وزیراعظم عمران خان کا راجن پور میں صحت انصاف کارڈز کے اجراء کی تقریب سے خطاب

359
APP53-22 RAJANPUR: February 22 - Prime Minister Imran Khan addressing on the eve of distribution ceremony of "Sehat Insaf Card" at Sports Complex. APP photo by Qasim Ghauri

راجن پور۔ 22 فروری (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے جمہوریت کے نام پر اپنی چوری اور بدعنوانی چھپانے والوں کو ”کرپٹ لوگوں کی یونین اور ٹولہ“ قرار دیتے ہوئے انہیں چیلنج کیا ہے کہ وہ جتنا مرضی شور مچائیں، ایک ایک کا احتساب کریں گے، انتقامی کارروائیوں کا واویلا کیا جا رہا ہے، جو بڑا ڈاکو پکڑا جاتا ہے وہ نیلسن منڈیلا بن جاتا ہے، جھوٹ پرجھوٹ پکڑے جا رہے ہیں، تین سال ہو گئے لندن کے محلات کا ایک بھی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکے، سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات لائیں گے اور وہاں وزیراعظم سے لے کر عام شخص کو یکساں طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پورے پنجاب میں غریب گھرانوں کو صحت انصاف کارڈز دیں گے، پاکستان جس مقصد کے لئے بنا تھا ویسا پاکستان نہ بنایا تو اس کا مقصد ختم ہو جائے گا۔ جمعہ کو یہاں صحت انصاف کارڈز کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کی یونین اور ٹولہ بنا ہوا ہے جو جمہوریت کے نام پر اپنی چوری چھپانے کے چکر میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جتنا مرضی شور مچائیں، ایک ایک کا احتساب کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون ہے۔ غریب جیلوں میں پڑا ہے اور طاقتور چور چالیس چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں پھر رہا ہے۔ ان کے جھوٹ پر جھوٹ پکڑے جا رہے ہیں، تین سال ہو گئے شریف خاندان عدالت میں اپنی لندن کی جائیدادوں اور محلات کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا کیونکہ انہوں نے یہ 1993ءمیں بنائے تھے لیکن کہتے ہیں کہ 2006ءمیں لئے تھے، اس لئے یہ اس کی دستاویزات عدالت میں نہیں پیش کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندہ عوام کے ٹیکس کے پیسہ کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اسے اس کی صفائی پیش کرنا پڑتی ہے۔ میں نے ایک سال سپریم کورٹ میں اپنی صفائی دی اور چالیس چالیس سال پرانے کاغذات اور دستاویزات ڈھونڈ کر پیش کیں۔ اپنے لندن کے فلیٹ کے 34 اور 40 سال پرانے کاغذات اور دستاویزات عدالت میں پیش کیں۔ میں کرکٹ کھیلتا تھا اور کہہ سکتا تھا کہ میں نے یہ پیسہ عوامی نمائندہ کی حیثیت سے نہیں بلکہ کرکٹ کھیل کر کمایا لیکن میں نے عدالت میں 60 دستاویزات دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل انتقامی کارروائیوں کی باتیں کی جا رہی ہیں جو بڑا ڈاکو پکڑا جاتا ہے وہ نیلسن منڈیلا بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوریت ہم سے آگے نکل گئی، برطانیہ کی سالانہ آمدنی 50 مسلمان ملکوں سے بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود ان کے ارکان پارلیمان کا اتنا سخت احتساب ہوتا ہے کہ اگر وہ اپنے علاج یا کسی اور مد میں زیادہ اخراجات ظاہر کریں تو انہیں تین تین سال کی جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک عوامی نمائندے کو وہاں کی عدالت نے سزا دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس لئے زیادہ سزا سنائی جا رہی ہے کیونکہ آپ عوامی نمائندے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرف کے دور میں مجھے آٹھ دن ڈی جی خان جیل میں رکھا گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں جیل میں صرف غریب لوگ تھے، اسمبلی میں میں طاقتور ڈاکوﺅں کو دیکھتا تھا لیکن جیل میں صرف غریب لوگ ہوتے تھے۔ جب بھی ہم کسی طاقتور ڈاکو کو پکڑتے ہیں تو یہ سارے اکٹھے ہو کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں پڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی پہلی نسل تھی جو یہیں پیدا ہوئیں، اس سے قبل ہمارے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں بار بار اپنی قوم کو سمجھاتا ہوں کہ پاکستان ایک نظریہ پر بنا ہے اور جب بھی کوئی قوم اپنے نظریئے سے ہٹتی ہے تو تباہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصد کے لئے پاکستان بنا تھا ہم اس نظریئے سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں تو دراصل قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کی بات کرتے ہیں، وہ پاکستان جو ایک بڑے عظیم خواب کا نام تھا اور نیا پاکستان مدینہ کی ریاست جسے نبی نے قائم کیا تھا، کی طرز پر ریاست کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست سارے مسلمانوں کے لئے ایک ماڈل ہے، اس ماڈل کی بنیاد حضور نے رکھی اور اس کی بنیاد پر ایک عظیم قوم بنی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کا مطلب کیا، لا الہٰ الا اﷲ کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن نہیں سوچتے کہ وہ کیسا پاکستان تھا جس کے لئے قربانیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے چالیس سال تک پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی، ہمیں سوچنا چاہئے کہ اگر ہم نے قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق پاکستان کو نہ بنایا تو اس کا پاکستان کا مقصد باقی نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ راجن پور وہ خطہ ہے جو سارے پاکستان سے پیچھے رہ گیا ہے۔ یہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں، آج ہم ایک بڑی شروعات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ ہم نے انصاف کارڈ کا آغاز اس ضلع سے کیا ہے، ہم دو لاکھ 13 ہزار خاندانوں میں صحت انصاف کارڈز تقسیم کریں گے، اس طرح ہر خاندان کے پاس سات لاکھ 20 ہزار روپے علاج کے لئے دستیاب ہوں گے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ غریب گھرانے میں ایک دفعہ بیماری آ جائے تو اس غریب گھرانے کا سارا بجٹ تباہ ہو جاتا ہے، نہ وہ بچوں کے کپڑے لے سکتا ہے نہ کھانا کھا سکتا ہے، مجھے بڑی خوشی ہے کہ ڈاکٹر یاسمین اور عثمان بزدار نے فیصلہ کیا کہ یہاں سے اس پروگرام کا آغاز کیا جائے۔ ہم تمام غریب گھرانوں کو صحت انصاف کارڈ دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا اور قبائلی علاقے کے عوام بھی پیچھے رہ گئے ہیں، وہاں جنگ نے مزید غربت پیدا کی۔ وہاں کے عوام کو بھی صحت کارڈز دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غریب آدمی سرکاری ہسپتالوں میں جاتا ہے جبکہ امیر لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرواتے ہیں جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کا نظام خراب ہوتا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں اور میری بہنیں سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئے، وہاں بہترین علاج ہوتا تھا لیکن آج سرکاری ہسپتالوں میں یہ حال ہے کہ کوئی پیسہ والا سرکاری ہسپتال جانے کے لئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں جیل میں رکھا جائے یا پھر علاج کے لئے برطانیہ بھیجا جائے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے ہسپتال ٹھیک نہیں ہیں۔ دس سال وزیراعلیٰ رہنے والے بھی چیک اپ کے لئے باہر جانا چاہتے ہیں، نیب سے بھاگا ہوا ان کا داماد اور بیٹا بھی بیرون ملک علاج کراتے ہیں، سرکاری خزانہ سے کروڑوں روپے علاج پر خرچ کئے جاتے رہے۔ سابق وزیر خزانہ بھی علاج کے لئے باہر گئے ہوئے ہیں، اسمبلی میں کوئی بیمار ہوتا تو وہ علاج کے لئے باہر چلا جاتا تھا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کون سا ملک حکمرانوں کو بیرون ملک علاج کی اجازت دیتا ہے جبکہ عوام سرکاری ہسپتالوں سے اپنا علاج کراتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جہاں سرکاری ہسپتال اتنے معیاری ہوں گے کہ امیر لوگ وہاں جائیں، وزیر اور وزیراعظم سے لے کر عام آدمی تک سرکاری ہسپتال سے علاج کروائیں۔ انہوں نے صوبائی وزیر صحت کو ہدایت کی کہ صوبہ میں ہسپتالوں میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ ان اصلاحات کے خلاف ہیں وہ دراصل اپنی ذات اور اپنے ذاتی فائدے کے لئے پاکستان کے عوام کے ہسپتال ٹھیک نہیں ہونے دے رہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں بھی اصلاحات لے کر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن وہ رات کے وقت راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال گئے تو وہاں بڑی خراب صورتحال دیکھی، وہاں ٹھنڈ میں تین تین عورتیں ایک بستر پر تھیں جبکہ کئی خواتین زمین پر تھیں، چار چار بچے ایک بستر پر تھے اور لواحقین کوریڈور میں سو رہے تھے جبکہ ہسپتال میں کئی کمرے خالی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کی مینجمنٹ ٹھیک نہیں ہے، ان کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ جب ایک ادارے میں سزا اور جزاءکا نظام ختم ہو جاتا ہے تو وہ ادارہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کنسلٹنٹ ایک گھنٹہ کام کے لئے آتے تھے اور پھر پرائیویٹ کلینک میں چلے جاتے تھے، سرکاری ہسپتالوں میں کروڑوں روپے کی مشینیں خراب تھیں جبکہ پیسہ پرائیویٹ ہسپتال بنا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کے پی کے میں جو اصلاحات کیں اور نظام لے کر آئے اس نئے نظام کو جلد سے جلد پنجاب میں لایا جائے گا۔ سرکاری ہسپتالوں نے پرائیویٹ ہسپتال سے مقابلہ کرنا ہے تو وہاں نظام بھی وہی ہونا چاہئے۔ سرکاری ہسپتالوں کو پرائیویٹ کرنے کی بجائے وہاں ایسا نظام بنانا چاہئے جو پرائیویٹ ہسپتال سے مقابلہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم کی حدیث ہے جس کا مفہوم ہے کہ ایسی قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جہاں طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قوانین ہوں۔ آج پاکستان کو بھی ایسی صورتحال کا سامنا ہے جہاں طاقتور اور کمزور اور امیر و غریب کے لئے الگ الگ قوانین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب کو مرغی چوری پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے لیکن طاقتور کو پوچھا نہیں جاتا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے مستحق افراد میں صحت کارڈز تقسیم کر کے ضلع راجن پور میں اس کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس سے پہلے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجن پور پنجاب کا پہلا ضلع ہے جس کا بارڈر صوبہ بلوچستان اور سندھ کے ساتھ ملتا ہے اور یہ پنجاب کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے لیکن یہ علاقہ انتہائی پسماندہ ہے۔ وزیراعظم کا شکر گذار ہوں جنہوں نے پسماندہ علاقے سے صوبہ کا وزیراعلیٰ بنایا۔ ہم وزیراعظم کی قیادت میں علاقہ کی پسماندگی کو دور کریں گے۔ صحت انصاف کارڈز کے اجراءسے عوام کو صحت کی سہولیات میسر آئیں گی۔ ماضی میں حکمرانوں نے سارے وسائل لاہور پر لگائے اور پسماندہ علاقوں کو محروم رکھا۔ راجن پور کو مثالی ضلع بنایا جائے گا۔ تمام طبی مراکز میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور یہ 24 گھنٹے کام کریں گے۔ پسماندہ علاقوں کو بھی وہ سہولیات فراہم کی جائیں گی جو صوبہ کے ترقی یافتہ علاقوں میں دستیاب ہیں۔ ہم پورے صوبے اور ملک کی یکساں ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔ کسی علاقے کو ترقی سے محروم نہیں رہنے دیں گے، عوام دیکھیں گے کہ پسماندہ علاقوں میں بھی ترقی ہوگی اور عوام کو سہولیات فراہم ہوں گی۔ پورے پنجاب میں 72 لاکھ افراد صحت کارڈز سے مستفید ہوں گے۔ پسماندہ علاقوں کے عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں تھیں اور لوگوں نے اپنے علاج معالجہ کے لئے اپنے بچے بھی فروخت کئے ہیں۔ علاقے میں سوئی گیس، یونیورسٹی کی بھی ضرورت ہے۔ کچے کے علاقے میں امن و امان کا مسئلہ ہے اور ہم علاقے کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمور سے ڈیرہ اسماعیل تک انڈس ہائی وے کو دوہرا کرنے کے لئے وزیراعظم سے خاص طور پر درخواست کرتا ہوں، اس سے پورا علاقہ ترقی کرے گا۔ سعودی ولی عہد کی آمد کے موقع پر وزیراعظم کی درخواست پر سعودی عرب میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے پر وزیراعظم کا مشکور ہوں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے لئے یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ وزیراعظم نے صحت کارڈز کی تقسیم کا آغاز راجن پور سے کیا ہے جو پنجاب کا پسماندہ ترین علاقہ ہے، تحریک انصاف نے اپنے منشور میں جنوبی پنجاب کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے گا اور یہ اقدام اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ صحت کارڈ تحریک انصاف کے منشور کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے جو یہاں کے عوام کے لئے ایک اعزاز ہے جو یقیناً یہاں کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ پنجاب کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں صحت انصاف کارڈز کے اجراءسے صوبہ کے لوگوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور اب صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور سے اس کارڈ کے اجراءکا آغاز کر رہے ہیں جس کے تحت 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک مستحق افراد کو علاج کی سہولت دستیاب ہوگی۔ ملک کے 36 اضلاع میں 72 لاکھ صحت کارڈ تقسیم کئے جائیں گے، اس طرح ساڑھے تین کروڑ سے زائد افراد جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، وہ اس سے مستفید ہوں گے۔ جو غریب مزدور صحت کارڈ پر علاج کروائیں گے انہیں علاج کے دوران مزدوری سے محروم رہنے کی وجہ سے معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ وزیراعظم کے صحت کے پروگرام کے تحت ہم آٹھ اضلاع کو ماڈل بنائیں گے جن میں سے راجن پور پہلا ضلع ہے۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں صحت کارڈز تقسیم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ صحت کے نظام کو بھی بہتر بنا رہے ہیں تاکہ عوام کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ راجن پور میں 200 بیڈ کا ہسپتال بھی بنایا جائے گا۔ بنیادی طبی مراکز میں ڈاکٹرز کی تعیناتی کر رہے ہیں، کوئی طبی مرکز اب ڈاکٹر سے محروم نہیں رہے گا۔ انہوں نے تقریب میں شرکت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پنجاب کے سب سے پسماندہ علاقہ کے لئے وقت نکالنے پر وہ وزیراعظم کی شکر گذار ہیں۔ تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی، وزیر صحت عامر محمود کیانی، سردار نصراﷲ دریشک، دوست محمد، جعفر لغاری اور علاقے کے معززین و عمائدین کے علاوہ عام افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔