نو مئی کے واقعات کے سائبر شواہد موجود ہیں، تحریک انصاف اپنے ہی فیصلوں سے سیاست سے آؤٹ ہوئی، ”دی اکانومسٹ“ کے گیسٹ کالم کے حوالے سے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں، مرتضیٰ سولنگی

138
Murtaza Solangi
Murtaza Solangi

اسلام آباد۔9جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے سائبر شواہد موجود ہیں، تحریک انصاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اپنے ہی فیصلوں سے سیاست سے آؤٹ ہوئی، گیسٹ کالم کے حوالے سے ”دی اکانومسٹ“ کے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں، ہمارا اعتراض مضمون پر نہیں بلکہ اس جریدے پر ہے جس نے دعویٰ کیا کہ یہ گیسٹ آرٹیکل ہے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں، پی ٹی آئی کے رہنما خود اس مضمون کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ”ڈان نیوز“ اور ”آج نیوز“ کے پروگراموں میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافت کی بنیادی اقدار ہوتی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کا مضمون کسی دوسرے شخص کے نام سے شائع کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ جو آرٹیکل ”دی اکانومسٹ“ نے شائع کیا وہ کس کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ”دی اکانومسٹ“ میں شائع ہونے والے مضمون کے مندرجات پر پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بھی اتفاق نہیں کرتے، اس مبینہ آرٹیکل میں یہ بھی لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد امریکی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”دی اکانومسٹ“ کو اپنے قارئین سے سچ بولنا چاہئے، اس آرٹیکل کے مندرجات سے بیرون ملک بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے لوگ تو اتفاق کرتے ہیں لیکن یہاں پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین اس آرٹیکل کی ملکیت لینے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ "دی اکانومسٹ "نے گھوسٹ آرٹیکل کو بار بار ٹویٹ کر کے پی ٹی آئی کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ”دی اکانومسٹ“ اپنی قدر و منزلت کو خود نقصان پہنچا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی حقیقت پاکستان کے عوام جانتے ہیں، 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے حوالے سے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے بیانات، تقاریر اور ٹویٹس ریکارڈ پر ہیں اور 9 مئی کے واقعات کے سائبر شواہد بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، ملکی قانون کے تحت کیسز کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے قیام کا مقصد ان واقعات کی اجتماعی تحقیقات کرنا ہے، کمیٹی نے دیکھنا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے کیا مقاصد تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے رفقاءنے خود اپنے آپ کو ملکی سیاست سے آؤٹ کیا، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہ قائد حزب اختلاف بن کر بیٹھ سکتے تھے، انہیں کسی نے مجبور نہیں کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیں، انہوں نے خود خیبر پختونخوا اور پنجاب میں اپنی حکومتیں ختم کرنے کی سمریاں بھجوائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست سے آؤٹ ہونے کا الزام کسی اور پر عائد نہیں کر سکتی، یہ ان کا اپنا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ملک کی دفاعی تنصیبات پر حملے کئے، ریاستی اداروں کے اندر بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بے نظیر بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف یا یوسف رضا گیلانی نے کبھی ریاستی تنصیبات پر حملے نہیں کئے، ان کا موازنہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے نہیں کیا جا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چند دن پہلے تک تاحیات نااہلی موجود تھی، جو اب ختم ہو گئی ہے، پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کی سزا ختم نہیں ہوئی، صرف ایک کیس میں سزا معطل ہے، ان کے خلاف توشہ خانہ، 9 مئی کے واقعات، 190 ملین پاؤنڈ جیسے سنگین مقدمات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی اور دوسری جماعتوں کے معاملات میں کوئی مماثلت نہیں، پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض ان کی جماعت کا اندرونی معاملہ ہے، ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے الیکشن کمیشن میں اعتراض کیا کہ یہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی جماعت کے حق یا مخالفت میں کوئی بیان نہیں دے سکتے، اگر کوئی فریق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے عدالتیں موجود ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چند لوگوں میں الیکشن کے حوالے سے شبہات ماضی کی تاریخ کی وجہ سے ہیں، کچھ لوگ اپنے مفاد کے لئے اس طرح کی افواہ سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور عوام وقت پر انتخابات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا، تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، مطالبہ یا خواہش کرنے پر کوئی پابندی نہیں، تمام تر خدشات اور مسائل کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ہم 8 فروری کو الیکشن کروا سکتے ہیں، انتخابات 8 فروری 2024ءکو ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے مسائل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ملک میں انتخابات ہوئے، سیاستدانوں کو سیکورٹی کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے، ہم یہ ذمہ داری پوری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاستدانوں کو سیکورٹی فراہم کریں گے، سینیٹ میں انتخابات کے التواءکی قرارداد کا اثر الیکشن پر نہیں پڑے گا۔ الیکشن کمیشن کی دی گئی تاریخ 8 فروری 2024ءکو ملک بھر میں انتخابات ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات بہت سی جماعتوں کی ہیں، پی ٹی آئی کے تقریباً 80 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں، شکایت کرنے کا حق کسی سے چھینا نہیں جا سکتا، شکایات کے ازالے کے فورمز موجود ہیں اور یہ فورمز استعمال بھی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت آزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کی جو بھی ضرورت ہوگی، ہم پوری کریں گے، الیکشن کمیشن کو مالی، انتظامی اور سیکورٹی کی سہولیات فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ملک کے ممتاز سیاسی رہنما ءہیں، مولانا فضل الرحمان کا افغانستان کا دورہ غیر سرکاری ہے، مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں، اگر کوئی سیاسی رہنما ءکوشش کرتا ہے تو اس پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی دہشت گرد گروہ سے اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے جب تک وہ مسلح ہے، ہم اپنے ملک کے آئین پر کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آئینی عمل کی پیداوار ہے، نگران حکومت آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وجود میں آئی، پاکستان کے آئین کی تمہید میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے، ہمیں یقین ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے اور یہ ملک سیاسی و معاشی استحکام کی طرف بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب نگران حکومت آئی تو ڈالر 350 کے قریب تھا، ہم نے روپے اور ڈالر کی قیمت میں توازن پیدا کیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا تھا، ہم نے ان کی قیمتیں کم کیں، ڈالر، پٹرول، بجلی اور چینی کی سمگلنگ کو روکا، غیر قانونی مقیم تارکین وطن کو ان کے اپنے وطن واپس بھجوایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک جس حالت میں ہمیں ملا تھا اس سے بہتر حالت میں اگلی منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، پاکستان میں عورتوں کو تعلیم سمیت تمام بنیادی حقوق حاصل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچ مظاہرین سے رابطے میں ہے، بلوچ مظاہرین سے جب ہم پہلی مرتبہ ملے تو فوری طور پر خواتین اور بچوں کو رہا کروایا، بلوچ مظاہرین میں سے کوئی شخص گرفتار نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ دور سوشل میڈیا کا ہے، کسی اعتراض کو سامنے لانے میں وقت نہیں لگتا، سوشل میڈیا پر افواہوں سے ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچتا ہے، سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے انتخابی منشور میں اس حوالے سے اقدامات تجویز کریں۔