اسلام آباد ۔ 12 فروری (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں گیس چوری کی روک تھام کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ گیس چوری کی روک تھام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے۔ منگل کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت گیس سیکٹر سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، چئیرمین ٹاسک فورس برائے انرجی ندیم بابر، فیڈرل سیکرٹریز، چئیرمین اوگرا، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کمپنیز کے منیجنگ ڈائریکٹرز و دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ملک میں گیس کی موجودہ اور آئندہ سالوں میں سردیوں اور گرمیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے طلب و رسد کی صورتحال، گھریلو، صنعتوں و دیگر شعبوں کی گیس ضروریات کو پورا کرنے کے لئے موجودہ بندوبست اور مستقبل کی ضروریات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کو اس وقت 50 ارب روپے کی گیس چوری کا سامنا ہے کہ اس گیس کا شمار کسی گنتی میں نہیں آتا اور یو ایف جی کے زمرے میں ڈالا جاتا ہے، اس چوری شدہ /ضائع گیس کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں گیس کی چوری کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کیا جائے۔ وزیراعظم کو سال 2019اور سال 2020 میں گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنے والے مہینوں میں بجلی اور دیگر سیکٹر کے لئے گیس کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر 200ایم ایم سی ایف ڈی گیس مزید منگوائی جائے۔ گیس بلوں میں اضافے کی شکایت کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ امپورٹڈ گیس کی مہنگی خرید کے معاہدوں اور دیگر اخراجات کے باوجود 91 فیصد گیس صارفین کے بلوں میں محض 12 سے 35 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا، زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین ( پانچ سو اور ہزار مکعب میٹر گیس ماہانہ) کے بلوں میں گیس کی اصل قیمت کو مدنظر رکھ کر اضافہ کیا گیا، ان صارفین کی کل تعداد 10 فیصد سے کم ہے۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نامساعد حالات کے باوجود 91 فیصد صارفین کو ریلیف مہیا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے تقریباً 100 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ یو ایف جی گیس چوری کی روک تھام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے، سوئی کمپنیوں کے سربراہان کی کارکردگی کا جائزہ یو ایف جی کی روک تھام سے لیا جائے۔ اجلاس میں گیس کی دریافت کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات اور اس حوالے سے متعلقہ کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اورمراعات پر بھی بریفنگ دی گئی۔