانوں کو بااختیار بنانے کےمناسب مواقع فراہم کریں تاکہ ہمارا مستقبل ایک بااختیار نسل کے ہاتھوں میں ہو