وزیراعظم شہبازشریف تین روزہ سرکاری دورے پر ترکی روانہ ہو گئے

اسلام آباد۔31مئی (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف منگل کو تین روزہ سرکاری دورےپر ترکی روانہ ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سےجاری بیان کے مطابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین، معاونین خصوصی طارق فاطمی اور فہد حسین بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی ترکی پہنچیں گے۔دورے(31 مئی تا 2 جون 2022) کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی صدر رجب طیب اردوان سے بالمشافہ (وَن آن وَن) ملاقات ہوگی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا انعقاد ہوگا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے علاوہ دونوں راہنما علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

دونوں رہنما اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے مشترکہ خطاب بھی کریں گے۔ صدر اردوان وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔ رواں برس پاکستان اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔ دورے کے دوران صدر اردوان اور وزیراعظم شہبازشریف مشترکہ طور پر یادگاری نشان بھی جاری کریں گے جو ترکی اور پاکستان کے درمیان غیرمعمولی دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ میں اِس اہم سنگ میل کی مناسبت سے تیار کیاگیا ہے۔ ترکی کے خارجہ امور، تجارت اور صحت کے وزرا بھی دورے کے دوران وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔

وزیراعظم ترکی کے ممتاز کاروباری حضرات اور مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی شخصیات سے بھی تفصیلی ملاقات کریں گے۔ ترکی کی کاروباری برادری کی نمائندہ تنظیم ’یونین آف چیمبرز کموڈیٹی ایکسچینج‘ (ٹی۔او۔بی۔بی) کے صدر وزیراعظم کے اعزاز میں استقبالیہ دیں گے۔ وزیراعظم ’پاکستان ترکی بزنس کونسل فورم‘ میں بھی شرکت کریں گے جس کا اہتمام ’ترک خارجہ معاشی تعلقات بورڈ‘ (ڈی۔ای۔آئی۔کے) کے اشتراک سے کیاگیا ہے۔

وزیراعظم ان تقاریب کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کریں گے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ترک کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے تاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی ومعاشی روابط کو مضبوط بنانے کے لئے کام کیاجائے۔ ممتاز پاکستانی کاروباری شخصیات ان تقاریب میں شرکت کریں گی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے کاروباری حضرات کے درمیان (بی۔ٹو۔بی) ملاقاتیں بھی منعقد ہوں گی۔