نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں ، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

105

اسلام آباد۔31مارچ (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں ،نیب نے قانون کے مطابق 63 میگا بدعنوانی کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچائے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لینے ، بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کرکے قانون کے مطابق قومی خزانے میں جمع کروانے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاونٹیبیلیٹی نیب ، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ میگا کرپشن کیسز کومنطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ، میگا کرپشن کو فائلوں میں نہیں رکھا جارہا ہے۔

نیب نے میگاکرپشن کے 179 میں سے 63 میگا کرپشن کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچا دیئے ہیں جبکہ 95 میگا کرپشن کے مقدمات احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اورنیب آرڈیننس ، 1999کی شق 16 (اے) کے مطابق متعلقہ احتساب عدالتوں میں جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائرکی جارہی ہیں۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ میگا کرپشن کے 12 مقدمات میں بدعنوان عناصر پر 4.364 ارب روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

عبدالقادر توکل سمیت دیگر ملزمان پر 613 ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ اشتیاق حسین،میسرز بارق سنڈیکیٹ ، راولپنڈی اور دیگر کو 200 ملین روپے ، پاکستان میڈیکل کوآپریٹو ہاو¿سنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور زمین فراہم کرنے والوں کو 70 ملین روپے جرمانہ، حارث افضل ولد شیر محمد اور دیگر کو ایک ارب روپے، سیٹھ نثار احمد اور دیگر 179.069 ملین روپے؛ شیخ محمد افضل ، چیف ایگزیکٹو / ڈائریکٹر حارث اسٹیل انڈسٹری ، پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر 331 ملین روپے، رضا حبیب ، چیف ایگزیکٹو آفیسر، شمائلہ ، میسرز جنت ایپرل پرائیویٹ لمیٹڈفیصل آباد174 ملین روپے، شیخ محمد افضل 435 ملین روپے،گلیکسی سٹی راولپنڈی کی انتظامیہ اور دیگر کو 213 ملین روپے؛ ایاز خان نیازی ، سابق چیئرمین این آئی سی ایل اور دیگر 900 ملین روپے،

سید مرید کاظم سابق صوبائی وزیر برائے محصولات خیبر پختونخوا ، اور احسن اللہ سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور دیگر 200 ملین روپے،سعید اختر ، پاکستان ریلوےز اور دیگر کو 3.78 ملین ڈالرجرمانہ کیاگیا۔نیب نے 6 مقدمات میں رضاکارانہ واپسی کے ذریعے 7.859 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے تھے۔ جن میں سے الحمراءہلز ایند ایڈن بلڈرزکی انتظامیہ سے رضاکارانہ واپسی کے ذریعے 1.902 ارب روپے کی وصولی کی گئی ، منظر کوہسار احباب ہائوسنگ سوسائٹی موضع جھنڈوکی انتظامیہ اور دیگر کے سے 80 ملین کی وصولی کی گئی ہے ،

ڈیوائن ڈویلپرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ، امجد عزیز اور دیگر سے 313.308 ملین روپے خوشحال ایسوسی ایٹس ، نوشہرہ اور دیگر سے 60 ملین برآمدروپے پلی بارگین کے ذریعے وصول کیے گئے۔۔ سابق صوبائی وزیر کھیل ، بلوچستان ، شاہنواز مری سے 14 ملین روپے کی وصولی کی گئی ہے ، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر محکمہ پولیس ، بلوچستان ریاض احمد سے رضاکارانہ واپسی کے ذریعے 5.5 ارب روپے کی وصولی ہوئی ہے اوریہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی ہے۔

اجلاس بتایا گیا کہ چار میگا کرپشن کیسز میں ملوث مجرموں سے پلی بارگین کے ذریعے مجموعی طور پر 1.256 ارب روپے کی وصولی ہوئی ہے۔ اور بازیاب شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کردی گئی ہے۔ جن میں سے سابق وزیر اعلی خیبر پختون خوا کے معاون خصوصی سید معصوم شاہ اور دیگر سے 300 روپے، میسرز کیپیٹل بلڈرز (نیا اسلام آباد گارڈن ، اسلام آباد) اور دیگر سے 440 ملین روپے،میسرز ٹیلی ٹائون پرائیویٹ لمیٹڈکی انتظامیہ اور لینڈ سپلائرز اور دیگر سے 311 ملین روپے۔ رائو فہیم یاسین ،

رائو نوید یاسین اور میسرز ونڈ ملز ریسٹورینٹ ، لاہور ، شراکت داروں اور دیگر سے 205 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاکہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ آگاہی ، روک تھام اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی سہہ جہتی حکمت عملی کے ذریعے نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوان عناصرو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام ،

اختیارات کے ناجائز استعمال ، آمدن سے زیادہ اثاثوں ، ہائوسنگ / کوآپریٹو سوسائٹیوں کی بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی ، جعلی مالی کمپنیوں اور سرکاری فنڈزکے غبن پر توجہ مرکوزکر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 714 ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور 2018 سے 2020 تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 487 ارب روپےکی وصولی ہوئی ہے۔ جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ پچھلے تین 3 سالوں کے تقابلی اعدادوشمارسے نیب کے تمام افسران کی محنت اور فرض شناسی کا اظہار ہوتاہے جوکہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھ کر اداکر رہے ہیں۔

چیرمین نیب نے تمام نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مقررہ وقت کے اندر شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائریوں اورانویسٹی گیشنز کو نمٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے فارنزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فارنزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ کی سہولیات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معتبرقومی اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے پلڈاٹ ، مشال پاکستان ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہاہے۔ اسی طرح ، گیلانی اور گیلپ سروے میں پاکستان کے 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔