نگران وزیراعلی کی تقرری پر الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کسی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتا ،وزیر دفاع خواجہ آصف کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔23جنوری (اے پی پی): وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ محسن نقوی کی بطور نگران وزیراعلی کی تقرری ایک پراسس مکمل ہونے کے بعد ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کسی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتا ، قومی اسمبلی ، الیکشن کمیشن یا عدالتوں سمیت کوئی بھی ادارہ عمران خان کے خلاف فیصلوں کی قیمت ادا نہیں کرے گا،عمران خان کی قیادت میں جو پی ٹی آئی الیکشن کمشنر کو گالیاں دیتی تھی آج وہ انصاف کے لئے ان کے دروازے پر ایڑیاں رگڑ رہی ہے ،عمران خان کا امریکا ،اسٹبیلشمنٹ مخالف بیانیہ دم توڑ گیا ،ایک ہی بیانیہ ہے کہ اللہ دا واسطہ اقتدار دلوا دو ۔

وہ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ محسن نقوی کو نگران وزیر اعلی پنجاب کا حلف اٹھانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،ان کی نگرانی میں پنجاب میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انعقاد ہوگا، الیکشن کمیشن کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے آئین کے مطابق فیصلہ کیا ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری نامزدگی پر اعتراض کیا جارہا ہے ، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کی جانب سے آنے والے ناموں میں کوئی اچھا یا مناسب نام نہیں تھا ،اس وجہ سے انھیں سبکی اٹھانی پڑی ، ہمارے ناموں پر اعتراض کیا کہ ایک سابقہ سرکاری ملازم تھے اور ایک محسن نقوی تھے ، پی ٹی آئی نے ایک اور بیوروکریٹ کا نام دیا جنہوں نے خود معذرت کردی اس کے بعد پی ٹی آئی کا اعتراض صرف روند ڈالنے والی بات ہے ، آئینی اور قانونی دلیل نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کا نام پر نیب کے کیس میں پلی بارگین کی بات کی جارہی ہے، نیب کے ایک کیس میں ملزم جو تھے ان سے محسن نقوی نے قرض لیا تھا ۔ایک خط کو بنیاد بناد کر پلی بارگین میں شامل نہیں کیا جاسکتا ، وہ کسی بھی طرف براہ راست کیس میں ملوث نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اتفاق رائے سے ایک نام آیا ،یہ خوش آئند بات ہے ،سب سے زیادہ اعتراض پی ٹی آئی اور پرویز الہی کو ہے ،وہ اس عمر میں تمام رشتہ داروں کے خلاف ہوگئے ہیں ، چوہدری شجاعت ان کے بڑے بھائی ، محسن نقوی ان کے داماد ہیں ،عمر کے اس حصے میں رشتہ داروں کو قریب لانا چاہیے نہ کہ رشتے توڑے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ شور مچا کے ، اسمبلی پر گالم گلوچ کر کے استعفے دیئے گئے ، عمران خان کی اسمبلی سے متعلق گفتگو بھی ریکارڈ پر ہے ، اسمبلی میں واپس نہ آنے کی باتیں کرتے تھے آج وہ اسمبلی میں آنے کے لئے مرے جارہے ہیں ، جس الیکشن کمشنر کو گالیاں دیتے تھے آج وہ انصاف کے لئے ان کے دروازے پر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے غلط فیصلوں کی قیمت قوم یا ادارے ادا نہیں کرسکتے اور نہ ہی انھیں قومی اسمبلی ، الیکشن کمیشن یا عدالتیں ان کے غلط فیصلوں کی قیمت ادا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جب انسان کو اپنے فیصلے واپس لینے پڑتے ہیں تو اسے شرم و حیا آتی ہے لیکن یہ چیز عمران خان کے اندر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک ناکام منصوبہ ہے جو دوبارہ اپنے آپ کو سیاست میں لانا چاہتے ہیں ، اگر تاریخی طور پر دیکھیں تو عمران خان جب بھی ایم این اے بنے تو استعفے دیئے ، ایک طرف آٹھ آٹھ سیٹوں پر الیکشن لڑتے ہیں پھر استعفی اور پھر الیکشن لڑے گا ۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ استعفوں کے بعد بھی ایک سال تک عمران خان اور ان کے ساتھی مراعات لیتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فخر الدین جی ابراہیم ، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری ، جنرل باجوہ سمیت سب کی پہلے تعریف کرتے تھے اور پھر ان کو گالیاں دیتے ہیں ، یہ شخص اپنے ملک ، عوام ، محسنوں تک کا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار اور دولت کی ہوس عمران خان کے لئے بہت اہم ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نگران وزیراعلی کی تقرری ایک عمل مکمل ہونے کے بعد ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کسی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتا، خیبر پختونخوا میں کسی تنازعہ کے بغیر نگران وزیراعلی کی تقرری ہوئی ،پنجاب میں ایسا ممکن نہ ہوا تو دو جگہوں کے بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ان کے اتحادی عدالت میں جاتے ہیں تو ہمارے وکلا بھی تیار ہیں ، ان کی سڑکوں کی تحریک میں 25 سو افراد سے زائد نہیں ،وہاں پر وہ کچھ نہیں کرسکتے ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے ، جو بھی ہمارے پاس قابلیت ،قوت او رصلاحیت ہے اس کی ذمہ دار ریاست کے طو ر پر حفاظت بھی کرسکتے ہیں اور کرتے رہیں گے ، اس ضمن میں تمام عالمی اداروں کے اصولوں کو پورا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے جو کھنڈرات والا پاکستان ملا تھا اس میں بہت کچھ کیا ، ہمارے پاس آپشن تھا کہ فوری طور پر الیکشن میں جاتے اور پانچ سال کا مینڈیٹ لیکردوبارہ آجاتے لیکن نگران حکومت میں پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا ،آئی ایم ایف نے نگران حکومت کے پاس نہیں آنا تھا اسی لئے اتنےچیلنجز کے باوجود ملک کی بھاگ ڈور سنبھالی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ ن کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو ہے ،آئندہ الیکشن میں اسی بیانیے کو آگے لیکر چلیں گے ، ووٹ کو عزت دو آئین کا حصہ ہے ،یہ تمام پاکستانیوں پر لاگو ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے صحافی اپناسیاسی موقف رکھتے ہیں ، صحافیوں کا غیر جانبدار ہونا فرض نہیں ہے ، آپ صحافیوں کی بات کرتے ہیں یہاں تو پورے پورے میڈیا ہائوسز کا جھکائو ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی کلچر کے اندر افواہیں سرایت کرچکی ہیں، موجودہ صورتحال میں آئین اور قانون کے تابع اقداما ت ہوں گے ، پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکشن کی تیاریاں شروع کردیں ہیں، الیکشن بورڈ بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ہم نےنہیں نکالا وہ خود بڑھکیں مارتے ہوئے اسمبلی سے باہر نکلے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی ایک انچ زمین دہشت گردوں کے پاس نہیں ہے ، ہمارے ہمسایوں کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ، افغانستان کے سلسلے میں پچھلے چالیس سال سے ہماری سرزمین ان کے لئے شہریوں کے لئے پناہ گاہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقامی حکومتوں کو مکمل اختیارات ملنے چاہیے ، تعلیم سمیت دیگر شعبے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہیں ۔