اسلام آباد ۔ 6 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ریاست مدینہ کی اساس کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا، اسلام ہمارا دین مبین ہے جو قرآن حکیم فرقان حمید میں خواتین کے زندگی گزارنے اور آگے بڑھنے کے اصول وضع کر چکا ہے، ظہور اسلام کے بعد عرب معاشرہ سے بچیوں کو زندہ درگور کرنے اور لونڈیوں کو فروخت کرنے کا سلسلہ ختم ہوا، آئین پاکستان خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، موجودہ حکومت خواتین کو معاشی حوالہ سے بااختیار بنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، امید ہے کہ ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں معاشی محاذ پر پاکستان کو مضبوط بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گی اور وزیراعظم عمران خان کی ٹیم کا ہراول دستہ بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو مقامی ہوٹل میں خواتین کے دن کے حوالہ سے منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں خواتین کیلئے معاشرہ میں آگے بڑھنے اور زندگی گزارنے کے طریقے اور چادر و چار دیواری کے اصول وضع کئے جا چکے ہیں، ان اصولوں کی روشنی میں اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی گئی اور حضور نبی کریم نے خواتین کو معاشرہ میں ان کا جائز مقام دلایا، اسلام سے پہلے عرب معاشرے میں خواتین کے کوئی حقوق نہیں تھے، لونڈیوں کو فروخت کیا جاتا تھا لیکن دین اسلام کا ظہور ہونے سے انہیں جائز مقام حاصل ہوا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ ہماری کچھ مائیں، بہنیں، بیٹیاں عورت مارچ کے نام پر جو زیر بحث آئی ہوئی ہیں اور میڈیا میں مختلف انداز میں ان پر گفتگو کی جا رہی ہے انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور حکومت اس حق کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے، ہر مکتبہ فکر اور جنس سے تعلق رکھنے والا معاشرے کا ہر فرد اپنا حق رکھتا ہے لیکن جو نعرے لے کر ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں آگے آ رہی ہیں انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ ہمارا معاشرہ خواتین کو ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے درجہ میں تمام سماجی حقوق اور تحفظ فراہم کرتا ہے، معاشرہ کے ان حقوق کی موجودگی میں ایسے نعروں کی ضرورت نہیں، ہمارے مذہبی، معاشرتی اور گھریلو نظام میں ایسے نعروں کی اجازت نہیں، خواتین کو دیکھنا ہو گا کہ معاشرہ کی باوقار خواتین کے وقار کو مجروح کرنے کیلئے ایسی کونسی مٹھی بھر خواتین سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ چند لوگ ہماری ان بیٹیوں کو طاقتور بنانے کے نام پر میڈیا پر ایسے سلوگن متعارف کرا رہے ہیں جن سے معاشرہ کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام عورت کو وہ عزت و توقیر دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کے قدموں میں جنت رکھی جاتی ہے اور بیوی کی شکل میں عورت وفا کی دیوی بن جاتی ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت اور معاشرہ اپنی بیٹیوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، چیلنجز ضرور ہیں لیکن چیلنجز کو سلجھانے کیلئے جس راستے کو اختیار کیا جا رہا ہے اس سے گتھی سلجھے گی نہیں بلکہ مزید الجھے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرتی ناانصافیوں اور ناہمواریوں کا خاتمہ ہونا چاہئے، حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد ہوتا نظر آنا چاہئے، مرد کی بالادستی کے معاشرہ میں خواتین کے حقوق کی راہ میں رکاوٹیں دور ہونی چاہئیں اور جہاں جہاں چیلنجز ہیں وہاں وہاں ریاست آپ کی طاقت بن کر آپ کی آزادی کو بچانے کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ بھرپور کردار ادا کر رہی ہے، ہر شعبہ سے وابستہ خواتین کو بااختیار بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اور وزیراعظم عمران خان نے خواتین کو وراثتی حق دلانے کیلئے نہ صرف قانون سازی کی ہے بلکہ اس پر عملدرآمد کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیاربنانے پر کسی کو اختلاف نہیں لیکن اس نظریئے سے اختلاف ہے جو اس جانب بڑھنے کیلئے اختیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے خدوخال کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، کسی بھی معاشرہ کو مادر پدر آزاد معاشرہ نہیں بنایا جا سکتا، جو مائیں، بہنیں، بیٹیاں تقریب میں شریک ہیں انہیں یقین دلاتی ہوں کہ خواتین کا دن صرف 8 مارچ نہیں بلکہ خواتین کو تقویت دینے کیلئے ہر دن خواتین کی بااختیاری کا دن ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے شانہ بشانہ محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان میں جو عملی کردار ادا کیا آج ہماری ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کو اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو معاشی اور معاشرتی محاذ پر محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھ کر وزیراعظم عمران خان کی ٹیم کا ہراول دستہ بنیں اور معاشی محاذ پر ملک و قوم کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب زدگان افراد معاشرے کو بہتر بنانے کا درس دے رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی پرانے سیاسی ماڈل کی ناکامی کا خود اعتراف کر چکے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے (ن) لیگ کے بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ شریف فیملی تین ماہ میں لندن میں نواز شریف کے علاج کیلئے ہسپتال کا تعین نہیں کر سکی۔