نیب ملتان نے 2018ء سے 2020ء کے دوران بدعنوانی کے 82 ریفرنس دائر اور 4398.45 ملین روپے کی ریکوری کی ہے، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت جائزہ اجلاس

116

اسلام آباد۔18جون (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں 2018ء سے 2020ء کے دوران انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے نیب ملتان نے احتساب عدالت ملتان میں بدعنوانی کے 82 ریفرنس دائر کئے ہیں، اس عرصہ کے دوران نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت 22 ملزمان سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 4398.45 ملین روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ملتان کی 2018ء سے 2020ء کے دوران کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت سزا سے متعلق جائزہ اجلاس نیب ہیڈکوارٹر میں ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر اور نیب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان نعمان اسلم نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان نعمان اسلم نے کہاکہ چیئرمین نیب کی دانشمندانہ قیادت میں نیب ملتان نے 2018ء سے 2020ء کے دوران احتساب عدالت ملتان میں بدعنوانی کے 82 ریفرنس دائر کئے ہیں۔

اس عرصہ کے دوران نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 10 کے تحت 22 ملزموں کو سزا سنائی گئی اور انہیں 306.38 ملین روپے جرمانہ کیا گیا۔

احتساب عدالت نے ملزم محمد رمضان کو 14 مارچ 2018ء کو 35 لاکھ روپے جرمانہ، ملزم لیاقت علی (کلرک) کو 12 لاکھ روپے، شاہد بشیر کو 6 لاکھ روپے، حافظ محمد قمر طفیل کو 3 جولائی 2018ء کو 90 لاکھ 62 ہزار 160 روپے جرمانہ، حسن لطیف طاہر کو 24 جولائی 2018ء کو 25 لاکھ 60 ہزار 241 روپے جرمانہ، ملزم اسد نواز کو 25 لاکھ 60 ہزار 241 روپے جرمانہ، ملزم ارشد محمود کو 4 اکتوبر 2018ء کو 15 لاکھ روپے جرمانہ، ملزم غلام شبیر کو 25 جنوری 2019ء کو 50 لاکھ روپے جرمانہ، آصف کمال کو 27 نومبر 2019ء کو 7 کروڑ 83 لاکھ 32 ہزار 704 روپے جرمانہ، شعور بشیر کو 3 فروری 2020ء کو 85 لاکھ 72 ہزار روپے، ذکاء الرحمان کو 5 اکتوبر 2020ء کو ایک کروڑ 80 لاکھ، ملک مظہر حیات ٹوانہ کو 11 دسمبر 2020ء کو 3 کروڑ روپے جرمانہ، نذر حسین شاہ کو 11 دسمبر 2020ء کو 10 لاکھ روپے جرمانہ، ملزم رفیق احمد خان کو 11 دسمبر 2020ء کو 20 لاکھ روپے جرمانہ، ملک اﷲ دتہ کو ایک کروڑ روپے، مدثر شریف کو پانچ لاکھ روپے، احتشام الرحمان کو دو لاکھ روپے، شاہد اقبال خان کو ایک لاکھ روپے، خادم حسین کو 5 لاکھ روپے، ملزم فاروق مرزا کو 18 دسمبر 2020ء کو ایک کروڑ 50 روپے اور طارق محمود کو 50 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ اس عرصہ کے دوران احتساب عدالت ملتان نے نیب آرڈیننس کی شق 25 بی کے تحت 15 ملزمان کو سزا سنائی، ان سے 343.97 ملین روپے پلی بارگین کے ذریعے عدالت کی منظوری کے بعد وصول کئے گئے۔

احتساب عدالت نے ملزم محمد جاوید کو 22 مارچ 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 3 کروڑ 24 لاکھ روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم نذیر احمد کو 23 جون 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 21 کروڑ 11لاکھ 75 ہزار 608 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم شمیل نذیر رامے کو 23 جون 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 21 کروڑ 11 لاکھ 75 ہزار 608 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم عدیل نذیر رامے کو 23 جون 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 21 کروڑ 11 لاکھ 75 ہزار 608 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزمہ شازیہ پروین کو 24 اکتوبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 7 لاکھ 88 ہزار 988 روپے وصول کئے گئے،

احتساب عدالت نے ملزمہ فوزیہ صدیق کو 24 اکتوبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 3 لاکھ 89 ہزار 35 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے شاہین یوسف کو 8 نومبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 8 لاکھ 71 ہزار 267 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم سلمان جاوید کو 24 اکتوبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 8 لاکھ 81 ہزار 916 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم انجم جاوید کو 24 اکتوبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 6 لاکھ 88 ہزار 261 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزمہ نائلہ اکرم کو 24 اکتوبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 4 لاکھ 95 ہزار 273 روپے وصول کئے گئے،

احتساب عدالت نے ملزمہ فرزانہ کوثر کو 8 نومبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 8 لاکھ 15 ہزار 820 روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم اشتر علی چوہدری کو 19 دسمبر 2018ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 5 کروڑ 29 لاکھ 63 ہزار 342روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم قمر کبیر کو 11 اکتوبر 2019ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے وصول کئے گئے، احتساب عدالت نے ملزم محمد رضا ملک کو 8 جنوری 2020ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 5 کروڑ 36 لاکھ 33 ہزار روپے وصول کئے گئے،

احتساب عدالت نے ملزم شمشاد علی بلیدی کو 8 ستمبر 2020ء کو مجرم قرار دیا اور ان سے پلی بارگین کے ذریعے 74 لاکھ 30 ہزار روپے وصول کئے گئے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان نے اجلاس کے دوران بتایا کہ نیب ملتان نے بلاواسطہ طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مختلف محکموں سے متعلق 3748.1 ملین روپے کی ریکوری بھی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب ملتان بدعنوان عناصر کو قانون کے ٹھہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ نیب کی موجودہ انتظامیہ کی قیادت میں بورڈ آف ریونیو، محکمہ آبپاشی، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی خوردبرد کی گئی املاک کیلئے بھی کوششیں کی گئی ہیں۔ بوگس زمینوں کا ریکارڈ تیار کرنے والے،

سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے، ان کو بیچنے والے اور شہریوں کی زمینیوں پر قبضہ کرنے والے کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ اس مد میں 726.8 ملین روپے کی رقم ریکور کی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب نے اجلاس میں مزید بتایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے نیشنل رورل سپورٹ پروگرام (این آر ایس پی) کے ذریعے شہریوں میں قرضوں کی تقسیم کے معاملہ پر این آر ایس پی سے 502.6 ملین روپے ریکور کر کے متعلقہ حکومت کو جمع کرائے گئے ہیں، ہائوسنگ کے شعبہ میں 2518 ملین روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اراضی کے مالکان اور ڈویلپرز کی ریگولیٹر کے ساتھ ملی بھگت سے غیر قانونی ہائوسنگ سوسائیٹیوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جوکہ عوام کو سرکاری فیس اور واجبات کی ادائیگی، ملکیتی حقوق، قبضہ اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے بنیادی حق سے محروم رکھ کے ان کی محنت کی کمائی سے محروم کر رہے ہیں۔

نیب ملتان چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں اپنے پریوینشن اقدامات پر عمل شروع کیا ہے جس کے نتیجہ میں ترقیاتی کاموں کا آغاز، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور سرکاری فیس اور واجبات کی ادائیگی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ نیب ملتان نے انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 4398.45 ملین روپے کی ریکوری کی ہے۔

نیب ملتان نے پریوینشن اقدامات کے تحت حکومتی محکموں کو ان پر عملدرآمد کی تجویز دی ہے تاکہ سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ، آبپاشی کیلئے پانی کی غیر منصفانہ تقسیم، غیر قانونی تعلیمی اداروں کا قیام، چینی کی خریداری، کاشتکاروں کو ادائیگیوں میں تاخیر، غیر قانونی ہائوسنگ سوسائیٹیوں کا قیام، اراضی کی تقسیم اور جنگلات کی غیر قانونی کٹائی جیسے جرائم اور ہر قسم کی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔

نیب ملتان نے آگاہی کے اقدامات کے تحت سیمینارز، ورکشاپس، کانفرنسز، ٹریننگز اور میڈیا مہم چلائی ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں جہاں طالب علموں کو کلچر دیئے گئے ہیں۔

آگاہی سے متعلق مقابلے بھی منعقد کئے گئے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان نعمان اسلم کی سربراہی میں نیب ملتان کی کارکردگی کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ نیب ملتان مستقبل میں بھی اسی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔