اسلام آباد۔21مئی (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں بدعنوانی کے 14 ریفرنسز اسلام آباد کی معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ جعلی بینک اکائونٹس سکینڈل میں اب تک 23.852 ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سیّد اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن نیب ظاہر شاہ، ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور نیب کے دیگر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں جعلی بینک اکائونٹس کیس میں بدعنوانی کے 14 ریفرنسز اسلام آباد کی معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ جعلی بینک اکائونٹس سکینڈل میں اب تک 23.852 ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں۔ جعلی بینک اکائونٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، لیاقت علی قائم خانی، خورشید انور جمالی، اعجاز ہارون، سابق وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی و دیگر (توشہ خانہ ریفرنس)، بحریہ ٹائون، محمد بلال شیخ، خواجہ انور مجید، سابق صدر آصف علی زرداری و دیگر (پارک لین کیس)، اعجاز احمد خان، خواجہ عبدالغنی مجید (پنک ریذیڈنسی کیس)، محمد حسین سیّد اور حسین لوائی کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کئے گئے ہیں۔
اجلاس میں ڈائریکٹر نیب راولپنڈی نے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا ہے، نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ میں یہ ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔ ملزم احسن اقبال نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے منصوبہ کی لاگت 34.75 ملین روپے سے بڑھا کر 2994 ملین روپے تک بڑھائی۔ نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ جو کہ سپورٹس سٹیڈیم نارووال کے نام سے مشہور ہے، احسن اقبال کی ہدایت پر 1999ء میں بغیر کسی فزیبلٹی سٹڈی اور قواعد و ضوابط کو پورا کئے بغیر شروع کیا گیا تھا۔
احسن اقبال کی سربراہی میں سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ابتدائی طور پر اس منصوبہ کی لاگت 34.74 ملین روپے منظور کی جو کہ نہ صرف مفادات کا ٹکرائو تھا بلکہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عوام کا پیسہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کیا گیا۔ اس وقت یہ منصوبہ بین الصوبائی وزارت کے تحت ہونے کے باعث احسن اقبال کے سرکاری اختیارات میں نہیں آتا تھا تاہم انہوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ اور نیسپاک کو غیر قانونی طور پر ہدایت کی کہ وہ اس منصوبہ کا دائرہ کار بڑھائے، ان کی ہدایات کے مطابق منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا گیا جس سے منصوبہ کی لاگت 97.52 ملین روپے تک پہنچ گئی۔
ملزم احسن اقبال نے نہ صرف اس منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا بلکہ اس منصوبہ کیلئے مخصوص خسرہ نمبر کے ذریعے اراضی حاصل کرنے کی نشاندہی کی۔ یہ منصوبہ 2009ء میں دوبارہ شروع کیا گیا اور تقریباً 732 ملین روپے لاگت منظور کی گئی تاہم 2011ء میں 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اس منصوبہ کو حکومت پنجاب کے حوالہ کر دیا گیا۔ احسن اقبال نے 2013ء میں وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالا، انہوں نے غیر قانونی طور پر اس منصوبہ کو پی ایس ڈی پی 2013-14ء میں اکٹھا کیا۔ حکومت پنجاب نے14-2013 کے ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبہ کو شامل کیا۔ احسن اقبال نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 28 اپریل 2011ء کو کئے گئے سی سی آئی کے فیصلے اور 18ویں آئینی ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس منصوبہ کو ہائی جیک کیا اور قومی خزانہ سے بھاری رقوم ضائع کی تاہم ملزم احسن اقبال نے بلاجواز اس منصوبہ کی لاگت میں غیر قانونی طور پر 730 ملین روپے سے 3 ارب روپے تک کا اضافہ کیا۔
انہوں نے 13-2012 اور 17-2016میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کے 90 فیصد فنڈز کو اپنے حلقہ میں منتقل کیا اور اپنے سیاسی مفادات کیلئے پورے ملک کو ان فنڈز سے محروم کیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے مزید بتایا کہ نیب راولپنڈی نے مضاربہ کیسز میں متعلقہ احتساب عدالتوں میں 31 بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کئے ہیں جبکہ 1646.5 ملین روپے کے اثاثے فروخت/منجمد کرنے کے علاوہ ایک ارب روپے وصول کئے ہیں۔ ان مقدمات کے متاثرین کی تعداد 31524 ہے جبکہ 45 ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان ملزمان میں مفتی احسان الحق، مفتی ابرار الحق، حافظ محمد نواز، معین اسلم، عبید اﷲ، مفتی شبیر احمد عثمانی، سجاد احمد، آصف جاوید، غلام رسول ایوبی، محمد حسین احمد، حامد نواز، محمد عرفان، بلال خان بنگش، مطیع الرحمن، محمد نعمان قریشی، سیّد آکشید حسین، محمد عادل بٹ، محمد ثاقب، عمیر احمد، عقیل عباسی، مفتی حنیف خان، نذیر احمد، ابراہیم الشوریم، سیف اﷲ اور دیگر شامل ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی نے مضاربہ کیس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر میسرز فیاضی گروپ آف انڈسٹریز مفتی احسان الحق اور دیگر 9 ملزموں کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔ احتساب عدالت اسلام آباد نے مفتی احسان الحق کو 10 سال قید بامشقت اور 9 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ ان کے دیگر ساتھی ملزموں کو ایک ارب روپے جرمانہ کیا گیا، یہ نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی سزا ہے۔
نیب نے چیف ایگزیکٹو آفیسر میسرز فیاضی گروپ آف انڈسٹریز مفتی احسان الحق اور دیگر 9 ملزموں کے خلاف احتساب عدالت نیب راولپنڈی میں ٹھوس شواہد پیش کئے۔ نیب راولپنڈی نے مضاربہ کیس میں ملزم غلام رسول ایوبی اور دیگر کے خلاف اسلام کے نام پر سرمایہ کاری کے ذریعے بدعنوانی کے الزامات پر احتساب عدالت اسلام آباد میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔ احتساب عدالت نے غلام رسول ایوبی کو 10 سال قید اور 3.7 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ نیب راولپنڈی نے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسلامک انویسٹمنٹ محمد نذیر اور دیگر ملزموں کے خلاف مضاربہ کیس میں احتساب عدالت راولپنڈی میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔ مذکورہ ملزموں نے اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر 8.410 ملین روپے لوٹے۔
نیب راولپنڈی نے چیف ایگزیکٹو آفیسر میسز البراکہ مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ شمس الرحمن اور دیگر کے خلاف مضاربہ کیس میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر 25.02 ملین روپے لوٹنے کا بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔ نیب راولپنڈی نے مضاربہ کیس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر الجزیرہ انٹرنیشنل محمد یاسر اور دیگر کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر 5.95 ملین روپے لوٹنے کے الزام میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ”احتساب سب کیلئے” کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستا کو کرپشن فری بنانے کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے شاندار نتائج آئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی قیادت میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب راولپنڈی کے افسران شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق نمٹانے کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔