نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا جائزہ اجلاس سے خطاب

80

اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں، نیب قانون کے مطابق شواہد اکٹھے کرنے کے بعد وائٹ کالر کرائمز کی سائنسی بنیادوں پر انکوائری اور انویسٹی گیشن پر یقین رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کی موجودہ کی قیادت کی جانب سے کئے گئے فیصلوں اور اقدامات پر عملدرآمد سے متعلق تازہ ترین پیشرفت کے حوالہ سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی، ڈی جی آپریشن، ڈی جی نیب راولپنڈی اور نیب کے دیگر افسران سمیت تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب پاکستان کو کرپشن فری بنانے کیلئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے جو کہ کسی بھی دوسرے انسداد بدعنوانی کے ادارہ کے مقابلہ میں ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں جدید فرانزک لیب قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز اور نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی کا ہر سال کے آخر پر مقررہ مقداری گریڈنگ نظام کے ذریعے جائزہ لیا جائے تاکہ نیب کے افسران کی کارکردگی میں مزید بہتری، آپریشنل کارکردگی کے اشاریوں میں معیاری اور مقداری سطح پر بہتری، کام کی تقسیم، ملازمت کے تناظر میں اختیارات کا استعمال، ادارہ جاتی تعاون اور نگرانی میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک کا انسداد بدعنوانی کا سب سے بڑا ادارہ ہے جس کو انسداد بدعنوانی اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز اور وائٹ کالر کرائمز کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب قانون کے مطابق شواہد اکٹھے کرنے کے بعد وائٹ کالر کرائمز کی سائنسی بنیادوں پر انکوائری اور انویسٹی گیشن پر یقین رکھتا ہے۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل آپریشن نے بتایا کہ 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے نیب نے بدعنوانی کے 97 ریفرنس مختلف احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 57 بدعنوانی کے ریفرنسز کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے، 10 انکوائریاں اور 15 انویسٹی گیشن جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہیومن ریسورس مینجمنٹ کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ نیب افسران کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے جامع سالانہ تربیتی پلان 2020ءکی منظوری دی گئی۔ نیب کے تمام علاقائی بیوروز میں ٹریننگ سیلز قائم کئے گئے ہیں جو کہ ٹی اینڈ آر ڈویژن کے تعاون سے متعلقہ علاقائی بیوروز میں سرگرمیاں منعقد کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹریننگ آف ٹرینرز پروگرام کے علاوہ دیگر تربیتی پروگرام بھی منعقد کئے ہیں جو کہ نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی 2019ءکے مقابلہ میں 2020ءمیں شکایات، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن میں دگنا اضافہ ہوا ہے جو کہ نیب کے تمام افسران کی محنت، عزم اور حوصلہ کی عکاسی کرتی ہے جہاں نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، اس سے نیب پر عوام کے اعتماد کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کرپشن کے خاتمہ کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے تمام نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ اپنے قومی فرائض کی ادائیگی میں قانون کے مطابق شفافیت یقینی بنائیں۔