وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس ، غذائی تحفظ ڈیش بورڈ کی فعالیت اور ایگریکلچرل ٹرانفارمیشن پلان پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا

151

اسلام آباد۔29ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے پہلی دفعہ زرعی شعبے کی بہتری کیلئے جامع حکمتِ عملی تشکیل دی ہے، زرعی شعبے میں جدت اور کسانوں کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت فیاض ترین، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، معاونینِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل، جمشید اقبال چیمہ اور متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ایگری ڈیش بورڈ بروقت فیصلہ سازی میں معاون ثابت ہوگا، ایگریکلچرل ٹرانفارمیشن پلان غذائی خودمختاری کی طرف پہلا قدم ہے۔ اجلاس کو غذائی تحفظ ڈیش بورڈ کی فعالی اور ایگریکلچرل ٹرانفارمیشن پلان پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ غذائی تحفظ ڈیش بورڈ کو گندم کیلئے مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے، ڈیش بورڈ میں تحصیل، ضلع، ڈویژن، صوبے اور ملکی سطح پر گندم کی طلب اور رسد کے اعشاریےموجود ہیں، ڈیش بورڈ کے ذریعے قیمتوں، خریداری و اجراء، درآمد و برآمد کی مؤثر نگرانی اور بروقت فیصلہ سازی میں معاونت حاصل ہوگی۔

اس کے علاوہ ڈیش بورڈ کے ذریعے زرعی اجناس میں ناجائز منافع اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعے قیمتوں میں جعلی اضافے کی نشاندہی کے بعد ذمہ داران کے خلاف بروقت کارروائی میں بھی مدد ملے گی اور ملک کو مستقبل میں غذائی بحرانوں سے بچایا جا سکے گا، ڈیش بورڈ میں روزانہ کی بنیادوں پر اعشارئیے درج کئے جائیں گے جس سے ملک میں گندم کے موجود ذخائر کا رئیل ٹائم ڈیٹا میسر ہوگا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گندم کے بعد ڈیش بورڈ میں چینی اور دیگر غذائی اجناس کو شامل کرنے کا عمل بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ بعد ازاں اجلاس کو ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ فصلوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے اعلیٰ معیار کے بیج کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اس مد میں ملک میں موجود بیج کمپنیوں کیلئے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کرکے صرف تحقیق کے بعد اعلیٰ معیار کے بیج فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہی رجسٹر کیا جا رہا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے منصوبے کے تحت پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اعلیٰ نسل کے بیج کی تقسیم کے پروگرام کے پی سی ون کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسانوں تک بیج کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے کنزیومر سورسنگ اتھنٹی سٹی سسٹم(Consumer Sourcing Authenticity System ) کا ڈیٹا رواں سال دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اجلاس کو چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز کے ساتھ تعاون پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا جس کو جلد مکمل کر لیا جائے گا، تعاون سے زرعی شعبے میں جدت اور پیداوار میں اضافہ ہوگا، جدید ٹیکنالوجی سے کسان کی فی ایکڑ لاگت میں خاطر خواہ کمی اور پیداوار میں اضافے سے نہ صرف کسان خوشحال ہوگا بلکہ ملک غذائی خودمختاری کی طرف گامزن ہوگا۔

اس کے علاوہ پنجاب میں 4 سینٹرز آف ایکسیلینس کا قیام، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تحقیقی اداروں کی ترقی اور کسانوں میں زرعی شعبے کی جدتوں کی آگاہی بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔

منصوبے میں مویشیوں میں گوشت اور دودھ کی پیداوار بڑھانے کیلئے جینیاتی بہتری پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے،اس کے لئے حکومتی سطح پر درآمد کیلئے جامع حکمتِ عملی تشکیل دی جا رہی ہے جس کی بدولت نہ صرف پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے بلکہ مویشیوں کی مقامی نسلوں کے تحفظ اور تحقیق سے ان کی پیداوار میں اضافہ یقینی بنایا جائے گا، مویشی پال کسانوں کیلئے 9211 کی متعارف کرائی جا رہی ہے، پنجاب میں اسے دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے جبکہ باقی صوبوں میں اس پر پیشرفت جاری ہے۔ اجلاس کو زیتون کی کاشت اور کسان کارڈ پر پیشرفت سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔