ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے 90کی دہائی سے ملک کو اکھاڑہ بنایا ہوا ہے،یہ لوگ اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر چڑھ دوڑتے تھے،وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز

77

اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے 90 کی دہائی سے ملک کو اکھاڑہ بنایا ہوا ہے، یہ لوگ اپنی کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر چڑھ دوڑتے تھے جس کی وجہ سے جمہوریت متاثر ہوئی،

وزیراعظم عمران خان کرپشن نہیں کرتے اسلئے انہیں ایسا کوئی ڈر نہیں، تحریک انصاف حکومت اداروں کے درمیان ٹکرائو پر نہیں بلکہ اداروں کے درمیان باہمی تعاون پر یقین رکھتی ہے تاکہ ادارے مل کر ملک سے کرپشن کے خاتمے اور ملک کی ترقی کیلئے موثرانداز سے اپنی خدمات انجام دے سکیں، حکومت پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لانگ مارچ سے خوفزدہ نہیں، ہم ان کی استعفوں کی دھمکیاں اور فلاپ جلسے جلوس دیکھ چکے ہیں، یہ لوگ لانگ مارچ کا شوق بھی پورا کر لیں انہیں ناکامی اور شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا،

کورونا وائرس کے باوجود ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جس بھی آرٹیکل کے تحت چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کو چیلنج کرے ہم اسے نہیں روکیں گے، آج اپوزیشن جماعتیں ٹی وی پر بیٹھ کر واویلا اور چیخ و پکار کر رہی ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اپوزیشن نے بھرپور انداز سے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تھی، اگر ان لوگوں نے وزیراعظم عمران خان کی اوپن بیلٹ کی بات مان لی ہوتی تو آج یہ بحث ختم ہو چکی ہوتی۔

شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کے 42 لوگوں کو یہ بات کلیئر تھی کہ مہر کہاں لگانی ہے صرف 7 لوگوں کو یوسف رضا گیلانی سے اتنی محبت تھی کہ انہوں نے ان کے نام کے اوپر مہر لگائی، ن لیگ سمیت تمام جماعتوں کے ارکان کو ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ سمجھایا گیا، یہ لوگ کوئی بچے نہیں کہ سمجھ نہیں سکے، یہ تو تجربہ کار لوگ ہیں، اگر اتنے عرصے میں ان لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا طریقہ نہیں آیا تو یہ ان کیلئے باعث شرم کی بات ہے، کسی بھی الیکشن میں امیدوار کے نام کے اوپر مہر لگانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے بیانات میں تضاد ہے، یوسف رضاگیلانی نے سینیٹ انتخابات سے قبل کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے جبکہ وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ میں سرخرو ہونے کے بعد مریم نواز اور شاہدخاقان عباسی نے اداروں پر الزام تراشی کی، مولانا فضل الرحمان کچھ اور ہی بولی بول رہے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ ن لیگ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں پیپلزپارٹی سے دغہ کیا ہے، بلاول بھٹو کا ن لیگی رہنما طلال چوہدری کے ٹویٹ پر سخت ردعمل اس کا ثبوت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو پریزائیڈنگ آفیسر سید مظفرحسین شاہ پر اعتراض تھا تو وہ انتخابات سے پہلے کہتے ہیں کہ وہ انہیں تسلیم نہیں کرتے، اب ایسی باتیں کرنا فضول ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2015ءمیں پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے پانچ سینیٹرز منتخب ہوئے تھے، آخری لمحے پارٹی نے مجھے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار مقرر کیا تھا اور مجھے 19 ووٹ پڑے تھے حالانکہ ہم پانچ تھے، خریدوفروخت ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا کلچر ہے، ہمارا نہیں، تحریک انصاف ہمیشہ سے شفاف انتخابات پر یقین رکھتی ہے،

موجودہ حکومت نے حالیہ سینیٹ انتخابات کو بھی شفاف بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے لیکن اپوزیشن نے ساتھ نہ دیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے لانگ مارچ سے خوفزدہ نہیں، ہم ان کے استعفوں کی دھمکیاں اور فلاپ جلسے جلوس دیکھ چکے ہیں، یہ لوگ آج تک اپنی کسی بات پر پورا نہیں اترے، پہلے کہا کہ استعفے دیں گے پھر الٹا انتخابات لڑے، یہ لوگ لانگ مارچ کا شوق پورا کر لیں انہیں ناکامی اور شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔