وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں اور پاکستان میں متاثرین سیلاب کے مسائل کو اجاگر کیا

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں اور پاکستان میں متاثرین سیلاب کے مسائل کو اجاگر کیا

اسلام آباد۔24ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اپنے دورہ نیویارک کے دوران خوفناک موسمی تبدیلیوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر عالمی اقدامات اٹھانے کے علاوہ پاکستان میں 33 ملین متاثرین سیلاب کے مسائل کو اجاگر کیا جن کو بنیادی ضروریات کی ازحد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران سائڈ لائن پر شیڈول بڑا مصروف رہا جہاں پر انہوں نے مختلف مسائل پر کلیدی خطاب کئے جن میں عالمی برادری کو درپیش معاشی سست روی، پوسٹ کووڈ اکانومی، قیمتوں میں اضافہ، افراط زر، قرضوں اور کھانے پینے کی اشیاء سمیت تیل کی قلت کے مسائل شامل تھے۔ ان مسائل کی وجہ سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات، معاشی مشکلات اور غریب ممالک کے سب سے زیادہ متاثرہ طبقات کو محفوظ بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر اجتماعی کاوشوں کا مطالبہ کیا۔

یواین جی اے کے اجلاس پر سائڈ لائن مصروفیات کے تحت وزیراعظم نے متعدد عالمی رہنمائوں سے ملاقات کی اور پاکستان میں کروڑوں متاثرین سیلاب کو فوری طور پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو اجاگر کیا اور کہا کہ کہ اس وقت بھی ملک میں بہت زیادہ رقبہ زیرآب ہے جہاں پر بنیادی انسانی ضروریات کی دستیابی کے مسائل ہیں۔اس حوالہ سے اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مختلف عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں، میں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے خاتمہ کیلئے مشترکہ عالمی کاوشوں پر زور دیا ہے۔

میں نے ان کو بتایا کہ پاکستان تجارت اور معیشت کے شعبوں میں عالمی برادری سے شراکتداری میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی رہنمائوں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں باہمی تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ان کو پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی ملاقات کی اور ان کی طرف سے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ عوام کے ساتھ ہمدردی اور اظہار یکجہتی پران کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر امریکی صدر نے سینکڑوں اموات پر متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کااظہار کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے متاثرین سیلاب کی مدد کیلئے عالمی برادری کو دیئے گئے امریکی صدر کے پیغام پر ان کاشکریہ ادا کیا۔

اسی طرح وزیراعظم نے بیلجیئم کے وزیراعظم، اپنے جاپانی ہم منصب اور ملایشیاء کے وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کی۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے مابین بھی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے حالیہ سیلاب کے بعد پاکستان کی پائیدار معاشی بحالی کیلئے عالمی برادری کے تعاون پر بھی اتفاق کیا۔ اسی طرح وزیراعظم نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں پاک ایران تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے سپین کے صدر کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بین الپارلیمانی، سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے آسٹریا کے چانسلر کارل نیہامر سے بھی ملاقات کی اور دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملنڈا اینڈ بل گیٹس فائونڈیشن کے شریک بانی نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے درمیان شفاف، مشاورتی اور مثبت مذاکرات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں جس پر تمام رکن ممالک کو اپنی صورتحال اور توقعات کو واضح کرنا چاہئے۔ سائڈ لائن ملاقاتوں میں انہوں نے عالمی بنک گروپ کے صدر ڈیوڈ آر ملپس اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹا لینا جارجیوا سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے پاکستان میں انفراسٹرکچر، زراعت، دیہی اور شہری ترقی، سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے حوالہ سے عالمی بنک کے جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی جامع تقریر کے دوران وزیراعظم نے عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کی حساسیت کو سمجھنے اور ان کے تدارک کیلئے جامع اقدامات کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سےکم حصہ ہونے کے باوجود پاکستانی معیشت اور عوام دوہری قیمت ادا کر رہے ہیں جو موسمیاتی ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور تباہ کن سیلابوں کے تناظر میں عالمی رہنمائوں کو چاہئے کہ وہ ان تدارک کیلئے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں ہمیں مختلف مسائل کا سامنا ہے اور آج نیشنل سیکورٹی کی تعریف مکمل طور پر بدل چکی ہے اور جب تک عالمی رہنما کم سے کم متفق ایجنڈا پر اکٹھے نہیں ہوں گے تو کرہ ارض سے تنازعات کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فطرت جوابی وار کر رہی ہے جو بنی نوع انسان کیلئے بہت بڑا نقصان ہے۔

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں کھڑے ہوکر میں اپنے ملک کی کہانی سنا رہا ہوں، میرادل اور دماغ پاکستان میں ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہنچنے والے صدمہ کو بیان کرنے کیلئے کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ ہماری مشکلات اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق غیرقانونی بھارتی مقبوضہ و جموں کشمیر کے تنازع کے پرامن حل پر بھی زور دیا۔

اپنے دورہ نیویارک کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے منعقدہ نمائش کا دورہ بھی کیا جو اقوام متحدہ کی عمارت کی لابی میں لگائی گئی۔ وزیراعظم نے یو این جی اے کے اجلاس کے سائڈ لائن پر متعدد عالمی رہنمائوں اور دیگر ملکوں کے اعلیٰ حکام سے باتیں بھی کیں۔