وزیراعظم اسلامی تعلیمات کی بات کرتے ہیں، زرتاج گل، ملیکہ بخاری اور کنول شوذب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے پردہ سے متعلق بیان کو متنازع بنایا جا رہا ہے، کوئی لبرل اورکرپٹ ہماری خواتین اور معاشرے کا ترجمان نہ بنے، حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے قانون سازی سمیت دیگر اقدامات کئے ہیں، جنسی جرائم کے تدارک کے لئے میڈیا، علمائے کرام سمیت پورے معاشرے کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہاروزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل ، پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری اور پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کنول شوذب نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان بہادر قوم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ملکی سالمیت کو مد نظر رکھ کربنے گی۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ پاکستان میں امریکا کو اڈے کسی صورت نہیں دیں گے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ نے تحریک پاکستان بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے خواتین فعال کردارادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جاگیر داروں کے خلاف الیکشن جیت کر قومی اسمبلی میں پہنچی ہوں اور یہ صرف وزیراعظم کی قیادت اور رہنمائی سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں میرے سمیت 5 خواتین وزیر ہیں۔ 12 سے زائد خواتین پارلیمانی سیکرٹریز ہیں۔ یہ وزیرا عظم عمرا ن خان کے خواتین کو بااختیار بنانے کے ویژن کی بہترین مثالہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کلچر ، مذہب اور لباس پر فخر ہے۔

دنیا ہمارےکلچر کی تقلید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی لبرل اورکرپٹ ہماری خواتین اور معاشرے کا ترجمان نہ بنے۔ ہم اپنے معاشرے کے عزت و وقار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام میں پردے سے متعلق احکامات ہیں۔ دین اسلام نے ہمیں جو آزادی دی ہے اس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان خواتین سمیت معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو بااختیار بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہا کہ وزیرا عظم عمران خان کی قیادت میں پارلیمنٹ کا رکن بننے پر فخر ہے ۔ ان کا ویژن خواتین اور بچوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے کے فوری بعد وزارت قانون کو بچوں پر جبری تشدد اور ان کے جنسی استحصال کی روک تھام کےلئے قانون سازی کی ہدایت کی ۔وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر انسداد عصمت دری قانون کے تحت خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کئے جا رہے ہیں ، اس کے ذریعے مقدمے کا اندراج یقینی بنایا جائےگا۔ جس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تحقیقات کرے گی۔ یہ ریاست کے خلاف جرم ہے۔ عصمت دری کا شکار خواتین کے ٹیسٹنگ کے نظام کو تبدیل کیا ہے۔

ماضی میں کسی حکومت نے ان اقدامات پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں ان مقدمات کے ٹرائلز کئی سالوں میں مکمل ہو تے تھے۔ اب اس کیس کا فیصلہ 4 ماہ میں ہوگا اور 6 ماہ میں اپیل نمٹائی جائے گی۔ موجودہ بجٹ میں اینٹی ریپ فنڈ کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے حقیقت میں قانون سازی کر کے جنسی زیادتی کے عمل کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ خواتین کو وراثتی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے قانون سازی کی گئی ہے۔

ماضی کی حکومتوں نے اسے نظر انداز کیا ۔ ان قوانین پر عمل کر کے خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایاجائے گا۔ یہ عملی اقدامات ہیں۔ جن سے ظاہر ہوتا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کنول شوذب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خواتین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں، ان کے خلاف بے بنیاد اور غلط تنقید کی جا رہی ہے۔

ہمیں مسلمان اور پاکستانی شہری ہونے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم عمران خان نے پردے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کے تناظر میں بات کی ۔ انہوں نے مغربی کلچر اور ہمارے کلچر کے درمیان فرق کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں لوگ اپنی بے عزتی محسوس کرتے ہیں اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کرتے۔ ماضی میں ایسے واقعات میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی ملوث رہے ۔ جب قصور واقعہ سامنے آیا تو مسلم لیگ ـ(ن) کے اراکین اسمبلی ان کی پشت پناہی کرنے والوں میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے سانحہ موٹر وے کے مجرم کو گرفتار کیا۔

وزیرا عظم عمران خان کے بیان کے خلاف غلط پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ ہم مہذب معاشرے میں رہتے ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ وزیرا عظم نے خاندانی نظام پر بات کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں کوئی نائٹ کلب نہیں ہے۔ کنول شوذب نے کہا کہ جنسی جرائم کے تدار کے لئے میڈیا، علمائے کرام سمیت پورے معاشرے کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی ، وہ اسلامی تعلیمات کی بات کرتے ہیں۔ نام نہاد لبر ل عابد شیر علی ، جاوید لطیف، کے بیانات پر خاموش کیوں رہے۔

بغض عمران میں ان کی غیر جاگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن بھاگ گئے ہیں۔ انہوں نے بینظیر کی کردار کشی کی۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ان کی تصویریں پھینکیں ، اب وہ ہمیں بھاشن دیتے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ عمرا ن خان نے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ۔

ہم پاکستانی معاشرے کی بااختیار خواتین ہیں۔ لبرل بریگیڈ کے حملوں کو پوری قوم مسترد کرتی ہے۔ بعد میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ افغان جنگ سے سب سے زیادہ نقصان قبائلی عوام کوہوا ہے۔ اگر افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا۔ وزیرا عظم عمران خان نے واضح کہا ہے کہ پرائی جنگ میں نہیں کودیں گے۔