اسلام آباد۔30مئی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کسی نظریہ کیلئے نہیں بلکہ اپنی کرپشن بچانے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے، اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات ختم کرانے کیلئے بلیک میل کر رہے ہیں، ان کا خیال تھا کہ حکومت اس معاشی بحران سے نہیں نکل سکے گی جو یہ چھوڑ کر گئے اور ڈوب جائے گی، ہم مشکل وقت سے نکل آئے ہیں، تمام اقتصادی اشاریے مثبت نشاندہی کر رہے ہیں، ملک معاشی طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔
ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ“ پروگرام کے دوران شہریوں کی طرف سے ٹیلی فون پر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک کو مشکل صورتحال کا سامنا تھا، ہمیں ورثے میں بے تحاشا مسائل ملے، کسی حکومت کو اتنا بڑا خسارہ نہ ہی قرضوں کا اتنا بڑا بوجھ ورثے میں ملا جس کا سامنا ہمیں تھا، ہمیں ملک بھی چلانا تھا اور قرضوں کی بھاری قسطیں بھی ادا کرنا تھیں، میں نے پہلے ہی دن قوم سے کہا تھا کہ ہمیں مشکل صورتحال سے گزرنا پڑے گا کیونکہ ہم دیوالیہ ہونے والے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو 4 فیصد گروتھ ریٹ کی کوئی امید نہیں تھی، آزاد ماہرین کا خیال ہے کہ یہ 4 فیصد سے بھی اوپر جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی بے روزگاری عام آدمی کی دو بڑی مشکلات ہیں، معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، صنعتیں ترقی کر رہی ہیں، اس سے غربت میں کمی آئے گی اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن پہلے ہی دن سے کہہ رہی ہے کہ ہماری حکومت نااہل ہے اس لئے ہمیں نکال دینا چاہئے، یہ فوج کو کہتے ہیں کہ ان کی حکومت گرائو، ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں این آر او دیا جائے ورنہ یہ حکومت نہیں چلنے دیں گے، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی اور گروتھ ریٹ 4 فیصد تک ہو جائے گا، اب یہ پھنس گئے ہیں، اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اقتصادی اعداد و شمار ہی غلط ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سے تعلقات کو اس وقت تک معمول پر نہیں لایا جا سکتا جب تک بھارت 5 اگست کے اپنے اقدام کو واپس نہیں لیتا، اگر ہم کشمیر کو نظر انداز کرکے بھارت سے تعلقات معمول پر لاتے ہیں تو یہ کشمیر کے عوام سے بہت بڑی غداری ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل فلسطینیوں کو ان کا حق دینا اور دو ریاستیں قائم کرنا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں نئے آبی ذخائر کی تعمیر ضرورت ہے، ہماری حکومت اگلے 10 سال میں 10 ڈیم بنا رہی ہے، پانی کی تقسیم کیلئے جدید ٹیلی میٹری سسٹم لا رہے ہیں، ضرورت پڑی تو سندھ میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے رینجرز کی مدد بھی حاصل کی جائے گی۔