اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا ہے کہ وزارت صحت کوویڈ 19 جیسے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے جامع اور مربوط اقدامات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، ان اقدامات میں سے ایک اہم منصوبہ 300 ملین کی مالیت کا ہے جو تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں آگاہی بڑھانے پر مرکوز ہے، اس منصوبے کا مقصد عوام میں بیماریوں کے بارے میں شعور بیدار کرنا اور صحت عامہ کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔وہ بدھ کو یہاں ہیلتھ سروسز اکیڈمی(ایچ ایس اے) کے زیر اہتمام پہلے سٹیک ہولڈر اجلاس برائے "ون ہیلتھ ورک فورس ڈویلپمنٹ اینڈ کوآرڈینیشن ٹوورڈز پینڈیمک ریڈینیس” سے خطاب کررہے تھے۔
وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ”ون ہیلتھ ورک فورس ڈویلپمنٹ اینڈ کوآرڈینیشن ٹوورڈز پینڈیمک ریڈینیس” ایک انتہائی اہم اقدام ہے جو پاکستان میں صحت، ماحول اور لائیو سٹاک کے شعبوں کو مربوط کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا موقع فراہم کرے گی تاکہ وبائی امراض کے خلاف موثر حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی قیادت میں، یہ منصوبہ پاکستان میں ایک تربیت یافتہ اور ہنر مند ہیلتھ ورک فورس کی تشکیل پر مرکوز ہے جو مستقبل میں صحت عامہ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہو۔
اس اجلاس میں ماہرین، پالیسی ساز اور متعلقہ ادارے شرکت کر رہے ہیں جن کی قیمتی آراء صحت عامہ کے تحفظ کو مزید مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔وزارت صحت کا یہ اقدام صرف انسانی صحت تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں ویٹرنری سائنسز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کا مقصد انسانی اور جانوروں دونوں کی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھنا اور اس کے ذریعے مستقبل کے صحت کے چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹنا ہے۔ وزارت صحت کا یہ متحدہ ایجنڈا صحت عامہ کے نظام کو زیادہ لچکدار بنانے اور وبائی امراض کے خلاف موثر ردعمل دینے کی صلاحیت کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔اس کے علاوہ وزارت صحت پیشہ ور افراد کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرامز بھی چلا رہی ہے۔
ان تربیتی پروگرامز کا مقصد صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کو جدید ترین معلومات اور مہارتیں فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل کے صحت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہو سکیں۔مجموعی طور پر، وزارت صحت کا یہ مربوط نقطہ نظر نہ صرف موجودہ وبائی حالات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے، بلکہ یہ مستقبل میں آنے والے صحت کے چیلنجوں کے لیے بھی ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔