وزیراعظم کو آئندہ ہفتے جنوبی پنجاب صوبے پر ہونیوالی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا’ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ہمارے منشور میں شامل ہے اور یہ صوبہ ضرور قائم ہوگا’ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی کی میڈیا سے بات چیت

ملتان ۔08 مارچ (اے پی پی) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو آئندہ ہفتے جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ملتان میں اتوار کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہاکہ تحریک انصاف کی خواہش ہے کہ یہ صوبہ ضرور بنے اس سلسلے میں وزیر اعلی پنجاب کی صدارت میں جو اجلاس منعقد ہوا اس میں کیے گئے فیصلوں سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ جب تک جنوبی پنجاب صوبے کاقیام عمل میں نہیں آتا اس وقت تک اس علاقے میں سب سیکرٹریٹ قائم کردیا جائے تاکہ لوگوں کے مسائل کے حل میں آسانی ہوسکے۔سیکرٹریٹ کے معاملے پر دو آراء سامنے آئیں کہ یہ سیکرٹریٹ ملتان میں قائم ہو یا بہاولپور میں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ہمارے منشور میں شامل ہے اور یہ صوبہ ضرور قائم ہوگا۔وزیرخارجہ نے افغان امن معاہدے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ اورطالبان کے درمیان امن معاہدے کے بعد افغانستان میں قیدیوں کی رہائی پر بھی پیش رفت ہورہی ہے اور افغان صدر اشرف غنی کا یہ بیان خوش آئند ہے کہ قیدیوں کی رہائی میں بلاوجہ تاخیر نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ قیدیوں کی رہائی کے بعد اگلا مرحلہ مختلف افغان گروپوں کے درمیان مذاکرات کاہوگا اور افغان دھڑے جب مذاکرات کی میز پر آئیں گے تو اس کے نتیجے میں امن آگے بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ اطمینان کی بات ہے کہ افغانستان میں امن کی جانب پیش قدمی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں کابل میں جو افسوسناک واقعہ پیش آیا اس کی صدر اشرف غنی نے بھی مذمت کی اور افغان گروپوں نے بھی اس واقعے سے لاتعلقی کااظہارکیا اوراس کی مذمت بھی کی۔اس جذبے کو برقرار رکھ کر امن کا سفر جاری رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مشکلات کے باوجود میں یہ کہتا ہوں کہ افغانستان میں امن کا راستہ دشوار ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ وزیرخارجہ نے مزید کہاکہ بنگلہ دیش کے مسلمانوں نے جس طرح مودی کو بنگلہ دیش کے دورے کی دعوت دینے پر احتجاج کیا ہے اور جس طرح بھارتی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے اس پر میں ان کا شکرگزارہوں۔انہوں نے مزید کہاکہ افغانستان کی جانب سے بھی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کی گئی اور کابل ،ہرات ،قندھارسمیت مختلف علاقوں میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف ظلم پر احتجاج کیاگیا۔ ترک صدر،ایرانی وزیرخارجہ اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی جس طرح دوٹوک انداز میں بھارتی مسلمانوں کے لیے آوازبلند کی ہے اس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہلی میں جس انداز میں پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کی املاک کو نذرآتش کیاگیا ۔مساجد کو نشانہ بنایاگیا اس کی سب مذمت کررہے ہیں۔مسلمانوں کو صرف کلمہ گو ہونے کی بنیاد پر ظلم کا نشانہ بنایاجارہاہے۔مودی حکومت نے قتل عام کرنے والوں کو نہ روکا اور نہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔اسی طرح بنگلور میں عیسائیوں پر بھی حملہ کیاگیا اوروہاں حضرت عیسی کے مجسمے کو ہٹا دیاگیا۔بھارت میں تمام اقلیتو ں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔دنیا کواس کا نوٹس لینا چاہیے۔حکمرانوں کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔حکمران خاموش بھی رہے تو عوام اور میڈیا چپ نہیں رہیں گے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ عوام اب حرکت میں آچکے ہیں۔ وہ بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 17مارچ کو بھارتی وزیراعظم مودی نے یورپی یونین کا دورہ کرنا تھا جو منسوخ کردیاگیا ہے۔میزبانوں کو خدشہ تھا کہ اگر نریندر مودی آئے تو یورپی پارلیمنٹ میں بھارتی مسلمانوں پر مظالم اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کامسئلہ اٹھایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ آپ تنہا نہیں ہیں۔ اگر بھارتی مظالم پر دنیا اب خاموش بھی ہوجائے تو ہماری عوام خاموش نہیں رہے گی۔ہندوستان کے مسلمانوں اور کشمیریوں کے ساتھ پوری امت مسلمہ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ہم بھارتی مظالم کانوٹس بھی لیں گے۔