نیب نے گزشتہ 4سال کے دوران موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب آر ڈیننس1999 کے سیکشن 10 اور سیکشن 25 (بی) کے تحت دی گئی سزاؤں کی تفصیلات جاری کر دیں

اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب ) نے گزشتہ 4سال کے دوران نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب آر ڈیننس1999 کے سیکشن 10 اور سیکشن 25 (بی) کے تحت دی گئی سزاؤں کی تفصیلات جاری کر دیں ۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی شاندار کارکردگی کو سراہا ہے ۔

جمعرات کو نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں پراسیکوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر ، ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ اور نیب کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی مجموعی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور این اے او 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت 9 اکتوبر 2017ء سے 7 اکتوبر 2021 ء تک دی گئی سزاوں کا جائزہ لیا گیا ۔

اس موقع پر ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ نیب راولپنڈی کے پراسیکوٹرز کی شاندار پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد پیش کرنے کی بنیاد پر راولپنڈی/اسلام آباد کی احتساب عدالتوں نے سال 2021 ء میں ستمبر 2021 ء تک نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 11 ملزمان کو سزائیں سنائیں ، اسی طرح سال 2020 میں13ملزمان ، سال 2019 میں 09ملزمان جبکہ سال 2018 میں 21 ملزمان کو احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت سزائیں سنائی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2021 کے دوران نیب راولپنڈی کے بھرپور پراسیکیوشن کے ذریعے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر راولپنڈی/اسلام آباد کی مختلف احتساب عدالتوں نے 21ملزمان کونیب آرڈیننس1999 کے سیکشن 25 (بی ) کے تحت سزائیں سنائیں ،

اسی طرح سال 2020 میں 21ملزمان کو ، سال 2019 میں 25ملزمان جبکہ سال 2018 میں 08ملزمان کو مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (بی ) کے تحت سزائیں سنائیں ۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ نیب لاہور کے بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ستمبر 2021 تک لاہور کی احتساب عدالتوں میں این اے او 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 7 ملزمان کو سزا ئیں سنائی گئیں ۔ اسی طرح سال 2020 کے دوران 12 ملزمان ، سال 2019 میں 03ملزمان ، سال 2018 میں 28ملزمان جبکہ سال 2017 میں 11 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں ۔

اجلاس کے دوران مزید بتایا گیا کہ نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت لاہور کی احتساب عدالتوں نے نیب لاہور کی بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ستمبر 2021 تک 20ملزمان کو سزائیں سنائیں ،سال 2020 میں 26ملزمان ، سال 2019 میں 59ملزمان اور اسی طرح سال 2018 میں 62ملزمان کو مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (b) کے تحت سزائیں سنائیں ۔ اجلاس کے دوران بتایا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک نیب کراچی کی بھرپور پراسیکیوشن کیوجہ سے کراچی کی مختلف احتساب عدالتوں نے این اے او 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 53 ملزمان کو سزائیں سنائیں ،اسی طرح سال 2020 میں 24 ملزمان ، سال 2019 میں 56 ملزمان ، سال 2018 میں 72 ملزمان جبکہ 10 اکتوبر سے 31 دسمبر 2017 کے دوران 13ملزمان کو لاہور کی احتساب عدالتوں نے این اے او 1999 کے سیکشن 10 کے تحت سزائیں سنائیں ۔

ڈی جی آپریشنز نے مزید بتایا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک کراچی کی مختلف احتساب عدالتوں نے 17 ملزمان کو این اے او 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت نیب کراچی کے بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سزا ئیں سنائی، اسی طرح سال 2020 میں 32 ملزمان ، سال 2019 میں 78 ملزمان ، سال 2018 میں 40 ملزمان جبکہ اکتوبر 2017 سے کراچی کی مخلتف احتساب عدالتوں نے این اے او 1999 کے سیکشن 25( بی ) کے تحت55 ملزمان کو سزا ئیں ۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک احتساب عدالت سکھر نے نیب سکھر کی شاندار پراسکیوشن کی بنیاد پر این اے او 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 12 ملزمان کو سزائیں سنائیں ، اسی طرح سال 2020 کے دوران 04ملزمان ، سال 2019 میں 09ملزمان ، سال 2018 میں 16ملزمان جبکہ سال 2017 میں 32ملزمان کو این اے او کے سیکشن 10 کے تحت سزا سنائی گئیں ۔

سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک سکھر کی احتساب عدالتوں نے این اے او 1999 کے سیکشن 25 (b) کے تحت 42 ملزمان کو سزائیں سنائیں ، سال 2020 میں 82ملزمان ، سال 2019 میں 112 ملزمان ، سال 2018 میں 55 ملزمان اور اسی طرح سال 2017 میں اکتوبر 2017 سے 41 ملزمان کو سکھر کی احتساب عدالتوں کی جانب سے این اے او 1999 کے سیکشن 25(بی ) کے تحت سزائیں سنائی گئیں۔

ڈی جی آپریشنز نیب نے مزید بتایا کہ 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک 4 ملزمان کو خیبر پختونخوا کی مخلتف احتساب عدالتوں نے نیب کے پی کے کے ٹھوس شواہد کی بنیاد اور شاندار پراسیکیوشن کیوجہ سے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت سزائیں سنائیں ، اسی طرح سال 2020میں ، 06ملزمان ، سال 2019 میں 4 ملزمان ، جبکہ سال 2018 میں 9 ملزمان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (b) کے تحت سزائیں سنائیں ۔

اجلاس کے دوران ڈی جی آپریشنز نے بتایا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک 08 ملزمان کو بلوچستان کی مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت نیب بلوچستان کے بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سزائیں سنائیں ،اسی طرح سال 2020 میں 03 ملزمان ، سال 2019 میں 05 ملزمان جبکہ سال 2018 میں 04 ملزمان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت بلوچستان کی احتساب عدالتوں نے سنائی۔

ڈی جی آپریشنز نے اجلاس کو مزید بتایا کہ اکتوبر 2017 سے ستمبر 2021 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت 11 افراد کو بلوچستان کی احتساب عدالتوں نے سزا سنائیں۔ اجلاس کے دوران ڈی جی آپریشنز نے بتایا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک 08 ملزمان کو بلوچستان کی مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت نیب بلوچستان کے بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس خواہد کی بنیاد پر سزائیں سنائیں

،اسی طرح سال 2020 میں 03 ملزمان ، سال 2019 میں 05 ملزمان جبکہ سال 2018 میں 04 ملزمان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت بلوچستان کی احتساب عدالتوں نے سنائی۔ ڈی جی آپریشنز نے اجلاس کو مزید بتایا کہ اکتوبر 2017 سے ستمبر 2021 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (بی) کے تحت 11 افراد کو بلوچستان کی احتساب عدالتوں نے سزا سنائی ۔

اجلاس کے دوران ڈی جی آپریشنز نے بتایا کہ سال 2021 کے دوران ستمبر 2021 تک ملتان کی احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت نیب ملتان کے بھرپور پراسیکیوشن اور شاندار شواہد کی بنیاد 04 ملزمان کو سزا سنائی ، اسی طرح سال 2020 کے دوران 12 ملزمان ، سال 2019 میں 03 ملزمان ، سال 2018 میں 07 ملزمان جبکہ سال 2017 میں 03 ملزمان کونیب آرڈیننس1999 کے سیکشن 10 کے تحت ملتان کی احتساب عدالت نے سزا سنائی۔

میٹنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ احتساب عدالت ملتان نے سال 2020 میں نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (b) کے تحت نیب ملتان کے بھرپور پراسیکیوشن اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر02 ملزمان کو سزا سنائی ،اسی طرح سال 2019 میں 01 ملزم، سال 2018 میں 10 ملزمان جبکہ سال 2017 میں 02 ملزمان کو احتساب عدالت ملتان نے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 (b) کے تحت سزا سنائی ۔اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے پاس بڑی مچھلیوں کی اربوں روپے کی کرپشن اور بدعنوانی کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں،نیب قانون کے مطابق تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے اور سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے اکتوبر 2017 سے 7 اکتوبر 2021 تک بدعنوان عناصر سے 539 ارب روپے ریکور کیے ہیں جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے میں نیب افسران کی کارکردگی ان کی قومی ذمہ داریوں ، عزم اور لگن کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی بہت کامیاب ثابت ہوئی ہے جسے معروف قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔